بھارتی ریاست کیرالا سے پیدا ہونے والا نِپاہ وائرس دس ریاستوں تک پہنچ گیا، تین مزید افراد متاثر

بھارت کی ریاست کیرالا (Kerala) میں اب تک دو افراد کو ہلاک کرنے کے بعد نپاہ (Nipah) وائرس ملک کی دس ریاستوں تک پہنچ گیا ہے اور کیرل میں مزید تین افراد اس وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے مشرق میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 5 ہوگئی
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی جنوبی ریاست کیرلا میں خطرناک نپاہ وائرس سے دو افراد کی موت ہوچکی ہے اور مزید تین افراد نپاہ وائرس سے متاثر ہیں۔ علاوہ ازیں، ملک کی دس ریاستوں تک اس خطرناک وائرس کے پہنچ جانے کی اطلاعات ہیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق اب تک ضلع کوژی کوڈ میں 130 سے زیادہ افراد کا انفیکشن ٹیسٹ ہوچکا ہے اور کوژی کوڈ کے ایک نجی اسپتال کے کارکن سمیت تین افراد متاثر ہوئے ہیں۔ ضلع کلکٹر اے گیتا نے بتایا کہ نپاہ انفیکشن کے مشتبہ مریضوں کے رابطے میں آنے والے افراد کی تعداد بڑھ کر 702 ہوگئی ہے اور ان میں سے بہت سے افراد زیادہ خطرے والے زمرے میں ہیں۔
ریاست کے کوژی کوڈ ضلع میں دو دن کی چھٹی کا اعلان کردیا گیا ہے۔ فیس بک پوسٹ میں ضلع کلکٹر اے گیتا نے کہا کہ اگلے دو دن اسکول بند رہیں گے۔ تعلیمی ادارے دو دن میں طلبا کے لئے آن لائن کلاسوں کا انتظام کر سکتے ہیں تاہم یونیورسٹی امتحانات کے شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: دلہن نے شادی پرایل ای ڈی لہنگا پہن کرحیران کر دیا،ویڈیو وائرل ہوگئی
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اس کے باوجود کہ 10 ریاستوں تک نپاہ وائرس پہنچ چکا ہے، ایک یا دو ریاستوں کو چھوڑ کر کسی بھی ریاست میں کوئی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانے پر کام نہیں کر رہا ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں نپاہ کا پہلا کیس سنہ 2001 میں مغربی بنگال میں سامنے آیا تھا۔ اسی ریاست میں سنہ 2007 میں لادوسری بار اس کے مریض پائے گئے تھے لیکن اس کے بعد سنہ 2018 میں تیسری بار کیرلا میں نپاہ وائرس کے مریضوں کا پتہ چلا جن میں 16 مریضوں کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد سے اب تک، نپاہ انفیکشن خود کیرل میں چار بار پھیل چکا ہے اور 19 افراد کو موت کی نیند سلا چکا ہے۔کیرل کے علاوہ، تامل ناڈو، گوا، کرناٹک، مہاراشٹر، بہار، مغربی بنگال، آسام، میگھالیہ اور پڈوچیری میں چمگادڑوں میں نپاہ وائرس کی علامات پائی گئی ہیں۔ اگرچہ، تمام ریاستوں کو الرٹ کر دیا گیا ہے تاہم، ہندوستانی سائنس داں انتباہات کے بجائے حکومتوں سے نچلی سطح پر مداخلت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نپاہ وائرس ملک میں چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہو رہا ہے