روزنامہ یوتھ ویژن کی جانب سے تمام اہل اسلام کو دل کی اتہا گہرائیوں سے عیدالفطر 2024 مبارک ہو اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام دسویں بین الاقوامی سیرت النبی ﷺکانفرنس کا انِقعاد وہیل چیئر ایشیا کپ: سری لنکن ٹیم کی فتح حکومت کا نیب ترمیمی بل کیس کے فیصلے پر نظرثانی اور اپیل کرنے کا فیصلہ واٹس ایپ کا ایک نیا AI پر مبنی فیچر سامنے آگیا ۔ جناح اسپتال میں 34 سالہ شخص کی پہلی کامیاب روبوٹک سرجری پی ایس او اور پی آئی اے کے درمیان اہم مذاکراتی پیش رفت۔ تحریِک انصاف کی اہم شخصیات سیاست چھوڑ گئ- قومی بچت کا سرٹیفکیٹ CDNS کا ٹاسک مکمل ۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر آج سماعت ہو گی ۔ نائیجیریا ایک بے قابو خناق کی وبا کا سامنا کر رہا ہے۔ انڈونیشیا میں پہلی ’بلٹ ٹرین‘ نے سروس شروع کر دی ہے۔ وزیر اعظم نے لیفٹیننٹ جنرل منیرافسر کوبطورچیئرمین نادرا تقرر کرنے منظوری دے دی  ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں وزارت داخلہ کے قریب خودکش حملہ- سونے کی قیمت میں 36 ہزار روپے تک گر گئی۔ ”آئی کیوب قمر“خلا میں پاکستان کا پہلا قدم ہے،وزیراعظم کی قوم اورسائنسدانوں کومبارکباد ریجینل پلان 9 کے ساتھ اپنے کاروباری آئیڈیا کو حقیقت میں بدلیں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا آزادیء صحافت کےعالمی دن پر صحافیوں اور میڈیا ورکرزکو سلام سچ یہی ہے2024 کا الیکشن پی ٹی آئی جیت چکی ہے، محمود خان اچکزئی بانی پی ٹی آئی عمران خان نے چیف جسٹس پر تحریکِ انصاف کے خلاف ‘متعصب’ ہونے کا الزام لگادیا سدھو موسے والا کا قاتل امریکا میں فائرنگ سے قتل مئی 2024ء سیرت چیئر دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاول پور کے زیر انتظام بین الاقوامی سیرت النبیﷺ سیمینار کا انعقاد دنیا کی چھٹی بڑی ایٹمی طاقت پاکستان کا چاند مشن کل 3 مئی کو 12 بجکر 50 منٹ پر روانہ ہوگا موسم گرما 2024 کی چھٹیوں کا ممکنہ شیڈول سامنے آگیا شہرقائد میں تعلیم برائے فروخت اسکولز کی بھرمار

عہدِ شہناز” کے ساتھ "وقارِ پاکستان "لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ کی ادبی مسافت

تحریر: میاں وقارالاسلام

مادرِ دبستانِ لاہور، نازِ پاکستان
محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کے نام ایک شعر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ظلمت کدہء دل سدا روشن رہے وقار
شہناز نے دیا مرے اندر جلا دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاعر: میاں وقارالاسلام

وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ ، عہدشہناز کی زمین سے اُگنے والا ایک چھوٹا سا شاگرد ادبی پودا ہے۔ اس ادبی پودے کے لیے سازگار ماحول ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ نے اپنی سر پرستی میں فراہم کیا ۔ وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ کے لیے ڈھنڈی ہوائیں ادب سرائے انٹرنیشنل کے کشادہ دروازے سے ہی آتیں ہیں۔ صرف یہاں تک ہی نہیں بلکہ وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ کی آبیاری بھی ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ نے اپنی بے لوث محبت سے کی ہے۔ وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ ، ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کے رہنما اصولوں پر قائم ہے، اور انہیں کی قیادت میں آگے بڑھ رہا ہے۔

میں میاں وقارالاسلام، بطور فاؤنڈر وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ، جب بھی ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کی شخصیت پر لکھتا ہوں تو ایک طرف تو یہ سورج کے سامنے چراغ رکھنے کے مترادف ہوتا ہے اور دوسری طرف یہ اُس محبت کے قرض کی آدائیگی بھی ہوتی ہے جو ان کی طرف سے مجھے ہمیشہ ہمیشہ ایک تسلسل کے ساتھ ملتی رہی ہے۔ میں اپنی زندگی میں ان کی محبتوں کا قرض تو نہیں اُتار سکتا، کیوں کہ کوئی بھی شاگرد اپنے استاد کا قرض کبھی اُتار ہی نہیں سکتا، مگر میری یہ کوشش رہتی ہے کہ میں محبت کے اِس قرض کو جتنا اُتار پاؤں اتنا ضرور اُتاروں۔

ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کی شخصیت پر یا ان کی شخصیت کے کسی ایک پہلو پرروشنی ڈالنا میرے لیے باعثِ وقار بھی ہے اور باعثِ سعادت بھی ہے۔ میں ان پر بہت کچھ تو نہیں لکھ پایا، مگر جتنا لکھا ہے وہ دل سے لکھا ہے اور جتنا لکھتا ہوں دل سے لکھتا ہوں اور جتنا لکھتا رہوں گا ، انشاءاللہ دل سے ہی لکھتا رہوں گا۔ ہم اپنے استادوں کی قدر ویسی نہیں کرتے جیسی ہمیں کرنی چاہیے، مگر ہم کوشش کر سکتے ہیں کہ اپنے استادوں کی جتنی قدر کی جا سکے اتنی ضرور کی جائے۔ اور ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ جیسے محسنوں کی قدر صرف شاگرد ہی نہیں کرتے، بلکہ ایسے شفیق استادوں کی قدر ان کا زمانہ کرتا ہے ، ان کا عہد کرتا ہے۔ اور عہد اُستادوں کے نام سے منسوب ہو جایا کرتے ہیں۔

میں نے عہد شہناز میں تقریبا 20 سال سے زیادہ کا عرصہ گزارا ہے، اور اس طویل عرصے میں بہت کچھ سیکھنے اور سمجھنے کو ملتا رہا ہے۔ اور سب سے بہترین چیز جو سیکھنے کو ملی ہے وہ مسلسل محنت اور اپنے کام سے لگن ہے۔ میں نے ہمیشہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کو کام کرتے دیکھا ہے، اور بھرپور لگن اور محبت کے ساتھ کام کرتے دیکھا ہے۔ مسلسل کام کرنا ان کے خون میں شامل ہے ، ان کے مزاج کا حصہ ہے اور شاید یہی چیز ان کی طاقت ہے جو ان سے مختلف کام کرواتی چلی آ رہی ہے۔ جس طرح وہ خود کام کرتی ہیں اسی طرح وہ اپنے سے جڑے ہوئے لوگوں کی بھی حوصلہ افزائی کرتی ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں ، کہ میں نے مسلسل کام کرتے رہنا اور اپنے کام سے محبت اور لگن کے ساتھ جڑے رہنا ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ سے ہی سیکھا ہے۔

بہت سے لوگ کام کرتے ہیں، مگر بہت سے لوگوں کا کام محفوظ نہیں ہوتا، یا پھر کچھ محفوظ ہوتا ہے اور کچھ محفوظ نہیں ہوتا۔ مگر ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ نہ صرف محبت اور لگن سے کام کرتی ہیں ، بلکہ اپنے کام کو بہترین انداز سے محفوظ بھی کرتی ہیں۔ اور اپنے کام کو محفوظ کرنے کی اہمیت کو بھی جانتی ہیں۔ ان کا تمام ادبی کام ، ان کی اپنی خاص ویب سائیٹس پر بھی محفوظ ہے اور بہت سی دیگر اہم ویب سائیٹس پر بھی محفوظ ہے۔ ان کی تمام اہم کتابیں ڈیجیٹل فارمیٹ میں ان کی ویب سائیٹس پر موجود ہیں ، اور ان کی تمام ڈیجیٹل کتابوں کو بہت سی آن لائن لائبریریوں کی زینت بھی بنایا جا چکا ہے۔

ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ ، پرانے دور کے قلمکاروں کی طرح نہیں ہیں جو ٹیکنالوجی کا رونا روتے رہتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کی وجہ سے کتابوں کی اہمیت کم ہو گئی ہے۔ بلکہ وہ دور حاضر کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کرتی ہیں، سوشل میڈیا پر لاکھوں کی تعداد میں ان کے پڑھنے والے اور فالوورز موجود ہیں ۔ ادب کی ترویج کے لیے وہ وٹس ایپ گروپس، یوٹیوب، اور سوشل میڈیا کا بہترین اور مثبت استعمال جانتی بھی ہیں اور استعمال کرتی بھی ہیں۔ اور نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کرتی ہیں کہ وہ اپنا قیمتی وقت ضائع کرنے کی بجائے ، ادب کی ترقی کے لیے اپنا بہتر سے بہتر کردار ادا کریں۔ٹیکنالوجی ان کے راستے کی رکاوٹ نہیں بنی ، بلکہ ٹیکنالوجی نے ان کے کام کو ایک نئے اور جدید انداز میں پیش کیا ہے۔ بہت سی معروف ادبی شخصیات ، جو ٹیکنالوجی کی اہمیت کو نہیں سمجھتیں اور دور حاضر کے تقاضوں سے ناواقف ہیں، وقت نے انہیں بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ ، انفرادیت اور جدت کی قائل ہیں، وہ شروع سے ہی کچھ نہ کچھ مختلف اور جدید کرتی چلی آئی ہیں۔ ان کے تمام شعری مجموعے کلیات کی شکل میں بھی پبلش ہو چکے ہیں اور قومی اور بین القوامی سطح پر پیش بھی کئے جا چکے ہیں۔ ان کی موجود ہ بہترین اور شاندار کاوش جو کہ نورِ فرقان (قرانِ مجید کا منظوم مفہوم شعری مجموعہ) کے نام سے منظرِ عام پر آئی ہے، اسے ہر سطح پر بھرپور پزیرائی مل رہی ہے، ہماری معلومات کے مطابق دورِ حاضر میں کسی خاتون شاعرہ کا کلام اس انداز میں منظر عام پر نہیں آیا۔ بہت سے ممالک سے معروف قلمکاروں نے ان کی اس منفرد کاوش کی تعریف کی ہے اور ان کی اس کتاب پر اپنی اپنی رائے کا بھی اظہار کیا ہے۔

آج کی بات بھی ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کے انفرادی کاموں میں سے ایک کام ہے، گذشتہ کئی برسوں سے ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ روزانہ کی بنیاد پر ،اپنی بات، اپنی آواز میں اپنے سننے والوں تک پہنچاتی آئی ہیں۔ آج کی بات کے حوالے سے ان کے لیکچرز پر مشتمل 10 کتابیں ڈیجیٹل فارمیٹ میں بھی مرتب کی جا چکی ہیں۔

تعلیم و تدریس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ سماجی اور فلاحی کاموں میں بھی خاموشی سے حصہ لیتی رہتی ہیں ، مگر اس پر وہ بہت کم بات کرنا چاہتی ہیں۔ انسان نہیں جانتا کہ اس کا کون سا کام اللہ کے ہاں کیا درجہ رکھتا ہے، مگر اللہ کسی کی محنت کو رائیگاں نہیں جانے دیتا ۔ آپ ایک طرف سے خاموش نیکی کرتے ہیں تو اللہ دوسری طرف سے آپ کے عزت اور مقام میں اضافہ کرتا چلا جاتا ہے۔ میں کچھ بھی نہیں ہوں، وقارِ پاکستان کچھ بھی نہیں ہے، میں نے ایک طرف ایک استاد کا ادب اور احترام کیا ہے اور اللہ نے دوسری طرف مجھے عزت اور بہترین پہچان دی ہے۔ اور یہ پہچان ایک استاد کی محبت کی مقروض رہے گی۔

ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ گذشتہ کئی برسوں سے اپنے ممبرز کو سرٹیفکیٹس ، گولڈ میڈلز، شیلڈز ، شہناز مزمل ادبی ایوارڈز، لائف ٹائم ایچیومنٹ ایوارڈز دیتی چلی آ رہی ہیں۔ ان کے حلقہ ء ادب میں ہزاروں کی تعداد میں نئے اور پرانے لکھنے والے موجود ہیں جنہیں انہوں نے اپنے فورم پر بلایا اور انہیں مان دیا ، عزت دی اور بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ ، وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ میں بھی سرپرست کی حیثیت سے شامل ہیں اور ہم اپنے سرکل میں جسے بھی کوئی اعزازی سرٹیفکیٹ ایوارڈ کرتے ہیں اُس پر ان کے دستخط ضرور شامل ہوتے ہیں۔

وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ، صرف ایک مثال نہیں، وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ جیسی کئی اور نئی اور پرانی ادبی تنظیمیں ہیں جو ان کے زیر سایہ پراوان چڑھیں، یا پھر ان سے رہنمائی لیتے ہوئے آگے بڑھیں یا ان کے شانہ بشانہ کام کرتی رہیں، ان تمام ادبی تنظیموں کے ہاں ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کی شخصیت کو اور ان کے کام کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے۔

موجودہ عہدے:

1۔ چئیرپرسن ، ادب سرائے انٹرنیشنل
2۔ فاؤنڈر ،ادب سرائے انٹرنیشنل، چئیر پرسن فورم
3۔ ممبر سکالرشپ کمیٹی، ایجوکیشن یونیورسٹی لاہور
4۔ فاؤنڈر ،وقارِ پاکستان ڈیجیٹل لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ
5۔ پرنسپل لیٹریری کنسلٹینٹ، مارول سسٹم لیٹریری ریسرچ ونگ
6۔ چیف ایمبیسیڈر، سوشو آن،اردو سوشل نیٹ ورک
7۔ سرپرست، دریچہ ادب ویلفئیر سوسائیٹی پاکستان
8۔ سرپرست، سلطان ویلفئیر ٹرسٹ
9۔ سرپرست، دبستانِ خالد نصر
10۔ سرپرست، قادری فاؤنڈیشن
11۔ سرپرست، یافر ٹی وی

گذشتہ عہدے:

1۔منتظم ادبی مجلہ مخزن، قائد اعظم لائبریری لاہور
2۔ پروگرام آرگنائزر، قائداعظم لائبریری، لاہور
3۔ اسسٹینٹ ڈائیریکٹر لائبریری، آکائیو ونگ ایس اینڈ جی اے ڈی، لاہور
4۔ پروگرام آفیسر، قائداعظم لائبریری، لاہور
5۔ ریسرچ ایسوسی ایٹ، سی آر ڈی سی، لاہور
6۔ لائبریری مینیجر، گورنمنٹ ماڈل ٹاؤن لائبریری، لاہور
7۔ لائبریرین، گورنمنٹ اسلامیہ کالج فار وومن، لاہور

ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کو ان ادبی خدمات کی وجہ سے بہت سے اعزازی ناموں سے نوازا گیا ہے ۔

1۔ وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ فورم کی طرف سے مادرِ وقارِ پاکستان
2۔ بزمِ غالب پاکستان کی طرف سے مادرِ دبستانِ لاہور
3۔ الحبیب ادبی فورم کی طرف سے دخترِپنجاب
4۔ دبستانِ خالد نصر کی طرف سے مادرِثریا جبین ریڈرز کلب
5۔ اردو سخن کی طرف سے شہوارِ ادب
6۔ دریچہ ادب ویلفئیر سوسائیٹی پاکستان کی طرف سے خزینہء ادب
7۔ لاہور ادبی فورم کی طرف سے ردائے ادب
8۔ راستی کی طرف سے ستارہ ادب
9۔ تخیل کی طرف سے قندیلِ ادب
10۔ آگہی کی طرف سے رموزِ ادب
11۔ بزمِ اہل سخن پیرس کی طرف سے گوہرِ ادب
12۔ ار ژنگ کی طرف سے سرمایہ ء ادب
13۔ ہیرا فاؤنڈیشن کی طرف سے حریمِ ادب
14۔ مارل سسٹم نالج سیرز کی طرف سے نازِ پاکستان
اور دیگر اعزازی نام شامل ہیں

شعری تصانیف:

1۔ ابتداۓعشق
2۔ عشق تماشہ
3۔ عشق مسافت
4۔ عشقِ مسلسل
5۔ عشق دا دیوا
6۔عشق دا بھانبھڑ
7۔ عشقِ کل
8۔ انتہائے عشق
9۔ نورِ کل9
10۔جادہء عرفاں
11۔ بعد تیرے
12۔ قرضِ وفا
13۔ میرے خواب ادھورے ہیں
14۔ موم کے سائبان
15۔ جراءتِ اظہار
16۔ جذب و حروف
17۔ پیامِ نو
18۔ شہناز مزمل کے منتخب اشعار
19۔ کھلتی کلیاں مہکتے پھول
20 . Ten Poets of Today
21۔ نورِ فرقان
( قران ِ پاک کا منظوم مفہوم ترجمہ)
22۔ کلیات شہناز مزمل(غزل)
23۔ کلیات شہناز مزمل (نظم)
24۔ کلیاتِ عشق

نثری تصانیف:

25۔ کتابیات اقبال
26۔ کتابیات مقالہ جات
27۔ لائبریریوں کا شہر لاہور
28۔ فروغِ مطالعہ کے بنیادی کردار
29۔ عکسِ خیال
30۔ دوستی کا سفر (سفر نامہ)
31۔ نماز (بچوں کے لیے)
32۔ سفرِ عشق(سفر نامہ مکہ المکرمہ،مدینہ منور،ریاض)
33۔ اجلا کون میلا کون(کالموں کا مجموعہ)
34۔ بریف کیس۔ کہانیاں
تحقیقی مقالہ جات:

1۔ شہناز مزمل شخصیت اور فن (مقالہ ایم اے)
2۔ صدف رانی، بہاولپور یونیورسٹی
3۔ شہنازمزمل کی مذہبی شاعری (مقالہ ۔ایم اے)
5۔ مقدس ستار،اورینٹل کالج پنجاب یونیورسٹی
6۔ شہناز مزمل کے سفر نامے دوستی کے سفر کا تجزیاتی مطالعہ (مقالہ)
7۔ ثناء خاور، گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج سمن آباد لاہور
8۔ شہناز مزمل کی اردو غزل اور نظم کا فکری و فنی مطالعہ (مقالہ ۔ایم فل)
9۔ حنا نعمان۔ مہناج یونیورسٹی لاہور

حرا فاؤنڈیشن نیویارک امریکہ دنیا کے کونے کونے سے1996ء سے اب تک مختلف ادبی،سماجی،تعلیمی، ثقافتی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد میں اعزازی اسناد، ایوارڈز اور میڈلز تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر مختلف تقاریب کا اہتمام کرتی آئی ہے۔

مادرِ دبستانِ لاہور ڈاکٹر شہناز مزمل، چئیر پرسن ادب سرائے انٹرنیشنل ،پاکستان کی طرف سے حرا فاؤنڈیشن نیویارک امریکہ کی ادبی،سماجی،تعلیمی، ثقافتی سرگرمیوں کو ہر سطح پر سراہا جاتا رہا ہے۔ ادب سرائے انٹرنیشنل کی طرف سے امریکن پروفیسرڈاکٹر ٹونی جاوید، چئیرمین، حرا فاؤنڈیشن نیویارک امریکہ اور امریکن پروفیسر ڈاکٹر شاہینہ کشور صدر کشور ٹونی پیس فاونڈیشن کینیڈا کو اعزازی سرٹیفکیٹس، گولڈ میڈلز اور شہنازمزمل ادبی ایوارڈز سے بھی نواز گیاہے۔

ڈاکٹر شہناز مزمل کو حرافاؤنڈیشن نیویارک امریکہ کی طرف سے اعزازی سرٹیفکیٹس بھی دیے گئے اور گولڈ میڈل سے نوازا گیا ، اس کے ساتھ ساتھ حرا فاؤنڈیشن نیویارک اور کشور ٹونی پیس فاونڈیشن کی طرف سے نامزدگی پر ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کو رائل امریکن یونیورسٹی سے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے بھی نوازا گیا ہے۔ رائل امریکن یونیورسٹی سے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری وزیر اعظم پاکستان ، جناب عمران خان صاحب کو بھی ایوارڈ کی گئی ہے۔ حرافاؤنڈیشن نیویارک امریکہ اس حوالے سے پاکستان 15 مارچ 2021 کو لاہور میں ایک خاص پروگرام اہتمام کیا تھا ، اور اسی پروگرام میں محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ اور دیگر منتخب شخصیات کو اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری پیش کی جا چکی ہے۔

ادب سرائے انٹرنیشل کی طرح ، وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈکی طرف سے بھی حرا فاؤنڈیشن نیویارک امریکہ کی ادبی،سماجی،تعلیمی، ثقافتی سرگرمیوں کو ہر سطح پر سراہا جاتا رہا ہے۔ وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ کی طرف سے پروفیسر ڈاکٹر ٹونی جاوید، چئیرمین، حرا فاؤنڈیشن نیویارک امریکہ اور پروفیسر ڈاکٹر شاہینہ کشور صدرحرا کشور ٹونی پیس فاونڈیشن کینیڈا کو اعزازی سرٹیفکیٹس بھی دیے جا چکے ہیں۔ اور میاں وقارالاسلام، فاؤنڈر، وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈکو بھی حرافاؤنڈیشن نیویارک امریکہ کی طرف سے اعزازی سرٹیفکیٹس دیے جاچکے ہیں ۔

ادب سرائے انٹرنیشل ، وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ اور حرا فاؤنڈیشن نیویارک امریکہ کی طرف سے سےمحترمہ ڈاکٹر صائمہ جبین مہک کو اعزازی سند، گولڈ میڈل اور کمیونٹی سروس ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں ادب سرائے انٹر نیشنل کی طرف سے گولڈ میڈل اور شہناز مزمل ادبی ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔

محترمہ ڈاکٹر صائمہ جبین مہک کو حرافاونڈیشن نیویارک کی طرف سے نامزدگی پر رائل امریکن یونیورسٹی سے اعزازی ڈاکٹریٹ دی گئی ہے۔

ہم عہدِ شہناز میں پروان چڑھتے اِن ادبی تعلقات اور ادبی نیٹ ورک کی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، انشاءاللہ ڈاکٹرشہنازمزمل صاحبہ کی قیادت میں یہ ادبی سفر اسی طرح جاری رہے گا۔

ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کی صحت اور مزید کامیابیوں کے لیے دعائیں اور نیک خواہشات

دعا گو، میاں وقارالاسلام،
فاؤنڈر ، وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ
www.waqarpk.com | www.marvelsystem.com

رائل امریکن یونیورسٹی سے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری ملنے پر اظہارِ تشکر

میں ڈاکٹر شہناز مزمل بطور چئیرپرسن ادب سرائے انٹرنیشنل ، امریکن پروفیسرڈاکٹر ٹونی جاوید، چئیرمین، حرا فاؤنڈیشن نیویارک امریکہ اور امریکن پروفیسر ڈاکٹر شاہینہ کشور صدر کشور ٹونی پیس فاونڈیشن کینیڈا کی اور ان کی پوری ٹیم کی بے حد ممنون اور مشکور ہوں جہنوں نے مجھے عزت دی ، میرے کام کی حوصلہ افزائی کی اور مجھے اعزازی سرٹیفکیٹس اور ایوارڈز کے ساتھ ساتھ رائل امریکن یونیورسٹی سے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے بھی نوازا ۔ حرافاؤنڈیشن نیویارک امریکہ نے اس حوالے سے پاکستان میں 15 مارچ 2021 کو لاہور میں ایک شاندار پروگرام اہتمام کیا تھا۔ جس میں ان کی ٹیم کے ممبران خصوصا َڈاکٹر صائمہ جبین مہک، ڈاکٹر لیلتہ القدر، ڈاکٹر مدیحہ بتول، چودھدری اختر حسین اور احمد علی طاہر نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ اور اس پروگرام میں جس طرح سے میری اور میرے کام کی پزیرائی کی گئی یقیناَیہ میرے لے اور میری پوری ٹیم کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔ میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ انہیں مزیدکامیابیاں اور کامرانیاں عطا کرے ۔

حرا فاؤنڈیشن نیویارک امریکہ کے لیے دعائیں اور نیک خواہشات

مادرِ دبستانِ لاہور، نازِ پاکستان، ڈاکٹر شہناز مزمل
چئیرپرسن ، ادب سرائے انٹرنیشنل
www.adabsaraae.com | www.shahnazmuzammil.com

50% LikesVS
50% Dislikes
WP Twitter Auto Publish Powered By : XYZScripts.com