اسٹیفن ہاکنگ کا ’پراسرار بلیک بورڈ‘ نمائش کے لیے پیش
خلاؤں میں نئے جہاں تلاشنے والے اسٹیفن ہاکنگ کے ’پراسرار بلیک بورڈ‘ کو برطانیہ میں نمائش کے لیے پیش کردیا گیا۔
پیچیدہ سائنسی ڈوڈلز سے بھرا بلیک بورڈ 1980 سے یونیورسٹی آف کیمبرج میں رکھا ہوا تھا۔ یونیورسٹی کے مطابق عالمی کانفرنس میں ہاکنگ کی ہدایت پر ان کے ساتھی سائنسدانوں نے بلیک بورڈ پر ڈوڈلز بنائے تھے۔
جنہوں نے اب تک دنیا بھر کے سائنسدانوں کو الجھا کر رکھا ہوا ہے۔
دنیا میںپروفیسر اسٹیفن ہاکنگ نے کائنات کے رازوں کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کیا، یاد رہے آٹھ جنوری انیس سو بیالیس کو پیدا ہونے والے اسٹیفن ہاکنگ کو اکیس برس کی عمر میں موٹر نیوران کی جان لیو ا بیماری لگی، ڈاکٹروں نے انہیں صرف دو سال جینے کی مہلت دی مگر وہ اس کے بعد بھی پچپن سال جیے۔
کائنات کے کئی رازوں سے پردہ اٹھانے والے اس کمال سائنٹسٹ کی اپنی کائنات صرف ایک کرسی اور ایک کمپیوٹر اسکرین تک محدود رہی ۔بیماری نے چلنے پھرنے سے معذور کیاتو بولنے کی صلاحیت بھی چھن گئی ۔
اسٹیفین ہاکنگ نے ریاضیات، طبیعات اور کونیات یعنی کائنات کے علم پر کئی کتابیں لکھیں، آئن اسٹائن کے نظریہ اضافت کی آسان تشریح کی، بلیک ہولز سے تابکاری کے اخراج کی تھیوری پیش کی اور اپنی تھیوریز سے سائنس کو نئی راہیں دیں۔ سائنس کی دنیا پر ان کے احسانات بھلائے نہیں جا سکیں گے۔
اسٹیفن ہاکنگ کے اعزاز میں حکومتِ برطانیہ نے یادگاری سکہ بھی جاری کیا ۔ جس کی پشت پر ان کا نام درج اور نیچے بلیک ہول کو نہایت خوبصورت انداز میں بنایا گیا ہے۔
اپنی معذوری کے باوجود سائنسی دنیا میں کارنامے سرانجام دینے کے بعد اسٹیفن ہاکنگ کا انتقال چودہ مارچ 2018کو 76 برس کی عمر میں ہوا ۔