ڈاکٹر کی ڈائری !ٹوٹے دِلوں کا دواخانہ !
(تحریر۔۔۔۔۔ ڈاکٹر اسد امتیاز ابو فاطمہ
انتظار کرنا کسی کو بھی اچھا نہیں لگتا خاص کر ڈاکٹر کے پاس جا کر اپنی باری کے انتظار میں بیٹھنا تو یقیناً باعث کوفت،ہر کوئی چاہتا ہے کہ اسے ہی پہلے دیکھ لیا جائے کیونکہ ہر ایک کا خیال ہوتا ہے کہ سب سے زیادہ قیمتی وقت بس اُسی کا ہے اور تکلیف بھی اسی کی سب سے زیادہ ہے،آپ یقین نہیں کریں گے بڑی بڑی سفارشیں کروائی جاتی ہیں اس “جلدی” کیلئے
میں تو ویسے اس امتحان سے بچنے کیلئے کلینک پہ فون اکثر بند ہی کر دیتا ہوں کہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری خاص طور پہ اگر رش بھی ہو تو لوگوں کو دو دو گھنٹے بھی انتظار کرنا پڑ جاتا ہے۔۔
پرسوں رات فاطمہ اسد ویلفیئر کلینک پہ آنے والی میری ریگیولر پیشنٹ معصوم سے اماں جی(انگزائیٹی اور ڈپریشن کا شکار) بھی بہت جلدی میں تھیں کہ سب سے پہلے انہیں ہی چیک کر لیا جائے،میں کلینک پہنچا بھی تھوڑا لیٹ ہی تھا(کیا کروں دوپہر سے شام تک کے کلینک کے بعد اگر جِم نہ چکر لگاؤں تو طبعیت فریش ہی نہیں ہوتی)
تو خیر میرے کلینک میں داخل ہوتے ہی اماں جی نے بھی اٹھ کر میرے پیچھے پیچھے ہی داخل ہونے کی کی۔۔پلیز ایسا نہ کیا کریں کیا پتا اندر جا کر ڈاکٹر صاحب نے پہلے “پیٹ ہلکا” کرنا ہو 🥱 شرمندگی ہو سکتی ہے)
میرے پی ایز مُستعدی کیساتھ اس قسم کی کاروائی روکنے کیلئے تیار بیٹھے ہوتے ہیں،اماں جی کو بھی ڈی میں داخل ہوتے ہی انٹرسیپٹ کیا گیا تو وہ میرے پی اے سے جھگڑنے لگیں،اور ان سے پہلے آئے پیشنٹ کو اندر بھیج دیا گیا ۔۔
مسوم ماں جی کی باری آئی تو وہ مجھ سے میرے پی اے کی شکیت لگانے لگیں کہ ڈاکٹر صاحب آپ کو تو پتا ہی ہے کہ میں پہلے ہی کمزور دل کی ہوں اور آج تو آپ کے پی اے نے میرا دل ہی توڑ دیا۔۔۔
میں نے افسوسناک حیرانی والی کنسرنڈ شکل بنا کر پوچھا “اوہو کیا ہوا،پوچھتا ہوں ابھی اس ** کو بُلا کر (حالانکہ مجھے اندر سب آواز آرہی ہوتی ہے لیکن میں جان بوجھ کر میثنا بنا رہتا ہوں کہ پتا نہ ہی چلے کہ ڈاکٹر بھی اندر کھاتے رلا ہوا ہے)
ماں جی کو اپنے پی اے کی انہیں اپنی باری سے بھیجنے کی اس “مذموم حرکت” پر سرزنش کی یقین دہانی کرائی
تو وہ تھوڑا ریلیکس ہو گیئں اور حسب معمول کہنے لگیں
ڈاکٹر صاب یقین کریں کچھ اچھا نہیں لگتا ہر وقت چِڑچڑا پن،اداسی اور خوف کہ یہ نہ ہو جائے وہ نہ ہو جائے،فضول زندگی ۔۔۔
پھر حِسب معمول کہنے لگیں ڈاکٹر صاحب میرے ُگردے ٹھیک ہیں!اور جگر کی کیا پوزیشن ہے میرے گردوں کے ٹیسٹ کروا لیں بلکہ سارے ٹیسٹ ہی کروا لیں کہیں کوئی مسئلہ نہ ہو مجھے بہت ڈر لگتا ہے ڈاکٹر صاحب کچھ خطرناک نہ چل رہا ہو۔۔
میں نے مُسکراتے ہوئے مسوم ماں جی کی طرف دیکھے ہوئے کہا ماں جی تُسی او لطیفہ سُنیا اے۔۔۔
کہنے لگیں کہیڑا۔۔۔۔
وہی ماں جی جس میں ایک مریض ڈاکٹر کے پاس جا کر کہتا ہے کہ وہ نہ تو سگریٹ پیتا ہے نہ شراب نوشی اور نہ ہی میری کوئی محبوبہ ہے اور نہ میرے پاس کوئی پیسہ دھیلہ ہے کہ کہ کچھ اچھا لائف سٹائل اپنا سکوں ۔۔
ڈاکٹر صاحب مجھے ڈر لگتا ہے مجھے بتائیں میں طویل عمر جی لوں گا !!!
خرانٹ ڈاکٹر عینک اتار کر اس بھائی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پوچھنے لگا “او بھائی دنیا کی کوئی دل لُبھانے والی تفریح تو تو کرتا نہیں ہے تو اتنا جی کر آخر کرے گا کیا”
میں نے کہا ؛ ماں جی ہر ویلے تے تُسی آوازار رہندے او ڈپریشن نال پر جان توانوں ساڈے توں وی زیادہ پیاری اے کیا یہ کُھلا تضاد نہیں
کہ مینو کُج ہو ای نا جائے ۔۔
تُسی پہلاں مینو اے دسو تُسی اینج جی کے کرنا کی اےےےے۔۔۔
میرا یہ کہنا ہی تھا کہ ماں جی اور انکے ساتھ آئے گھر والے کَھلکھلا کر ہسنے لگ گئے ۔۔
واقعی گل تے صحیح کیتی اے ڈاکٹر صاب تُسی ۔۔۔
تھوڑی دیر پہلے کریئٹ ہوئی ٹینشن کی ساری فضا اور گلومی ماحول رفوچکر اور ماں جی تو جیسے بلکل ہی بھول چکیں تھیں کہ تھوڑی دیر پہلے ان کا کسی نے
“دل توڑا تھا”
روتے کیساتھ رونا نہ شروع کر دیا کریں۔۔۔
It Multiplies the Grief !
اپنی کہیں کہ اس دِلِ خانہ خراب کی
تم کو جو ہو پسند وہی گفتگو کریں
ٹوٹے دِلوں کا دواخانہ
اسد خانا اسد خاناں