صحافت کے مقاصد

عزیزبلوچ دنیاپور
پاکستان میڈیاکونسل رجسٹرڈ
پاکستان کی بات کی جائے تو ہم دیکھتے ہیں کہ ریٹنگ کی دوڑ اور ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں ہم صحافتی اخلاقیات کی دھجیاں بکھیر دیتے ہیں جس سے نہ صرف بہت سی برائیاں جنم لے رہی ہیں بلکہ نوجوان صحافیوں کو بھی صحافی اور صحافت کے اصل مقاصد سے دور کررہی ہیں۔
ملک کی چالیس سے پچاس فیصد برُائیوں کو ختم کرنے اور عام شہریوں میں شَعُور بیدار کرنے میں صحافتی شعبہ اہم کردار ادا کرسکتا ہے مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سے وابستہ صحافی پارٹی بننے یا پھر کسی کے مخالف بننے، حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے، یا پھر سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ دکھا کر عوام کو گمراہ کرنے کے بجائے اپنی تحقیق سے عوام تک سچ پہنچائیں جو آپ کی ذمہ داری ہے ورنہ موجودہ دور میں خاصا اہمیت کے حامل پیشہ صحافت سے خود کو علیحدہ کرلیں۔
صحافت کو دنیا بھر میں بہت اہمیت حاصل ہے اسی لیے ضروری ہے کہ اس شعبے سے وابستہ افراد اپنے پیشہ ورانہ امور پوری دیانتداری سے انجام دیں۔
کسی بھی واقع کی خبر یا بیان کی خبر دینے میں پوری انصاف پسندی سے کام لیا جاے، ہر قسم کی رنگ آمیزی، تبصرے، اور جانبداری سے پرہیز کرنا چاہیے۔
ایسی خبر نشر نہ کی جائے جس کی صداقت کے بارے میں مکمل اطمینان نہ ہو کیونکہ کوئی غلط خبر سامعین کو گمراہ کرنے کے اِعلاوہ قومی مقاصد کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔
صحافتی اصولوں میں سے ان چند مندرجہ ذیل باتوں کو ہی اپنا لیا جائے تو ہمارے ملک کی صحافت کا معیار بہت بہتر ہوسکتا ہے۔
صحافی کو غیر جانبدار اور تعصب سے پاک ہونا چاہیے۔
صحافی اپنے فرض کو انجام دیتے ہوئے منصفانہ اور جائز ہونا چاہیے۔
صحافی کی صحافت حقائق پر مبنی ہو۔. . . . .
صحافت ذمہ دارانہ اور اپنے مقاصد سے مخلص ہونی چاہیے۔
صحافت شائستہ، آبرُو مندانہ اور مہذب ہونی چاہیے۔
صحافی کو ہر امور پر آزاد ہونا چاہیے۔. . . . .
ایک صحافی کی صحافتی و اخلاقی ذمہ داری ہوتی ہے کہ بنا کسی تحقیق یا ثبوت کے کسی فرد یا شخصیت کے خلاف کوئی بات آگے نہ بڑھاے۔
عوام کے مسائل کو اجاگر کرے اور ان کے حل کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھاے۔
معاشرتی برائیوں سے تمام عوام کو آگاہ کرے اور معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے اپنا عملی کردار ادا کرے۔