پاکستان میں بجلی کیوں مہنگی ہوئی

تحریر۔۔۔۔۔ میرب فاطمہ
جامشورو یہ پاور اسٹیشن 1991 میں ایشیاء کا سب سے بڑا پاور پلانٹس تھا جو سب سے سستی بجلی پیدا کرتا تھا اسکے بعد دوسرا بڑا کمپلیکس پاور پلانٹ مظفر گڑھ پنجاب میں لگایا گیا اور اسکے بعد گڈو پاور اسٹیشن میں ایک نیا 747 میگاواٹ کا نیا پلانٹ بنایا گیا تھا یہ سب سستی بجلی پیدا کرتے تھے کوٹری میں گیس ٹربائن پاور،لاکھڑا میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والا پاور پلانٹ اس کے علاوہ کئی پاور پلانٹ تھے جو سستی بجلی پیدا کرتے تھے لیکن 1994 میں محترمہ بےنظیر بھٹو صاحبہ کے دور میں پاکستان میں بجلی پیدا کرنے کے لئے آئی پی پیز کو لایا گیا اور ان سے مہنگی بجلی خریدنے کے معاہدے کئے گئے اور معاہدے میں یہ شرمناک شرائط بھی رکھی گئیں کہ یہ جتنی بجلی بنائیں گے ہم خریدنے کے پابند ہونگے چاہیے ہمیں اپنے پاور پلانٹ بند کرنے پڑیں دوسرا انکو ادائیگی ڈالر میں ہو گی اس وقت ڈالر فرض کریں 25 روپے کا تھا آج 310 کا ہے تو 25 والا معاہدہ آج ہم 310 کے خریدنے کے پابند ہیں یہ آئی پی پیز عالمی طاقتوں کے ایجنٹ ہیں کسی حکومت نے چھیڑنے کی کوشش نہیں کی مگر پی پی پی اور نواز لیگ میں شامل سرمایہ دار طبقے نہ 1994 میں آئ پیپیز سے ملک دشمن کالے کرپشن زادہ بڑے کک بیگ لیکر بھاری کمیشن لیکر معاہدے کئے اور ملک کو آہستہ آہستہ پورے ملک میں پاور سکیٹر کو تباہ کردیا عوامی مفاد عامہ کے یہ سرکاری پاور پلانٹس کو غیرقانونی طور پر بند کر کے آئ پیپیز کو لایا گیا آج آئی پییز ملک میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح قابض ہیں ان سے معاہدے ڈالروں میں کی گئے یہ اس وقت ملک میں سب سے مہنگی بجلی فروخت کررھے بدعنوان اور حکومت میں بیٹھے سابقہ موجودہ کرپٹ لوگوں نے گزشتہ پانچ سالوں سے سرکاری پاور پلانٹس بند کروائے ھوئے جس کی وجہ بجلی مہنگی ھے اور ملک میں مصنوعی لوڈشیڈنگ کر کے بلیک میلنگ مچا رکھی ھے فوری طور پر سابقہ حکومتوں کے آئی پییز معاہدے خھتم کرواکے سرکاری پاور پلانٹس چلائے جائیں.