دادا جان "سید مسعود حسن شہاب دہلوی” کوہم سے جدا ہوئے33 برس بیت گئے! شہیر رضوی

WhatsApp Image 2023 09 01 at 1.46.07 AM 1

دادا جان (سید مسعود حسن شہاب دہلوی) کو ہم سے جدا ہوئے 33 برس بیت گئے!

تحریر۔۔۔۔۔۔۔ شہیر رضوی

دادا جان، محترم سید شہاب دہلوی کا نام اور کام کسی تعارف یا حوالے کا محتاج نہیں. انھیں لکھنے والے شہاب دہلوی لکھتے اور کہتے ہیں، سمجھنے والے شہاب بہاول پوری. مگر چشم فلک شاہد ہے کہ وہ ان لاحقوں، سابقوں سے ماورا تھے. وہ اُردو ادب کی کہکشاں کا ایک روشن ستارہ تھے.

اُنھوں نے تمام عمر علمی ادبی سرگرمیوں کے لیے وقف کردی اور نتیجتاً انفرادی حیثیت میں ان کے کریڈٹ پر تحقیقی و تنقیدی کام کا انبوہ کثیر موجود ہے کہ اتنا کام تو حکومتی سرپرستی میں چلنے والے کسی ادارے نے نہیں کیا. کسی ستائش و صلہ کی پرواہ کیے بغیر اور ادبی مناقشات میں اُلجھے بغیر کام کرنا اُن کا خاصہ تھا.

دادا جان جتنے عمدہ نثرنگار تھے، اُس سے بھی زیادہ اعلیٰ پائے کےشاعر تھے، وہ جتنے بڑے صحافی تھے، اتنے ہی بلند مرتبہ محقق و مؤلف تھے. اُن کے متعلق میرے والد محترم ڈاکٹر شاہد رضوی کی بطور تاریخ کے طالب علم رائے ہے کہ حضرت شہاب دہلوی نے کوئی علمی، ادبی اور صحافتی خدمت نہ بھی سرانجام دی ہوتی، اُن کی شہرت کے لیے آپ کی تصنیف "خطہ پاک اُوچ”ہی کافی تھی. بلاشبہ اُن کی مذکورہ تصنیف سرسید احمد خان کی تصنیف آثار الصنادید سے کسی طور کم نہیں اور برصغیر میں جو رتبہ سائنٹیفک سوسائٹی کو حاصل ہے، خطہ بہاول پور میں اُردو زبان و ادب کی ترقی کے لئے بعینہ یہی رتبہ شہاب دہلوی کی اُردو اکیڈمی کو حاصل ہے. اگر سر سید کا "تہذیب الاخلاق” اُن کا صدقہ جاریہ ہے تو الہام اور سہ ماہی الزبیر شہاب دہلوی کا صدقہ جاریہ ہے. جو تخلیق کاران بہاول پور کے تشخص کی بہتری کی راہ پر گامزن ہے.

جناب شہاب دہلوی نے اپنے فکروعمل سے یہاں کے ماحول پر بہت گہرے اور دور رس اثرات مرتب کئے اور شعر و ادب کی ترقی کے ساتھ ساتھ انھوں نے علاقے کی تہذیب و ثقافت اور زبان و تاریخ کو محفوط کرنے کے لیے گرانقدر خدمات سرانجام دیں.آپ نے ساری زندگی خطہ بہاول پور کے دینی و روحانی تشخص کو اُجاگر کیا اور اُردو زبان و ادب کی ترویج و ارتقاء کی عملی کوششوں کے ساتھ ساتھ علمی سطح پر اس علاقے کی زبان و ادب کی تاریخ مرتب کی اور مختلف موضوعات پر درجنوں کتب لکھ کر ملکی سطح پر بہاول پور کو روشناس کرایا۔ دادا جان مرحوم کی تخلیقی اور تحقیقی شخصیت کئی جہتوں میں پھیلی ہوئی ہے انھوں نے ایسے ایسے موضوعات پر تحقیقی کام کیا جس کو پہلے کسی نے چھوا نہیں تھا یہی وجہ ہے کہ وہ بہاول پور کی علمی ادبی اور سیاسی تاریخ کے مستند مؤرخ قرار پائے ہیں.

بلا شبہ آپ سے بڑھ کر اس خطہ کے تشخص کی نشرواشاعت کسی اور نے نہیں کی اور اس خطہ میں جدید نقطہ نگاہ سے علم و ادب کی جو خدمت ہوئی اُس کے بانی جناب شہاب دہلوی ہیں.

قارئین سے استدعا ہے کہ حضرت شہاب دہلوی رحمۃ اللہ کی مغفرت اور بلند درجات کے لیے دُعا فرمائیں

50% LikesVS
50% Dislikes