گرم علاقوں میں رہنے والوں کے لیےماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنس، قوم، آمدنی اور تعلیم سے قطع نظر گرم علاقوں میں بسنے والے بالخصوص عمررسیدہ افراد میں آنکھوں کے امراض کی شرح زائد ہوسکتی ہے
ماہرین کے مطابق اگر اوسط درجہ حرارت میں 15 درجے سینٹی گریڈ درجہ حرارت بڑھ جائے تو اس سے بصارت متاثر ہونے کا خطرہ لگ بھگ 44 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ تاہم اس کی وجوہ کا تعین ابھی باقی ہے اور توقع ہے کہ تحقیق کا اطلاق دنیا کے دیگر ممالک پربھی ہوسکتا ہے۔
’اوپتھیلمک ایپیڈیومولوجی‘ نامی جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکہ میں گرم خطوں میں رہنے والے وہ افراد زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں جن کی عمریں 65 برس یا اس سے زائد ہیں۔ یہاں تک کہ 16 درجے سینٹی گریڈ والے علاقوں میں رہنے والے بزرگ بھی اس کیفیت سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
جامعہ ٹورنٹو سے وابستہ ڈاکٹر ایسمے فلر اور ان کے ساتھیوں نے اس امرکو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مزید تحقیق اور نگرانی پر زور دیا ہے۔ اس طرح نہ صرف عمر کے نازک حصے میں محتاجی بڑھ سکتی ہے بلکہ خود ایسے مریضوں پر علاج کا بوجھ خطیر رقم کی صورت میں بڑھ جاتا ہے۔
مطالعے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گرم شہروں اور دیہاتوں میں رہنے والے 65 سے 79 برس کے افراد زیادہ متاثرہوسکتے ہیں جبکہ خواتین کے مقابلے میں مرد زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔ اسی طرح گورے افراد کے مقابلے میں سیاہ فارم امریکی اس کی لپیٹ میں زیادہ آسکتےہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ ایک معمہ ہے کہ آخر ایسا کیوں ہورہا ہے۔ اب اس کی حتمی وجوہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے