آرٹس کونسل پاکستان کا سب سے بڑا ثقافتی ادارہ بن چکا ہے۔مرتضیٰ سولنگی بھارت کےغیرقانونی زیرتسلط کشمیرمیں کشمیریوں کی نسل کشی سے انسانی المیہ جنم لےرہا ہے،نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ ملک میں معاشی استحکام لانا حکومت کی اولین ترجیح ہےنگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ پاکستان کوپ 28 میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے سالانہ 100 ارب ڈالر کی فراہمی کے وعدوں پرعملدرآمد کا منتظر ہے، وزیراعظم اسلامو فوبیا نےانتہا پسندی، نفرت اور مذہبی عدم برداشت کو جنم دیا ہے،وزیراعظم انوارالحق کاکڑ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی کلید کشمیر ہے،کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعملدرآمد یقینی بنایا جائے،وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب فرمائشی پروگرام بند،خسارے سے نکلنے کی شروعات،اسلامیہ یونیورسٹی نے شہر سے باہر چلنےوالی تمام بسیں بند کر دیں نوٹیفکیشن جاری وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے چین کے نائب صدر ہان ژینگ کی ملاقات، سی پیک منصوبوں پر مسلسل پیش رفت پر اطمینان کا اظہار ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، اسٹیٹ بینک نے رپورٹ جاری کردی مذہبی شدت پسندی پوری دنیاکا مسئلہ ہے،مودی حکومت اقلیتوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے،مشعال ملک

شمسی توانائی۔۔۔ دورحاضرکی ضرورت

تحریر۔۔۔۔ماہ نور احمد
پاکستان وسائل کی دولت سے مالا مال ہے اور اس ضمن میں نہایت خوش قسمت ہے کہ توانائی کے دونوں ذرائع قابِل تجدید(ھوا، پانی اور شمسی ) اور ناقابِل تجدید(گیس، تیل اور کوئلہ) یہاں بکثرت موجود ہیں لیکن بدقسمت اس حوالے سے کہ ہمیشہ سے ارباب اختیار اور عوام کی ترجیحات اور مرکز سیاست، اقتدار اور ذاتی مفاد ہی رہا اس طرح قومی مفاد کو پس پشت ڈالے رکھا۔حکومتیں مختلف حالات, مسائل اور ذاتی مفاد کے پیش نظر عوام کی فلاح کے لیے کوئی جامع یا طویل المدتی منصوبے نا بنا سکی نہ بناناچاہتی ہیں ۔ قلیل المدتی منصوبے یا وقت گزارو پروگرام کے تحت ہم نے ناقابل تجدید توانائی ذرائع (گیس،تیل،کوئلہ) کا بھرپور استعمال کیا ۔آبادی میں اضافے کے ساتھ توانائی کی طلب میں بھی اضافہ ہوتا گیا تو رسد یا توانائی کے متبادل ذرائع کی طرف غور نہ کیا بلکہ ناقابل تجدید ذرائع کے استعمال کو اس نہج پر پہنچا دیا کہ اب پاکستان میں گیس کے ذخائر بیس سال کے عرصے میں ختم ہوجائیں گے۔


بلاشبہ ایک ترقی پزیر ملک ہونے کے ناطے پاکستان کو مختلف مسائل نے گھیرے رکھا جس میں سیاسی عدم استحکام،آمریت ،محدود انفراسٹرکچر اور خصوصاً طویل المدتی منصوبوں کی عدم موجودگی شامل ہیں جنکے باعث قابل تجدید توانائی کو متبادل طور پر نہیں اپنایا گیا ۔سوئی گیس کو صرف گھریلو نہیں بلکہ کمرشل یعنی فیکٹریوں، کارخانوں اور گیس اسٹیشن میں گاڑیوں میں پٹرول کے متبادل بطور ایندھن استعمال کیا جانے لگا احساس اس وقت ہوا جب گیس کی قلت کے باعث گھریلو صارفین نے احتجاج شروع کردیا اور فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام بند ہوگیا

یہ سرزمین توانائی کے قابل تجدید ذرائع یعنی ہوا،سورج اور پانی کی دولت سے مالامال ہے اور اس خزانے میں کسی طرح بھی کمی نہیں ہوسکتی۔اسی حکومت نے 2013ء میں بہاولپور میں قائداعظم سولر پارک میں 100 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کا سولر پلانٹ لگایا تھا اس کے بعد کئی سال ایسے منصوبوں پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔گزشتہ سال ستمبر میں وفاقی حکومت نے پھر اس پر کام شروع کیا اور 1000 میگاواٹ بجلی کی پیداوار سولر پلانٹ سے حاصل کرنے کاعندیہ دیا ہے اور اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ سرکاری عمارات ، ڈیزل پر چلنے والے ٹیوب ویلز بھی سولر پر منتقل ہو جائیں گے۔


موجودہ بجٹ میں سولر پینلز کو سستا کر دیا ہے اور ان پر عائد امپورٹ ڈیوٹی بھی ختم کر دی ہے تاکہ عوام براہِ راست اس سہولت سے استفادہ حاصل کر سکیں۔ ملک ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہے اسے میں صرف حکومت سے توقع رکھنا نا مناسب ہے۔ حکومت کی جانب سے اس مشکل صورتحال میں ریلیف کا فائدہ اٹھانا چاہیے سولر پینلز کے استعمال سے
درآمد شدہ تیل پر ہمارا انحصار کم ہو جائے گا۔
اس کے متوازی روس سے سستے تیل کا معاہدہ بھی کیا گیا ہے جس سے تیل اور اس سے منسلک اشیاء کی قیمتوں میں بھی واضح کمی آئے گِی اور عوام کو بڑا ریلیف ملے گا۔ اسی طرح بجلی کی بچت کے لیے مارکیٹوں کو رات آٹھ بجے بند کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے جس سے تاجر برادری اور عوام کا ایک طبقہ خوش نہیں ہے۔ اس ضمن میں ایک تجویز یہ بھی ہے کہ جو بڑی مارکیٹیں مکمل طور پر سولر پر منتقل ہو جائیں ان کو رات دس یا گیارہ بجے تک کھلا رہنے کی اجازت دی جائے۔


اس تجویز پر عمل کرنے سے شمسی توانائی کی طرف رجحان بڑھے گا درآمد شدہ تیل پر انحصار بھی کم ہوگا بجلی کے بحران پر قابو پا لیا جائے گا اور قیمتی
زرمبادلہ بھی بچے گا۔
اس ضمن میں صرف حکومتی نہیں بلکہ انفرادی اور اجتماعی سطح پر یہ مسئلہ حل طلب ہے۔ عوام کی طرف سے اولین ترجیع یہ ہونی چاہیے کہ گھر کو سولر توانائی پر منتقل کریں۔ کفایت شعاری کی عادت اپنائیں تاکہ ملک ایک بحران سے نکل کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو۔

50% LikesVS
50% Dislikes
WP Twitter Auto Publish Powered By : XYZScripts.com