ڈاکٹر کی ڈائری ! نِروان کی تلاش
ڈاکٹر اسدامتیاز ابو فاطمہ
۲۰۲۳ کا پہلا دن
مجھے پہاڑوں ندی نالوں اور چشموں سے پیار ہے اور اب یہ پیار عِشقِ مجازی سے گزر کر عِشقِ حقیقی میں بدلتا جا رہا ہے،پہلے میں پہاڑوں پہ صرف ایکسائیٹمنٹ کی تلاش میں جایا کرتا اور اب نِروان کی تلاش میں
صبح صبح اٹھ کر اکیلے نکل جانا،سرسراتی ہوا کیساتھ اونچے اونچے درختوں کے تھرکتے پتوں کی سرسراہٹ،پرندوں کی آوازیں خاص طور پہ پہاڑی کووں کی کائیں کائیں کی بازگشت،جابجا لَش گرین پودوں کی بھینی بھینی خوشبو اور پھر سوپر سے بھی اوپر موبائل پہ قران مجید کی تلاوت اور ترجمہ دل میں عجیب سا سکوت طاری کر دیتی ہے۔۔
اور آج جب نوجوان ایڈونچر اینڈ ماونٹینئرینگ کلب ٹرینر،سول ڈیفینس ٹرینر،بم ڈسپوزل سکواڈ ٹرینر،پیرا گلائیڈنگ ماسٹر ٹرینر ظاہر ضیا سے میں نے سوال کیا کہ یار اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر جب کسی بلند و بالا پہاڑ کی چوٹی پہ پہنچتے ہو تو کیا ملتا ہے؟
کہنے لگا ؛ جس کو جو چاہئے ہو وہ مل جاتا ہے !
مجھے تو خدا ملتا ہے۔۔
مجھے لگتا ہے کہ میں خدا کے اور بھی نزدیک آگیا ہوں
جہاں میرے اور اسکے درمیان صرف نیلگوں آسمان اور برفیلی ہواؤں کی وہ آوازیں ہوتی ہیں جنہیں سننے کیلئے اتنی جان جوکھوں میں ڈالی جاتی ہے۔۔
اس کے علاوہ اور کیا ملتا ہے ؟میں نے پوچھا
اسکے جواب سے جو Motives میں سمجھ سکا بیان کر رہا ہوں ۔۔
Adventures people who are in real danger of death,communing with the forces of nature find increased amounts of humility and courage that have nothing to do with bravado( a bold manner or a show of boldness intended to impress or intimidate)
& For some mountaineering is an attitude of romanticism towards the world
The other major themes that a climber finds is a sense of freedom & power along with exhibition of self control,energy & vitality
ڈاکٹر کی ڈائری آپ کو پاکستان کے ایسے جرات مند ہیروز سے متعارف کرواتی رہے گی،ظاہر ضیا جن کا تعلق گوجرنوالہ سے ہے ملکہ اے پربت(سترہ ہزار فیٹ جسے جنوں کا مسکن بھی کہتے ہیں)سمیت کئی چوٹیاں سر کر چکا ہے،ابھی اور اوپر جانے کا ارادہ تھا کہ زخمی ہو کر ہِپ سرجری سے گزرا ہے،ایک کوہ پیما کو آرام آرام سے چلتے ہوئے دیکھ کر مجھے بڑا دکھ ہو رہا تھا تو میں نے بوجھل دل کیساتھ پوچھا یار اب انجری کے بعد کیا ارادہ ہے؟(میرا خیال تھا کہ کہے گا اب ریٹائیرمنٹ)
لیکن خوشگوار حیرت ہوئی جب ظاہر نے کہا ؛
سر واپس پہاڑوں پہ جانا ہے اور کہاں جا سکتا ہے ایک نیچر اینڈ ایڈوینچر لوور بس آپ میرے لئے دعا کر دیں۔۔(کر دی گئی انشااللہ)
میں رہ ہی نہیں سکتا گراونڈ پہ۔۔
اقبال کا وہ شعر گو ہر زبانِ ذدوعام پہ ہے لیکن ظاہر ضیا کیلئے یہی dedication بیسٹ رہے گی۔۔
نہیں تیرا نشیمن قصرِ سُلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پہ
میں نے بھی ہس کر کہا یار میں بھی شاہین ہوتا اگر مجھے تھوڑا ہائیٹ فوبیا نہ ہوتا چلو کوئی نیئں ؛
پہاڑوں کی چوٹی نہ سہی بیس کیمپ ہی سہی۔۔
لہو لگا کے شہید ایڈونچرر