ڈالر کی پرواز جاری، انٹربینک قیمت 222 اور اوپن مارکیٹ نرخ 227 تک پہنچ گیا
یوتھ ویژن نیوز (عاقب غوری سے ) پی ٹی آئی لانگ مارچ، ڈیفالٹ رسک بڑھنے اور بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے تسلسل سے جمعہ کو بھی ڈالر کی پرواز برقرار رہی جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 222 روپے اور اوپن مارکیٹ ریٹ 227 روپے سے بھی تجاوز کر گئے۔
پاکستان کے عالمی مارکیٹوں میں یورو بانڈز اور سکوک کی ایلڈ بڑھنے، ترسیلات زر کی آمد گھٹنے اور ملکی ضروریات کے مطابق زرمبادلہ کا بندوبست نہ ہونے سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی سپلائی متاثر ہے۔
جب کہ سیاسی افق پر کشیدہ صورتِ حال اور اس ضمن میں پھیلنے والی منفی افواہوں سے درآمد و برآمدی شعبوں میں اضطراب بڑھنے سے ڈالر کی مانگ بڑھ گئی ہے جو روپیہ کو مسلسل کمزور کر رہی ہے۔
انٹربینک مارکیٹ میں جمعہ کو کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 222.61 روپے کی سطح تک پہنچ گئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں ڈیمانڈ قدرے گھٹنے سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 98 پیسے کے اضافے سے 222.47 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 2.10 روپے کے اضافے سے 227.50 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ غیر یقینی سیاسی و معاشی حالات کی وجہ سے انٹربینک کے ساتھ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی سپلائی بری طرح متاثر ہے۔
جن لوگوں کے پاس ڈالر موجود ہیں وہ فروخت کرنے سے گریز کر رہے ہیں جب کہ غیر یقینی معاشی مستقبل کے باعث مختلف شعبوں کے درآمد کنندگان اپنی کاروباری ضروریات اور خام مال کی درآمدات کیلئے ڈالر کی خریداری کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ظفر پراچہ نے بتایا کہ بلیک مارکیٹ میں بدستور فی ڈالر مقررہ قیمت سے 10 روپے زائد ہیں لہٰذا اسمگلرز غیر دستاویزی ڈالر خرید کر مہنگے داموں پر بلیک مارکیٹ میں فروخت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر یقینی سیاسی حالات اور سیاسی دنگلوں سے نہ صرف ملکی معیشت متاثر ہو رہی ہے بلکہ تجارت و صنعتی شعبہ اور روپیہ بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاستدان ہوش کے ناخن لیں اور چارٹر آف اکنامی پر متفق ہوکر تجارت کو سیاست سے علیحدہ کر دیں تاکہ پاکستان کی معیشت تاریخ کے بدترین بحران سے نکلنے کے قابل ہوسکے۔