باراتیوں کے مبینہ تشدد سے پاپڑ فروش جاں بحق، لوگ لاش کے پاس کھانا کھاتے رہے
پتوکی میں باراتیوں کے مبینہ تشدد سے پاپڑ بیچنے والا محنت کش دم توڑگیا۔
واقعے کے بعد بے حسی کی انتہا اس وقت دیکھنے میں آئی جب باراتی لاش سامنے رکھی ہونے کے باوجود کھانے میں مصروف رہے۔سوشل میڈیا پر واقعے کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ایک طرف لاش کو زمین پر رکھے تو دوسری طرف باراتیوں کو وہیں کھانا کھاتے دیکھا جاسکتا ہے۔
صوبہ پنجاب کے شہر پتوکی میں باراتیوں کے مبینہ تشدد سے محنت کش کی ہلاکت کے بعد 12 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق الجنت ہال میں پاپڑ فروخت کرنے والے اشرف نامی شخص اور باراتیوں کے درمیان کسی بات پر تکرار ہوئی جس پر اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور وہ موقع پر دم توڑ گئے۔
واقعے کے بعد پر ایک ویڈیو کلپ بھی وائرل ہوا، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک لاش پڑی ہے اور اس کے عقب میں باراتی کھانا کھا رہے ہیں۔ صارفین اس پر غم و غصے کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔
واقعے سے متعلق بتایا جارہا ہےکہ باراتیوں نے پاپڑ فروش پر جیب تراشی کا الزام لگایا اور مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ دم توڑ گیا۔
تھانہ صدر پتوکی کے انسپکٹر طاہر سہیل نے بتایا ’یہ واقعہ 21 مارچ کو الجنت میرج ہال میں پیش آیا، اس حوالے سے واقعاتی گواہیاں ہی موجود ہیں، جبکہ پولیس اپنا کام کر رہی ہے، جب تک مکمل پوسٹ مارٹم رپورٹ اور دیگر شواہد اکھٹے نہیں ہو جا تے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔‘
طاہر سہیل نے بتایا کہ ’ابھی تک جو باتیں سامنے آئی ہیں اس میں ایک موقف مقتول کے برادرنسبتی کا ہے جن کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوا ہے اور اس موقف کو ایف آئی آر کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک موقف بارات میں شامل افراد اور ہال کے مالک کا ہے۔
انہوں نے بتایا ’شادی میں شریک افراد کا کہنا ہے کہ بارات آنے کے وقت دولہا پر پیسے لٹائے جارہے تھے تو یہ شخص بھی بچوں کے ساتھ پیسے پکڑ رہا تھا کہ دھکم پیل میں گر گیا اور بے ہوش ہو گیا۔ جس کے بعد اس کو اٹھا کر ہال کے اندر لایا گیا اور اس کو پانی وغیرہ پلاتے رہے۔‘
ان کے مطابق پولیس واقعے کا ہر پہلو سے جائزہ لے رہی ہے، ابھی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ آئی ہے۔ جس میں واضح تشدد سامنے نہیں آیا اب تفصیلی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار ہو رہی ہے۔ جس سے ہر چیز واضح ہو ہوجائے گی۔
سوشل میڈیا پر واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے پر وزیر اعلی ٰپنجاب سردار عثمان بزدار نے نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے جبکہ آئی جی آفس نے اس واقعے سے متعلق ابتدائی بیان میں کہا کہ ’پتوکی میرج ہال میں باراتیوں کے مبینہ تشدد سے محنت کش کی مبینہ ہلاکت کے واقعے میں 12 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔