پاک فوج نے اقلیتوں کے قومی دن پر اقلیتی برادریوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 493.7 ملین ڈالر کا اضافہ بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ضمانت مل گئی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے پاکستان نے ’استحکام‘ کے حصول کے لیے امریکا سے چھوٹے ہتھیار مانگ لیے کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں ڈگری شو کا شاندار انعقاد میدان عرفات میں پاکستانی بچے کی پیدائش اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام دسویں بین الاقوامی سیرت النبی ﷺکانفرنس کا انِقعاد وہیل چیئر ایشیا کپ: سری لنکن ٹیم کی فتح حکومت کا نیب ترمیمی بل کیس کے فیصلے پر نظرثانی اور اپیل کرنے کا فیصلہ واٹس ایپ کا ایک نیا AI پر مبنی فیچر سامنے آگیا ۔ جناح اسپتال میں 34 سالہ شخص کی پہلی کامیاب روبوٹک سرجری پی ایس او اور پی آئی اے کے درمیان اہم مذاکراتی پیش رفت۔ تحریِک انصاف کی اہم شخصیات سیاست چھوڑ گئ- قومی بچت کا سرٹیفکیٹ CDNS کا ٹاسک مکمل ۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر آج سماعت ہو گی ۔ نائیجیریا ایک بے قابو خناق کی وبا کا سامنا کر رہا ہے۔ انڈونیشیا میں پہلی ’بلٹ ٹرین‘ نے سروس شروع کر دی ہے۔ وزیر اعظم نے لیفٹیننٹ جنرل منیرافسر کوبطورچیئرمین نادرا تقرر کرنے منظوری دے دی  ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں وزارت داخلہ کے قریب خودکش حملہ- سونے کی قیمت میں 36 ہزار روپے تک گر گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا حساس قیمتوں کی سالانہ شرح میں تاریخی کمی پر اظہارِ اطمینان اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپوروائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران نے ورلڈ سوائل ڈے کی شاندار تقریبات کا افتتاح کیا اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپوروائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران نے ورلڈ سوائل ڈے کی شاندار تقریبات کا افتتاح کیا پاکستان کا آئی ایم ایف کے 5 اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکامی کا خدشہ پاکستان کسٹمز کا اسمگل شدہ گاڑیوں کے استعمال پر پابندی کا اعلان پی ٹی آئی رہنما عالمگیر خان کراچی میں گھر سے گرفتار مصدق ملک کا روس کے ساتھ خام تیل معاہدے کی خبروں کی تردید عمر ایوب کی جی ایچ کیو حملے کے کیس میں بریت کی درخواست مسترد ہادیقہ کیانی اور مہرانگ بلوچ بی بی سی 100 ویمن 2024 کی فہرست میں ابھریں پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار کے مسائل تین ماہ میں حل کرنے کا وعدہ

"پنجرہ سازی فن اور صنعت”

تحریر : ( پروفیسر ڈاکٹر محمد شہزاد رانا)

خیرپور ٹامیوالی بھاولپور کی ایک ایسی تحصیل ہے کہ جو کئ حوالوں سے اپنے مقام و مرتبہ میں زبان زدِ عام رہی ہے ۔ ماضی میں ہڈی جوڑنے کے لئے تیار کردہ حکیم کی گولی کا بہت شہرہ تھا۔۔ روایات کے مطابق ایک بیل کی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹنے پہ جب یہ دوا یا گولی اُسے کھلائی گئی تو وہ اس قدر پختہ جُڑی کہ جب بہت عرصہ بعد بیل کو ذبح کیا گیا تو قصاب بلکہ وڈ قصائی یہ منظر دیکھ کر حیران ہوگۓ کہ وہ ہڈی اُس جگہ سے لاکھ کلہاڑے اور بُگدے چلانے کے باوجود ٹوٹنے کا نام ہی نا لیتی تھی۔ اور یہ سارا کمال اُس خیرپوری گولی کا تھا ۔۔


آج وہ دوا ساز حکیم دنیا میں نہیں ہے بصورتِ دیگر اّن سے دنیا کے تمام بڑے چھوٹے آرتھو پیڈک سرجن استفادہ ضرور کرتے ۔۔ اب تو یہ روایات سنانے والے بھی معدوم ہوتے چلے جا رہے ہیں ۔۔ ان کے بعد اُسی خطہ ٹامیوالی سے ایک حکیم بھنڈی صاحب دل کے معالج کے طور پر مشہور ہوئے ۔ سنا ہے کہ اُنکی پُڑیا بڑے بڑے دل کے امراض میں مبتلا مریضوں کو شفایاب کردیتی تھی۔ لیکن طُرفہ تماشہ دیکھیے کہ حکیم صاحب خود بھی دل کے دورے سے ہی اللہ کو پیارے ہوئے ۔ ممکن ہے کہ انہیں خدمتِ خلق کے باعث خود اپنی پّڑیا کھانے کی فرصت ہی نہ ملی ہو۔ اس کے برعکس آج خیر پور ٹامیوالی میں قفس سازی کی ننھی سی گھریلو صنعت محدود پیمانے پر موجود ہے جہاں کاریگر ، دست کار نہایت متنوع اور دیدہ ذیب ہیتوں،شکلوں اور مینا کاری سے خوشنما پنجرے تیار کرتے ہیں ۔ جی چاہتا ہے کہ بندہ خود ان پنجروں میں مقید ہوجائے۔ ممکن ہے کہ پہلے پہل یہ پنجرے کسی بٹیر یا تیتر باز نے اپنے تیتر یا بٹیر کی محبت میں تیار کیے ہوں پھر دیکھا دیکھی یہ دونوں تینوں فنون ترقی پاتے چلے گئے ہوں گے۔ ویسے ظالم حسیناؤں کے بارے میں معصوم عشاق ہمیشہ سے کہتے چلے آرہے ہیں کہ وہ ان کے حسین جال میں خود پھنستے ہیں۔


حسن و جمال شۓ ہی ایسی ہے کہ بڑے بڑے خِرد مند یہاں آکر اپنے اوساں خطا کر بیٹھتے ہیں۔ اب کوئی ان بٹیروں، چکور اور چکورنیوں سے تو پوچھنے سے رہا کہ وہ ان پنجروں کی خوبصورتی کو کیسے محسوس کرتے ہیں۔۔ شکاری ہمیشے سے بڑی چالاکی، عیاری و مکاری سے اپنے جال یا پھندوں میں اپنے شکار کو پھنساتے ہیں ۔ یہ سلسلہ تاریخ سے اپنا خاص مقام و مرتبہ رکھتا ہے ۔
محبت ، چاہت اور عشق کے قفس میں کون ذی شعور ہےکہ آیا ہو اور پھر وہ کمبخت خود ہی پچھتایا نہ ہو۔ لطف کی بات یہ ہے کہ پھر سے یہی عمل دہرانے کی سعی لا حاصل بھی کرتا رہا ہو۔
بہر حال خیر پور ٹامیوالی کے یہ شوخ و چَنچَل ، رنگین موتیوں کی مالاؤں سے پروئے ہوئے باریک رنگین تاروں سے بُنے ہوئے پنجرے روہی کی مخصوص شناخت اور رنگ و آہنگ کو نہ صرف ظاہر کرتے ہیں بلکہ انکی بُنت میں چولستان کے باسیوں کے نفیس ، پرکشش فن کی ایک منفرد جھلک دکھائی دیتی ہے۔ یہ اپنے تیار کرنے والوں کے فن کا ایسا اظہار ہے کہ جس کا ایک عالم دلدادہ ہے ۔ یہاں تلک کے بعض چاہنے والے فقط انکی دلکشی اور خوبصورتی سے متاثر ہو کر ان دیدہ زیب پنجروں کو ڈیکوریششن پیس کے طور پر اپنی بیٹھکوں اور ڈرائنگ رومز کی زینت بنانے کے لئے خرید لے جاتے ہیں۔۔
اس صنعت کو مقامی فن کاروں کی مرصع کاری کے سبب بیرون ممالک میں بھی بہت سرہایا جاتا ہے۔ مگر کیا کیجئے کہ اِسے باقاعدہ صنعت کا درجہ یا مقام حاصل نہیں ۔ ہم چاہیں گے کہ ہینڈی کرافٹس کے سرکاری ادارے اور مقتدر شخصیات اس جانب متوجہ ہوں ۔ ایسا نہ ہو کہ یہ فن اپنی موت آپ ہی مر جائے۔ اس کی مناسب سرپرستی سے روزگار کے مواقع اور اس خوبصورت صنعت و حرفت کو تقویت مل سکتی ہے ۔ جس سبب بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے اس دور میں شاندار روزگار کے بہت سے در۔وا بھی ہو جائیں گے۔ دوسری جانب یہ فن اور صنعت اپنے پھیلاؤ سے قومی سطح پر کثیر زرِمبادلہ کا باعث بھی یقیناً بن سکتی ہے ۔۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں

WP Twitter Auto Publish Powered By : XYZScripts.com