تخت لاہور کس کا ہوگا؟ سیاسی داؤ پیچ جاری
چودھری پرویزالہی کو وزارت اعلی کی کرسی پر براجمان ہونے سے روکنے کے لئے سابق صدر آصف علی زرداری کے سیاسی داؤ پیچ عروج پرپہنچ گئے ۔ اس حوالے سے وہ چوہدری شجاعت سے انکی رہائشگاہ میں آج پھر ملاقات کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کے سابق صدر آصف علی زرداری چوہدری شجاعت سے پنجاب کےوزیراعلیٰ کےانتخاب کےحوالےسے بات چیت کریں گے۔
بظاہر چودھری پرویزالہی کے وزیراعلی پنجاب منتخب ہونے میں کوئی رکاوٹ نہیں تاہم تحریک انصاف اکثریت میں ہونے کے باوجود اگر اپنا وزیر اعلی نہیں بنا سکے گی تو اس کی وجہ صرف اور صرف پارٹی کے اندر کے اختلافات ہو سکتے ہیں۔ قانونی اور تکنیکی طور پر تحریک انصاف اب وزارت اعلٰی کے لیے اپنا امیدوار تبدیل کر ہی نہیں سکتی۔
یادرہے کہ پنجاب کی وزارت اعلٰی کا انتخاب لاہور ہائیکورٹ کے ایک فیصلے کے تحت ہو رہا ہے جس میں وزیراعلیٰ کے لیے ہونے والے پہلے انتخابات کو قانونی کور دیتے ہوئے دوبارہ رن آف انتخاب کا حکم جاری کیا جس کے مطابق تمام امیدوار بھی وہی رہیں گے اور ان میں 186 کا میجک نمبر لینا بھی ضروری نہیں۔ کوئی بھی امیدوار زیادہ ووٹ لینے والا وزیراعلٰی ہوگا۔
پنجاب اسمبلی کی نمبر گیم کے مطابق ن لیگ اور اتحادیوں کے پاس 180 جبکہ تحریک انصاف اور اتحادی جماعت ق لیگ کے پاس 188 ووٹ ہیں۔