وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا سعودی عرب میں سرمایہ کاروں کی منعقدہ کانفرنس سے خطاب

WhatsApp Image 2021 10 25 at 19.23.19

اسلام آباد (نیوز ڈیسک / واصب ابراہیم غوری سے ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا سعودی عرب اور پاکستان کے ممتاز سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کے اس اجتماع سے خطاب۔ انہوں نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے انتہائی باعث عزت ہے۔کہ آپ سب سے مخطاب ہوں۔ انہوں نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری عزت مآب جناب خالد الفالح کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس تقریب کے انعقاد کو ممکن بنایا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جدید تاریخ میں دوطرفہ تعلقات کی ایسی مثالیں کم کم ہی موجود ہیں جو پاکستان اور سعودی عرب کے دائمی اور پائیدار نوعیت کے تعلقات جیسی ہوں۔ مشترک عقیدے اور اقدار پر مبنی دوستی اور اخوت کے رشتوں میں بندھی یہ مضبوط شراکت داری دونوں ممالک کی قیادتوں کے درمیان برسوں سے چلی آرہی ہے جبکہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان بھائی چارے کے مضبوط رشتے استوار ہیں۔

پاکستان کے عوام خادم الحرمین الشریفین عزت مآب شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد عزت مآب شہزادہ محمد بن سلمان کے لئے اپنے دل میں بے حد قدرومنزلت رکھتے ہیں۔ ہم اس امر کی بے حد قدر کرتے ہیں کہ ہماری تاریخ کے مشکل ترین ادوار میں سعودی عرب کی قیادت ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔ ہماری قربت کی گہرائی اس حقیقت سے عیاں ہوتی ہے کہ وزیراعظم عمران خان تین سال قبل وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک سعودی عرب کے سات دورے کرچکے ہیں۔ کوئی اور ملک اس تعداد کے قریب بھی نہیں آتا۔

ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں سے اب تک خصوصی بندھن استوار رہا ہے۔ ہماری تہہ دل سے خواہش ہے کہ ان تعلقات کو گہری، متنوع اور باہمی مفاد پر مبنی سٹرٹیجک شراکت داری میں بدلا جائے۔

میں یہ اس لئے کہہ رہا ہوں کہ یہ ہی اس کا مناسب ترین موقع ہے۔

میں یہ اس لئے بھی کہہ رہا ہوں کیونکہ وزیراعظم عمران خان کے ”نیا پاکستان“ اور ولی عہد عزت مآب شہزادہ محمد بن سلمان کے سعودی عرب کے لئے وژن 2030 کے بنیادی سماجی ومعاشی مقاصد میں نہایت مماثلت موجود ہے۔ دونوں اکابرین نے معاشی مواقع اور متنوع داخلی شرح نمو، جدیدیت وترقی اور تجارت وخطوں کو جوڑنے اور باہم ملانے پر زور دیا ہے۔

میں یہاں وزیراعظم کی بصیرت کی روشنی میں ”نیا پاکستان“ کے بنیادی مقاصد واجزاءکے نمایاں پہلوﺅں کا تذکرہ کرنا چاہوں گا۔

اول، ہم جیوپالیٹیکس سے جیواکنامکس کی طرف تبدیلی پر یقین رکھتے ہیں __ یہ وہ سوچ ہے جو سیاسی مسابقت کے تعطل پزیر انداز پر توجہ کو تبدیل کرتی ہے اور معاشی شراکت داری کے تعمیری انداز فکر کی حامل ہے۔

دوم، ہم ملک کے اندر اور باہر امن چاہتے ہیں تاکہ ہم اپنے سماجی معاشی ترقی کے ایجنڈے پر توجہ مرکوز کرسکیں۔

سوم، ہم ترقی کی حامل شراکت داری کے خواہاں ہیں جس میں تجارت، معاشی روابط اور رابطوں کی استواری بڑھانے پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ ہمارے خطے کو خوش حالی سے ہمکنار کرنے میں مدد ملے۔ پاکستان کراچی اور گوادر کی بندگارہوں کے ذریعے بین الاقوامی سمندروں سے چین کے مغربی حصوں اور لینڈلاک افغانستان سے وسط ایشیاءتک رسائی کا سب سے مختصر ترین راستہ فراہم کرتا ہے۔

ان اہداف کے حصول کے لئے ہم کوشاں ہیں کہ پاکستان کو معاشی سرگرمیوں کے مرکز اور مثبت عالمی مفادات کی ترویج و امتزاج کے حامل مقام کے طور پر پیش کریں۔

میں یہاں ان نمایاں فوائد وثمرات کا بھی اظہار کرنا چاہوں گا جو غیرملکی سرمایہ کاروں بالخصوص سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری سے حاصل ہوسکتے ہیں۔

٭ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) وسیع تر رسائی اور خطوں کو ملانے کا موقع فراہم کرتی ہے جس میں تجارتی رابطے اورڈھانچے کی ترقی، شاہرات کے نیٹ ورک، ریل اور فائیبرآپٹک کیبل، توانائی پائپ لائنز اور توانائی پیدا کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔ سی پیک کا دوسرا مرحلہ صنعتی جدیدیت، زراعت اور سماجی معاشی ترقی پر توجہ کا حامل ہے۔

٭ خصوصی اقتصادی زونز کے لئے حکومت خصوصی مراعات دے رہی ہے جس میں 100 فیصد منافع لیجانے کی اجازت، ٹیکس اور کسٹم سے استثنٰی اور کیپیٹل سامان کی امپورٹ شامل ہے۔

٭ گوادر بندرگاہ ہوٹل، بینکنگ، انشورنس، فنانشل لیزنگ، لاجسٹکس، اوورسیز وئیر ہاﺅس، خوراک و تیل کی پراسیسنگ، مچھلی کی مصنوعات کی پراسیسنگ اور الیکڑانک اشیاءکی تیاری سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع فراہم کرتی ہے۔

٭ سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کے لئے پاکستان کے زرعی اور لائیوسٹاک کے شعبے میں سرمایہ کاری کے نمایاں اور ٹھوس مواقع اور ترغیبات موجود ہیں۔

٭ پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری سے دونوں ممالک کو باہمی ثمرات مل سکتے ہیں۔

٭ پاکستانیوں نے سعودی عرب کے انفراسٹرکچر کی ترقی میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا ہے اور دہائیوں سے خدمات کے شعبے میں حصہ ڈالا ہے۔ وہ سعودی وژن 2030 کو شرمندہ تعبیر کرنے میں بھی بھرپور تعاون فراہم کرسکتے ہیں۔

مجھے امید ہے کہ سرمایہ کاری فورم جس نے مختلف شعبوں سے ہمارے سرمایہ کاروں کو جمع کیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری تعاون میں مزید تحریک اور تیزی لائے گا اور اس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات میں موجود اس ہم آہنگی اور قریبی اشتراک عمل کو مزید مہمیز ملے گی جو دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان پہلے سے موجود ہے۔

https://twitter.com/SMQureshiPTI/status/1452611641217011713
50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں