طلباء تنظیمیں اور اجڑتی گودیں
تحریر : سمیرا جمال
آج ایک جوان کسی کے لخت جگر کی لاش دیکھ کر دل خون کے آنسو رویا ہے ۔سمجھ یہ نہیں آتی تعلیمی اداروں میں تشدد، جھگڑے ،یہ فائرنگ ایک دوسرے کو مولی گاجر کی طرح کتر دینا یہ عناصر کہاں سے آئے ۔کتنے معصوم اذہان تھے جن کا مطمع نظر صرف پڑھائ تھا ۔طلباء تنظیموں کی وجہ سے کئ ماؤں نے اپنے لخت جگر کھو دیے۔جو باپ اپنے بیٹے کے جوان ہونے کا انتظار کرے، اپنا بازو سمجھے، مگر ایک دن اس کی خون میں لت پت لاش آجائے کبھی ان کا درد محسوس کیا ہے کسی نے؟نہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ آپ کے جگر گوشے نہیں جنہیں آپ نے ان تنظیموں کی آڑ میں کچل ڈالا ۔میں کل بھی مخالف تھی میں آج بھی ایسی تمام تنظیموں کی مخالف ہوں ۔میری بات بہت سوں کو بری لگے گی مگر کبھی اپنے آپکو ان کی جگہ رکھ کے سوچئے گا جن کے بچے ان نام نہاد تنظیموں کی بھینٹ چڑھے ۔
ایکس وائ تنظیم کے سربراہ نے پہلے اے بی سی کے سربراہ کو گولیاں مار کے اپاہج کیا دو سال تڑپ تڑپ کے اس خوبصورت جوان، ماں کے جگر گوشے نے گزارے اور پھر موت کی آغوش میں چلا گیا اور آج اس کے بھائ نے اپنے بھائ کا بدلہ لیا اور ایک اور ماں کی گود اجڑ گئ ۔مگر یہ درد ،یہ احساس صرف ان کو ہو گا جن کے گھر میں ماتم برپا۔
تنظیموں پر پابندی جمہوری حق سے محروم رکھنے کی آمرانہ
سازش ہے ان سے پوچھئے آپکو یہ سازش اس وقت نہیں لگے گی جب خدا نہ کرئے اسی طلباء سیاست کی وجہ سے کسی پیارے کی لاش کو کندھا دینا پڑے۔
آپکو ایسے بہت سارے لوگ مل جائیں گے جو یہ نعرہ الاپتے نظر آئیں گے کہ طلبہ ،تنظیموں پر پابندی کا فائدہ آمریت اور موروثی سیاست کو ہوتا ہے۔بھاڑ میں جائے آمریت یا موروثی سیاست جس کا نعرہ لگا کر کئ گھروں کے چراغ بجھ جائیں ۔
یا اللہ ہمیں ہماری اولاد کو سمجھ بوجھ عطا فرما اور دنیا کو امن کا گہوارا بنا جہاں کوئ ماں اپنے بیٹے کو تعلیمی اداروں میں بھیجنے سے گھبرائے نہیں ۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین ۔