عورت کا احترام
عورت ماں ،بہن،بیٹی،بیوی،ہر روپ بہت خوبصورت ،ماں ہے تو قدموں تلے جنت،عورت بیٹی ہے تو رحمت
اگر بیوی ہے تو شوہر کے نصف ایمان کی وارث
غرض ہر روپ ہی اپنائیت کا احساس دلاتا ہے۔
عورت کسی بھی معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔یہ عورت ہی ہے جوخالی مکان کو گھر میں تبدیل کرتی ہے،خاندان کی دیکھ بھال ،بچوں کی پرورش،کر کے گھر کو جنت بناتی ہے۔مگر بدلے میں عورت کو کیا ملتا ہے؟کہیں تو شوہر گالیاں دیتا ہے، مار پیٹ کرتا ہے لیکن عورت چاہتے ہوئے بھی یہ رشتہ ختم نہیں کر سکتی،کیونکہ عورت وفا کا پیکر ہے،اس کے ذہن میں ایک ہی بات ڈال دی جاتی ہے کہ شوہر کا گھر ہی تمہارا گھر ہے ۔والدین کیا جانیں بعض عورتوں پہ کس قدر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں مگر میکے میں وہ زبان پہ حرف شکایت تک نہیں لے آتیں،کیونکہ انہیں یہ احساس کچوکے مارتا ہے کہ اب وہ پرائ ہو چکی ہے ۔التماس ہے کہ آپ اپنی بیٹیوں کو یہ احساس دلائیں کہ ہم ہر جائز بات کے لئے تمہارے ساتھ ہیں ۔اسے یہ احساس دلائیں کہ کسی بھی ظلم کے نتیجے میں آپ ہر پل بیٹی کے ساتھ ہیں بجائے اس کے کہ کل کو آپ اسی بیٹی کی لاش پہ دھاڑیں مار رہے ہوں ۔اصل میں آج لوگوں کو اسلامی تعلیمات کی آگاہی ہی نہیں ہے اسلام تو وہ خوبصورت اور جامع مذہب ہے جس نے عورت کو ذلت وپستی کے گڑھوں سے نکالا،اسلام نے عورت کو حقوق تفویض کئے،اس کے فرائض کا تعین کیا،مگر صورت حال یہ ہے کہ پڑھے لکھے باشعور لوگ عورت کو ایک باندی کے علاوہ کچھ نہیں سمجھتے ،ان کے نزدیک عورت ایک مشین ہے ،وہ کما کر بھی لے آئے گھر کا کام کاج بھی کرئے ،بچوں کی بہترین پرورش بھی کرئے میاں کے رشتہ داروں کی بھی خدمت کرئے ،اور پھر آخر میں یہ بھی سنے کہ پھوہڑ تم نے کیا ہی کیا ہے؟اللہ کے بندو عورت کو عزت اور احترام دو جو ہمارا دین کہتا ہے،جو ہمارے نبی آخر الزمان کہتے ہیں ۔
آپ نے ایک جگہ فرمایا:
خیرُکم خیرُکم لاہلہ وأنا خیرُکم لاہلي(۱۶)
تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنی بیویوں کے لیے بہترین ثابت ہو اور خود میں اپنے اہل وعیال کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔
ابوسعید خدی کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ عَالَ ثلاثَ بناتٍ فأدَّبَہُنَّ وَزَوَّجَہُنَّ وأحسنَ الیہِنَّ فلہ الجنة(۶)
جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی ان کو تعلیم تربیت دی، ان کی شادی کی اور ان کے ساتھ (بعد میں بھی) حسنِ سلوک کیا تو اس کے لیے جنت ہے۔
ہمارا مذہب بہت خوبصورت ہے۔اس کی پیروی کرتے ہوئے عورت کو وہ احترام دیں جس کی وہ حقدار ہے۔
یہ صرف ان کے لئے ہے جو عورت کو بیوی کم خادمہ زیادہ سمجھتے،جہاں مار پیٹ روٹین کا عمل ہو ،اور عورتوں کو بھی اپنے حقوق و فرائض کا علم ہونا چاہئے عورت ہونے کا زعم میں جب آپ اپنی حد کراس کریں گی تو حدود تو لگیں گی دونوں فریقین کو اس حقیقت کو اسلام کے کی حدود کے اندر رہتے ہوئے سمجھنا چاہئے اور عمل پیرا ہو کے عاقبت کو سنوارنا چاہئے اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو
لکھاری سے سوشل میڈیا پر رابطہ کرنے کے لئے انکا ٹوئیٹر اکاونٹ فالو کریں۔