27 اکتوبر تحریک آزادی کشمیر
تحریر :- نعیم اشرف
27 اکتوبر وہ دن ہے جب بھارت نے طاقت اور دھوکا دہی سے سر زمین کشمیر پر قبضہ کیا۔ قیام پاکستان کے اعلان کے بعد پورے برصغیر کے مسلمانوں مین خوشی کی لہر دوڑ گی تھی کشمیری قیادت اور عوام نے بھی پاکستان کے ساتھ اپنی محبت اور مستقل کا اعلان کیا تھا اور 14 اگست 1947 کو کشمیر کی ساری ریاست میں چراغاں کا اہتمام کیا گیا تھا اور ہر گھر مین جش کا سماں تھا. کشمیری رہنماء سردار ابراہیم کی قیادت مین 24 اکتوبر کو جب حکومت قائم ہوئی اور 25 اکتوبر کو سری نگر مین جلوس نکالا گیا تو 27 اکتوبر کو بھارت نے اپنی فوجیں کشمیر مین داخل کر دین اور بڑے پیمانے پر قتل و غارت شروع کر دی. آج 74 سال گزرنے کے باوجود بھی کشمیری قوم ہندوستان کے ناجائز قبضے کے خلاف جدوجہد مین مصروف ہے اور اس تحریک آزادی کی جدوجہد مین لاکھون کشمیری شہید ہو چکے ہیں اور ہزاروں بہنوں کی عصمت دری ہوئ اور کشمیر میں ہزاروں اجتماعی قبرستان بنے. اور آج کشمیر دنیا کی تاریخ کا ایک المناک باب ہے، جہاں ہر دوسرا گھر شہید کا ہے اور مائیں اپنے لاپتہ بچوں کی واپسی کی منتظر ہین. اس کربناک ماحول مین گزشتہ سال اگست سے اموات مین مزید اضافہ ہوا جب کشمیر کے ریاستی قانون مین تبدیلی لائ گی اور کشمیریوں کی شناخت کو ختم کرکے لاک ڈاؤن لگایا گیا اور پوری ریاست کو جیل بنا دیا گیا اور ہر فرد کو اپنے ہی گھر مین پابند سلاسل کردیا گیا. اور یہان تک بھی برداشت نہ کیا گیا جب 24 اکتوبر کو دبئی مین بھارت کو کرکٹ مین عبرت ناک شکست ہوئی تو بھی کشمیری قوم پر ظلم ڈھاۓ گے. بھارت کی ناانصافیوں اور دو قومی نظریہ کی وجہ سے ہی کشمیری قوم گزشتہ 7 دھائیون سے اپنے حق خود ارادیت کیلئے مطالبہ کر رہی ہے اور پاکستان بھی دنیا کے ہر فورم پر اسکی حمایت کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پرامن حل ھونا چاہتا ہے. آج پھر 27 اکتوبر کو پاکستانی قوم اور دنیا بھر مین آباد کشمیری یوم سیاہ منا رہے ہیں اور اقوام متحدہ سے بھرپور مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ کشمیری قوم کو حق خود ارادیت دیا جائے. کیونکہ کشمیر کی آزادی صرف کشمیر کا مسئلہ نہیں بلکہ پاکستان کے وقار اور خودمختاری کا مسئلہ بھی ہے، کشمیری قوم کی جدوجہد آزادی دراصل تحریک تکمیل پاکستان کی اہم کڑی ہے. کیونکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے. مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم اقوام عالم کی انسانی حقوق کےعلمبرداروں کیلئے ایک بڑا سوالیہ نشان ہے. ان علمبرداروں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو روکیں، اور یہ وقت ہے کہ حکومت پاکستان کشمیر کے حوالے سے اپنی بہترین سفارت کاری کرے اور سفارتی محاذ پر توانا آواز بلند کرے کیونکہ بھارت اب تک نہتے کشمیریوں کو ظالمانہ ہتھکنڈوں سے دبا رہا ہے۔ بین الاقوامی برادری اور اقوامِ متحدہ رکن ممالک بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں ۔ھم سب کو چاہیے کہ 27 اکتوبر کو مکمل ہڑتال اور بلیک آؤٹ سے دنیا کو کشمیریوں کا واضح پیغام دیں کہ کشمیری اپنی سر زمین پر بھارت کے جبری قبضے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری خاتمہ چاہتے ہیں۔ اور کشمیری حق خود ارادیت چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنی مرضی سے اپنی بقا کا فیصلہ کر سکین..