سانحہ مری اور انتظامی بےحسی
تحریر :- نعیم اشرف درانی
مری واقعہ پر انتہائی دکھ اور افسوس ہے. سیول انتظامیہ اور فوج کے سامنے اتنا بڑا سانحہ ہو گیا. کیا حکومتی انتظامیہ برف میں پھنسی عورتوں بچوں کو سیول اور فوجی کیمپوں میں شفٹ نہ کر سکتے تھے . اب حکومت جو امداد کیلئے فوج بلای رہی ہے اور پورے ٹی وی چینلز اب کوریج بھی کر رہے ہیں. کیا انہیں رات ڈھلنے سے پہلے علم نہیں تھا کہ معاملہ سیول انتظامیہ کے قابو سے باہر ہے اگر ایسا تھا تو ضلعی انتظامیہ کو پہلے سے ہی ایمرجنسی کا اعلان کر دینا چاہیے تھا اور فوج کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے بلا لینا چاہیے تھا فوج تو وہاں موجود تھی. مری تو فوج سے بھرا ھوا ھے کیا وہ اگر اب مدد کر رہی ھے تو وہ پہلے بھی ان بے بس ٹوریسٹ کی مدد کر سکتی تھی؟ اور سوال یہ بھی ہے کہ جو انتظامیہ پوری رات جاگتی رہی وہ ان ننھے بچوں اور خواتین کو گاڑیوں سے نکال کر ابتدائ طبعی امداد کیوں نہیں دے سکی؟ کیا پوری انتظامیہ کے پاس ایسا کوئی طریقہ نہیں تھا کہ وہ وقت پر انسانی جانیں بچا سکیں؟ اور سوال یہ بھی ہے کہ اگر انتظامیہ پوری رات جاگتی رہی تو صبحِ صادق تک انھیں اموات کا علم کیوں نہیں ہوا ؟ حیرت ناک ہے .. میں ایک عام پاکستانی شہری کی وزیراعظم پاکستان وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس واقعہ کی تحقیقات کرائ جائیں مری واقعہ کی ذمہ دار انتطامیہ کو شامل تفتیش کیا جائے، کیونکہ ان کی آنکھوں کے سامنے ان کے گھر میں اتنا بڑا سانحہ ہو گیا مگر کوئی ان بچوں اور عورتوں کی مدد کیوں نہ کر سکا. سوال پوچھا عوام اور شہریوں کا حق ہے.. آخر ریاست کب ماں جیسا کردار ادا کرے گی؟ حقیقت آپ کے سامنے ہے اور مزید پیش گوئی بھی کی جارہی ہے کہ تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے . حیرت یہ ہے کہ اتنے بڑا علاقہ جو اسلام آباد راولپنڈی سے بھی 1 گھنٹے کی مسافت پر ہے بچوں اور خواتین کے لئے کوئی گھر کوئی سرکاری عمارت کوئی فوجی بیرک کیوں نہیں مل سکی جہاں وہ رات گزار سکتے . حکومت اور انتظامیہ جو مری میں براجمان ہے اب کیا وضاحت کریں گے اور کیسے اس لاپرواہی کے اسباب سامنے لائے جائیں گے. کارکردگی کے حوالے سے درست انکوائری ہونی چاہیے تاکہ آئندہ کوئی ایسا سانحہ پیش آنے سے پہلے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اپنی حکمت عملی تیار کرے. جتنا شور اور ہنگامی صورتحال کا ایکش اب کیا جا رہا ہے اگر رات کو عملی طور پر اسکا مظاہرہ کیا جاتا تو اب افراتفری کا سماں نہ ہوتا. اب اگر اس سانحہ کی انکواری روپوٹ بھی وہی انتظامیہ پیش کرے گی جن کی آنکھوں کے سامنے لوگ ٹھنڈ سے ٹھٹھر کر مر گئے تو کیا اس رپورٹ کی صداقت پر یقین کر لیا جائے گا. ملک میں کسی وقت بھی ہنگامی صورتحال ہو سکتی ہے اور ادارے اسی لیے بناۓ جاتے ہیں کہ وقت سے پہلے متعلقہ ادارے ہائ الرٹ جاری کریں اور ایسی صورتحال کو کنٹرول کرنے کا بہترین پلان تیار کریں . لیکن ہمارے متعلقہ اداروں نے انسانی لاپروائی کی مثال قائم کی ہے. بحیثیت انسان میں اس بدترین لاپرواہی کی شدید مذمت کرتا ہوں اور صرف یہ کہوں گا کہ اگر تاریخ کھول کر دیکھی جائے تو لاپروائی کی اس سے بڑی بے حسی کی مثال آپ کو کہیں دیکھنے اور سننے میں نہیں ملے گی.