اسلام آباد ہائی کورٹ نے آڈیو لیک کیس میں موبائل کمپنیوں سے جواب طلب کرلیا
یوتھ ویژن : ثاقب ابراہیم غوری سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو ٹیلی کام آپریٹر کمپنیوں سے بشریٰ بی بی اور نجم الثاقب کی جانب سے دائر کردہ آڈیو لیکس کے ایک جیسے مقدمات میں تحریری تبصرے طلب کر لیے۔
یوتھ ویژن نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو ٹیلی کام آپریٹر کمپنیوں سے بشریٰ بی بی اور نجم الثاقب کی جانب سے دائر کیے گئے آڈیو لیکس کے ایک جیسے مقدمات میں تحریری تبصرے طلب کر لیے۔
جسٹس بابر ستار نے کیسز کی سماعت کی۔ موبائل کمپنیوں کے وکیل نے موقف اپنایا کہ رسائی کا نظام پی ٹی اے کو دیتے ہیں۔ اتھارٹی فون کالز ٹیپ کرنے کے حوالے سے بہتر طریقے سے جواب دے سکتی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چار وفاقی سیکرٹریز نے اپنے بیان حلفی جمع کرائے ہیں اگر کسی نے عدالت میں جھوٹ بولا تو اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت نے کبھی کسی ادارے کو شہریوں کی گفتگو ریکارڈ کرنے کی اجازت نہیں دی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور ڈوگل نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کسی کو ان مقدمات سے متعلق لوگوں کی فون کالز ریکارڈ کرنے کی اجازت نہیں دی۔
اس موقع پر چیئرمین پیمرا مرزا سلیم بیگ نے کہا کہ اتھارٹی لیک ہونے والی آڈیوز کو نشر کرنے کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کر سکتی ہے۔ عدالت نے موبائل کمپنیوں سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔