آرٹس کونسل پاکستان کا سب سے بڑا ثقافتی ادارہ بن چکا ہے۔مرتضیٰ سولنگی بھارت کےغیرقانونی زیرتسلط کشمیرمیں کشمیریوں کی نسل کشی سے انسانی المیہ جنم لےرہا ہے،نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ ملک میں معاشی استحکام لانا حکومت کی اولین ترجیح ہےنگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ پاکستان کوپ 28 میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے سالانہ 100 ارب ڈالر کی فراہمی کے وعدوں پرعملدرآمد کا منتظر ہے، وزیراعظم اسلامو فوبیا نےانتہا پسندی، نفرت اور مذہبی عدم برداشت کو جنم دیا ہے،وزیراعظم انوارالحق کاکڑ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی کلید کشمیر ہے،کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعملدرآمد یقینی بنایا جائے،وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب فرمائشی پروگرام بند،خسارے سے نکلنے کی شروعات،اسلامیہ یونیورسٹی نے شہر سے باہر چلنےوالی تمام بسیں بند کر دیں نوٹیفکیشن جاری وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے چین کے نائب صدر ہان ژینگ کی ملاقات، سی پیک منصوبوں پر مسلسل پیش رفت پر اطمینان کا اظہار ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، اسٹیٹ بینک نے رپورٹ جاری کردی مذہبی شدت پسندی پوری دنیاکا مسئلہ ہے،مودی حکومت اقلیتوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے،مشعال ملک

اردو زبان وادب کےنامورمؤرخ، صحافی اور شاعر”شہابؔ دہلوی“ کا یومِ وفات

اردو زبان و ادب کے نامور مؤرخ، صحافی اور شاعر شہابؔ دہلوی“ کا یومِ وفات…..

نام سیدمسعودحسن اور تخلص شہابؔ دہلوی تھا۔
20؍اکتوبر 1922ء کو دہلی، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے جب برصغیر پر برطانوی راج تھا۔ 1947 میں تقسیم ہند کے بعد انہوں نے ریاست بہاولپور، میں مستقل سکونت اختیار کر لی اور بھاولپور سے سے ہفت روزہ الہام اور سہ ماہی الزبیر جاری کیے۔ ان کی نثری کتب میں مشاہیر بہاولپور، اولیائے بہاولپور، خواجہ غلام فرید: حیات و شاعری، بہاولپور کی سیاسی تاریخ، خطہ پاک اوچ اور وادی سے وادی ہکڑا تک شامل ہیں، جبکہ ان کے شعری مجموعے نقوش شہاب دہلوی ، گل و سنگ اور موج نور کے نام سے شائع ہوئے۔ انہوں نے الزبیر کے کئی اہم نمبر بھی شائع کیے جن میں آپ بیتی نمبر، جنگ آزادی نمبر، کتب خانے نمبر اور بہاولپور نمبر کے نام سرِ فہرست ہیں۔
شہابؔ دہلوی 29؍اگست 1990ء کو بہاولپور میں وفات پا گئے۔ وہ بہاولپور میں قبرستان پیر حامد عقب شیر باغ میں سپردِ خاک ہوئے۔

   

                                                    🛑🚥💠➖➖🎊➖➖💠🚥🛑

معروف شاعر شہابؔ دہلوی صاحب کے یومِ وفات پر منتخب کلام بطورِ خراجِ عقیدت…

رہِ حیات کی تنہائیوں کو کیا کہیے
ہجوُمِ شوق کی رُسوائیوں کو کیا کہیے

مِرے وجُود کا بھی دُور تک مقام نہیں
تِرے خیال کی، گہرائیوں کو کیا کہیے

غموں کی اوٹ سے بھی ہو سکِیں نہ تر پلکیں
نہ برسے ابر تو پُروائیوں کو کیا کہیے

شرارِ زِیست کی اِک جست ہے بہت، لیکن
نفس کی مرحلہ پیمائیوں کو کیا کہیے

تِرے جمال کو چُھو کر نِکل رہی ہے سَحر
طُلوعِ مہر کی رعنائیوں کو کیا کہیے

                                                    🛑🚥💠➖➖🎊➖➖💠🚥🛑

دیکھ کر ہر رخ روشن کو مچل جاتے ہیں
کتنے نادان ہیں جگنو سے بہل جاتے ہیں

پھول سا جسم لئے شہر تمازت میں نہ جا
لوگ کہتے ہیں وہاں سنگ پگھل جاتے ہیں

دوستی کا بھی ہے موسم سے تعلق شاید
رت بدلتی ہے تو کیوں لوگ بدل جاتے ہیں

جب تجھے سامنے رکھ کر میں غزل لکھتا ہوں
لفظ کاغز پہ ستاروں میں بدل جاتے ہیں

شام آتی ہے تو ہم شہر کے بازاروں میں
اوڑھ کر چادر تنہائی نکل جاتے ہیں

وہ ہے پتھر مگر آئینے پہنتا ہے شہابؔ
بخت کیا بھیس بدلنے سے بدل جاتے ہیں

                                                    🛑🚥💠➖➖🎊➖➖💠🚥🛑

وہ مجھے مجبورِ ترکِ آرزو کرتے رہے
دیر تک اس مسئلے پہ گفتگو کرتے رہے

ایک گل کیا وہ بہاروں کی فضا پر چھا گئے
اور ہم تکمیلِ شرحِ آرزو کرتے رہے

دوسروں کے راستے ہموار کرنے کے لیے
پیش ہم اپنے ارادوں کا لہو کرتے رہے

ہے کوئی گلشن میں اس ایذا پسندی کا جواب
ہم بہاروں میں خزاں کی جستجو کرتے رہے

ہر قدم پر چاند تاروں کو بنایا فرشِ راہ
کس بلندی پر تمہاری جستجو کرتے رہے

آئیں گلشن میں بہاریں اور رخصت ہو گئیں
عمر بھر ہم اعتبارِ رنگ و بُو کرتے رہے

ہر طرح محفوظ رکھا پیرہن اُمید کا
اختلافی مسئلوں کو ہم رفو کرتے رہے

گردشیں جتنی بھی آئیں زندگی کی راہ میں
ہم سپردِ گردشِ جام و سبو کرتے رہے

جانے کیوں برہم ہیں اہلِ گلستاں ہم سے شہابؔ
ہم تو گُل کیا خار کی بھی آبرو کرتے رہے

                                                       💠♦️🔹➖➖🎊➖➖🔹♦️💠 

                                                              شہابؔ دہلوی
50% LikesVS
50% Dislikes
WP Twitter Auto Publish Powered By : XYZScripts.com