روزنامہ یوتھ ویژن کی جانب سے تمام اہل اسلام کو دل کی اتہا گہرائیوں سے عیدالفطر 2024 مبارک ہو اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام دسویں بین الاقوامی سیرت النبی ﷺکانفرنس کا انِقعاد وہیل چیئر ایشیا کپ: سری لنکن ٹیم کی فتح حکومت کا نیب ترمیمی بل کیس کے فیصلے پر نظرثانی اور اپیل کرنے کا فیصلہ واٹس ایپ کا ایک نیا AI پر مبنی فیچر سامنے آگیا ۔ جناح اسپتال میں 34 سالہ شخص کی پہلی کامیاب روبوٹک سرجری پی ایس او اور پی آئی اے کے درمیان اہم مذاکراتی پیش رفت۔ تحریِک انصاف کی اہم شخصیات سیاست چھوڑ گئ- قومی بچت کا سرٹیفکیٹ CDNS کا ٹاسک مکمل ۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر آج سماعت ہو گی ۔ نائیجیریا ایک بے قابو خناق کی وبا کا سامنا کر رہا ہے۔ انڈونیشیا میں پہلی ’بلٹ ٹرین‘ نے سروس شروع کر دی ہے۔ وزیر اعظم نے لیفٹیننٹ جنرل منیرافسر کوبطورچیئرمین نادرا تقرر کرنے منظوری دے دی  ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں وزارت داخلہ کے قریب خودکش حملہ- سونے کی قیمت میں 36 ہزار روپے تک گر گئی۔ پاکستان میں 2 کروڑ افراد کو انٹرنیٹ تک رسائی نہیں، احسن آقبال ٹیکس قانونی چارہ جوئی میں روکے ہوئے 2.7 ٹریلین روپے کی وصولی کا بل ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے 23 مارچ کو کراچی کے دورے کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کی اور پاکستان ایران اقتصادی مواقع بشمول سرمایہ کاری سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ آئی ایس پی آر نے10 اپریل کوبہاولنگر میں پیش آنے والے واقعے کی انکوائری کا مطالبہ کر دیا وفاقی حکومت نے ترقی کو تیز کرنے کے لیے بینک فنانسنگ کے لیے زراعت، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (SMEs) اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (IT) جیسے شعبوں کو ترجیح دی ہے2024 ایشیائی ترقیاتی بینک نے رواں مالی سال 2024 کی رپورٹ شائع کردی بھارتی عدالت نے کرپشن کیس میں دہلی کے 55 سالہ وزیراعلیٰ کیجریوال کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواست مسترد کر دی۔ عیدالفطر2024 میں کراچی والوں کو عید کے روز بھی پانی کے بحران سے کوئی چھٹکارا نہ مل سکا سال 2024 میں غیرمتوقع اسٹرابیری کی فصل نے برکینا فاسو کا ‘سرخ سونا’ گھمایا

1973کے آئین کی تشکیل و ترامیم

تحریر: (عبداللہ ملک)

1973 کے آئین کے آرٹیکل 5 کے مطابق پاکستان سے وفاداری ہر شہری کے بنیادی فرائض میں شامل ہے ، آئین کی پاسداری ہر اس فرد کے لیے بھی ضروری ہے جو عارضی طور پر بھی پاکستان میں موجود ہو، آئین کے دیباچہ میں درج ہے کہ پاکستانی عوام اللہ کو حاضر ناظر جان کر اپنی زمہ داری کا احساس کرتے ہوئے پاکستانی کو ایسی اسلامی ریاست بنانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے جو ایک طرف تو اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہو جبکہ دوسری جانب قائداعظم کے عزم کے مطابق جمہوری ہو،ریاست پاکستان جمہوری جدوجہد کے نتیجہ میں معرض وجود میں آئی چنانچہ یہاں کسی آمرانہ اقتدار کی گنجائش موجود نہیں، 1973 کے آئین کئ نفاذ کی تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ 14 اگست 1972 کو سٹیٹ بنک بلڈنگ اسلام آباد میں 142 ممبران اسمبلی نے حلف لیا،17 اپریل کو عبوری آئین کے مسودہ پر عمل کرتے ہوئے 25 رکنی آئینی کمیٹی تشکیل دی گی جس کی سربراہی محمد علی قصوری کو سونپی گی ،22 اپریل 1972 آئینی کمیٹی کے پہلے اجلاس کا انعقاد کیا گیا ، 9 اکتوبر1972 کو محمد علی قصوری کی جگہ عبدالحفیظ پیرزادہ کو کمیٹی کا چیرمین بنایا گیا ، 17 سے 20 اکتوبر 1972 تک صدر زوالفقار علی بھٹو نے پارلیمانی پارٹی کے رہنماوں کو آئین پاکستان پر دستخط کرنے کی دعوت دی تاکہ ہر رہنما اپنی تجویز یا پھر تحفظات بارے آگاہ کرسکے ، 31 اکتوبر 1973 کے آئین کا مسودہ عبدالحفیظ پیرزادہ ے نے قومی اسمبلی میں پیش کردیا، 2 فروری 1973 کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین باضاطبہ طور پر پیش کردیا گیا، 17 فروری 1973 کو 34 نشستوں میں آئین پاکستان کی مختلف شقوں پر بحث مباحثہ کیا گیا ، 10 اپریل 1973 کو 125 ووٹوں سے آئین پاکستان منظور کرلیا گیا ، 12 اپریل 1973 کو صدر پاکستان نے آئین پاکستان کو منظورکرلیا ،یوں 14 اگست 1973 کو آئین پاکستان کا باضابطہ طور پر نفاز عمل میں آگیا، یقینا اس میں دوآرا نہیں کہ1973ء آئین پاکستان کی ایک ایسی دستاویز ہے جو بجا طور پر قومی وحدت، ملکی استحکام اور ملی وقار کی علامت ہے، اس پس منظر میں آئین پاکستان 1973 میں اب تک کی گئی 25 ترامیم کو آسان اختصار کے ساتھ یوں بیان کیا جاسکتا ہے کہ پہلی ترمیم 1974 میں یوں کی گی کہ پاکستان کے حدود اربعہ کا دوبارہ تعین کیا گیا.
دوسری ترمیم بھی 1974 میں ہوئی کہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا.
تیسری ترمیم 1975 میں یوں کی گی کہ اس ترمیم میں Preventive Detention کی مدت کو بڑھایا گیا۔Preventive Detention کا مطلب ہے کسی ایسے شخص کو نامعلوم مقام پر رکھنا جو ریاست پاکستان کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہو۔
چوتھی ترمیم 1975 کی شکل میں
اقلیتوں کو پارلیمنٹ میں اضافی سیٹیں دی گئیں۔پانچویں ترمیم 1976 میں ہائی کورٹ کا اختیار_سماعت وسیع کیا گیا
چھٹی ترمیم 1976 میں
ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی مدت بالترتیب 62 اور 65 سال کی گئ۔
ساتویں ترمیم 1977 میں یوں کی گی کہ وزیر اعظم کو یہ طاقت دی گئ کہ وہ کسی بھی وقت پاکستان کی عوام سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر سکتا ہے۔
آٹھویں ترمیم 1985 میں اس طرح ہوئی کہ پارلیمانی نظام سے نیم صدارتی نظام متعارف کروایا گیا اور صدر کو اضافی پاورز دی گئیں۔
نویں ترمیم 1985 میں شریعہ لاء کو لاء آف دی لینڈ کا درجہ دیا گیا۔
دسویں ترمیم 1987 میں
پارلیمنٹ کے اجلاس کا دورانیہ مقرر کیا گیا کہ دو اجلاس کا درمیانی وقفہ 130 دن سے نہیں بڑھے گا
گیارھویں ترمیم 1989
دونوں اسمبلیوں میں سیٹوں کی Revision کی گئ۔بارھویں ترمیم 1991 میں سنگین جرائم کے تیز ترین ٹرائل کے لئے خصوصی عدالتیں عرصہ 3 سال کے لئے قائم کی گئیں
تیرھویں ترمیم 1997 میں صدر کی نیشنل اسمبلی تحلیل کرنے اور وزیر اعظم ہٹانے کی پاورز کو ختم کیا گیا۔چودھویں ترمیم 1997
ممبران پارلیمنٹ میں Defect پائے جانے کی صورت میں ان کو عہدوں سے ہٹانے کا قانون وضح کیا گیا۔
پندرھویں ترمیم 1998شریعہ لاء کو لاگو کرنے کے بل کو پاس کیا گیا۔سولہویں ترمیم 1999
کوٹہ سسٹم کی مدت 20 سے بڑھا کر 40 سال کی گئ، سترھویں ترمیم 2003 میں صدر کی پاورز میں اضافہ کیا گیا،اٹھارویں ترمیم 2010 میں NWFP کا نام تبدیل کیا گیا اور آرٹیکل 6 متعارف کروایا گیا،اور اس کے علاوہ صدر کی نیشنل اسمبلی تحلیل کرنے کے اختیار کو ختم کیا گیا۔انیسویں ترمیم 2010 میں
اسلام آباد ہائی کورٹ قائم کی گئ،اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے قانون وضح کیا گیا۔بیسویں ترمیم 2012
صاف شفاف انتخابات کے لئے چیف الیکشن کمشنر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تبدیل کیا گیا۔
اکیسویں ترمیم 2015 میں
سانحہ APSکے بعد ملٹری کورٹس متعارف کروائی گئیں۔بائیسویں ترمیم 2016 میں چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اہلیت کا دائرہ کار تبدیل کیا گیا کہ بیورو کریٹس اور ٹیکنو کریٹس بھی ممبر الیکشن کمیشن آف پاکستان بن سکیں گے،تئیسویں ترمیم 2017
سال 2015 میں قومی اسمبلی نے اکیسویں ترمیم میں 2 سال کے لئے ملٹری کورٹس قائم کیں۔ یہ دوسال کا دورانیہ 6 جنوری 2017 کو ختم ہو گیا،اس تئیسویں ترمیم میں ملٹری کورٹس کے دورانیے کو مزید 2 سال کے لئے 6 جنوری 2019 تک بڑھایا گیا۔چوبیسویں ترمیم 2017
مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کو دوبارہ تشکیل دیا گیا۔پچیسویں ترمیم 2018
فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ملانے کے لئے صدر نے 31 مئ 2018 کو دستخط کر دیئے،
درحقیقت اب تک 1973 کے آئین نے ثابت کیا ہے کہ وہ تمام تر مسائل کے باوجود تاحال پاکستانی عوام کی امنگوں کا ترجمان ہے،

50% LikesVS
50% Dislikes
WP Twitter Auto Publish Powered By : XYZScripts.com