ڈیفالٹ رسک کیوں بڑھ رہا ہے؟
رواں مالی سال میں ڈالر کا مُلک میں آنا تیزی سے گرتا چلا جارہا ہے ایکسپورٹس + فارن ریمیٹینسسز + انویسٹمنٹس وغیرہ کی مد میں تقریباً 20 ارب ڈالر سالانہ کے رن ریٹ سے کمی آچُکی ہے جبکہ رواں سال میں کرنٹ اکاونٹ خسارے ( برآمدات + ترسیلات ۔ درآمدات ) اور سود و قرضوں کی ادائیگیوں کی مد میں کم و بیش 32 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔ یعنی ایک طرف کم و بیش 32 ارب ڈالر کی ضرورت جبکہ دوسری طرف 20 ارب ڈالرز کے لگ بھگ ڈالرز کے آنے میں کمی ۔
32 ارب ڈالرز کی ضرورت میں سے 14 ارب ڈالرز کو بانڈز اور کمرشل بینکوں سے اُدھار کے زریعے پورا کرنا تھا جبکہ بانڈز تو کریڈٹ ریٹنگ اور ڈیفالٹ رسک کی وجہ سے اب فورا ممکن ہی نہیں اور کمرشل بینکس بھی اوّل تو دیں گے نہیں اور اگر گروی رکھ کر کُچھ دیں بھی تو سود عام سالوں سے کتنے گُنا ذیادہ ہونا ہے اور گروی رکھوانے کے لئے کیا چیز موجود ہے وغیرہ کی طرح کے سوالات اہم ہونگے۔ 18 ارب ڈالرز ورلڈ بینک ، ایشین بینک ، آئی ایم ایف ، دوست ممالک سے رول اوور اور کُچھ نیا پکڑ کر پورا کرنا تھا آئی ایم ایف نے پہلے 1.2 بلین ڈالرز کی قسط کے وقت جو حال کیا ہے وہ اب اگلے ری وئیوو میں پھر سے متوقعہ ہے 800 ارب کے مزید ٹیکس اور کرپشن کے خلاف قانون سازی تو معروف و معلوم شرط ہے جبکہ مزید شرائط پر بھی کام جاری ہے دوست ممالک نئے قرض تو دور کی بات فی الوقت پچھلے قرض کے رول اوور پر بھی آئی ایم ایف کے ری وئیوو کی شرط لگا رہے ہیں یو اے ای نے تو ادھار پکڑنے کی بجائے اثاثے بیچنے کی بات کی ہے۔نیز کریڈٹ ریٹنگ اور ڈیفالٹ رسک کی موجودہ صورتحال کے تحت اگر کُچھ کسی نے تھوڑا بہت دیا بھی تو اس کا سود بہت ذیادہ ہوگا جسکے لئے بجٹ میں رکھی گئی سود کی رقم کو مزید بڑھا کر منی بجٹ لانا ہوگا جبکہ یہ اضافی سود اس 32 ارب کی + 20 ارب کی کمی کو پورا کرنے کی رقم میں مزید اضافہ کردے گا۔ آئی ایم ایف شاید منی بجٹ میں یہ تبدیلیاں عنقریب کروادے ۔
خلاصہ کلام یہ ہوا کہ 32 ارب ڈالر ویسے چاہئے تھے جو پورے نہیں ہو پارہے اس پر مزید 20 ارب ڈالر سالانہ کے لگ بھگ ڈالرز کی کمی نے معاملہ 50 ارب ڈالر تک پہنچا دیا ہے جبکہ ہمیں جو 1 ارب ڈالر کے بانڈز آج سے دو ہفتوں بعد ادا کرنے ہیں اُسی نے روپے کو واپس وہاں لے جانا ہے جس اپر لمٹ پر یہ مسلسل پچھلے چھ مہینوں میں آ جارہا ہے۔ ایسے میں کسی فینانشل انسٹیٹیوٹ یا انشورنس کمپنی کی لمبی چوڑی ورکنگ کے بغیر آپ خود ہی اندازہ لگا لیں کے ہمارا ڈیفالٹ رسک کیا ہونا چاہئے؟میں اسی لئے گُزشتہ چھ مہینوں سے مسلسل کچھڑا بس کی چڑھائی کے دوران چھینا جھپٹی میں کھائی میں پھینک دینے کی بات کرتا آرہا ہوں اور اسی لئے خان صاحب اور پی ٹی آئی والوں کو پیچھے ہٹ کر انھیں اس رواں سال کے فینانشل رزلٹس سامنے لانے دینے کی بات کرتا ہوں۔