نئے آرمی چیف کی تقرری پرپیپلزپارٹی کا مسلم لیگ ن سےاختلاف

پاکستان پیپلز پارٹی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف غداری جیسا سنگین مقدمہ بنانے کی مبینہ حکومتی تیاری پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپنے تحفظات سے حکومت کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ حکومت نے وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی سفارش پر مبینہ امریکی مراسلے کی گمشدگی کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر وفاقی کابینہ سے سرکولیشن سمری کے ذریعے منظوری لی گئی ہے۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزرا نے سرکولیشن سمری پر دستخط نہیں کیے۔
ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری کا ماننا ہے کہ عمران خان کے خلاف سنگین نوعیت کا مقدمہ درج کرنے سے ملک میں سیاسی تلخیاں بڑھ جائیں گی۔
آصف علی زرداری نے اسی سوچ کے پیش نظر اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزرا کو سرکولیشن سمری پر دستخط کرنے سے روک دیا تھا۔ ذرائع
ذرائع کے مطابق نئے چیف آف آرمی سٹاف کی تقرری کے حوالے سے بھی آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کے نکتہ نظر میں اختلاف ہے۔
ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری کور کمانڈر گوجرانوالہ لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر کو نیا چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کئے جانے کے خواہشمند ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر کو نیا آرمی چیف مقرر نہ کیے جانے کی صورت میں آصف علی زرداری جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے کی حمایت کر رہے ہیں۔ذرائع
مسلم لیگ نون کی طرف سے آصف علی زرداری پر واضح کردیا گیا ہے کہ پارٹی کے قائد میاں نواز شریف کسی بھی صورت موجودہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے حق میں نہیں ہیں۔ ذرائع