پاکستان کوعالمی امداد کی ضرورت ہے،ایازصادق
یوتھ ویژن نیوز (مظہر چشتی سے ):وفاقی وزیراقتصادی امورسردارایازصادق نے کہاہے کہ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالہ سے دنیاکیلئے انتباہ ہے، پاکستان کواس وقت عالمی امداد کی ضرورت ہے،
جتنی زیادہ اورجلد پاکستان کی معاونت ہوگی اسی رفتار سے ہم مزید انسانی زندگیوں کوبچانے کے قابل ہوسکیں گے۔منگل کو جنیوا میں اقوام متحدہ اورپاکستان کے مشترکہ نظرثانی شدہ فلیش اپیل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرنے کہاکہ ہمیں سمجھنا چاہئیے کہ پاکستان میں حالیہ بارش سے جوتباہی ہوئی ہے یہ دنیا کیلئے ایک انتباہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی بھاری قیمت پاکستان کواداکرنی پڑی حالانکہ ماحول کونقصان پہنچانے والی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصدسے بھی کم ہے جبکہ ان تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے سرفہرست ممالک میں پاکستان شامل ہے، ضرورت اس امرکی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے عالمی فنڈ میں پاکستان کو اس کا حصہ دیاجائے۔سردارایازصادق نے کہاکہ پاکستان میں اس سال جون سے لیکرستمبرتک مسلسل بارشیں ہوئیں اور یہ ایک غیرمعمولی صورتحال تھی۔روایتی طورپرپاکستان میں دریائوں میں طغیانی کی وجہ سیلاب آتے رہے ہیں تاہم اس باریہ تباہی غیرمعمولی بارشوں کی صورت میں آسمان سے نازل ہوئی ، بعض علاقوں میں مسلسل 8 سے لیکردس دنوں تک بارشیں ہوئی جس سے ملک میں سڑکوں، ریلوے ٹریکس اوربنیادی ڈھانچہ کوشدید نقصان پہنچاہے۔ہمارااندازہ تھا کہ بعض علاقوں میں 50 فیصد زیادہ بارشیں ہوں گی تاہم کئی علاقے ایسے ہیں جہاں 700 سے لیکر1700 فیصد تک زیادہ بارشیں ریکارڈکی گئیں۔انہوں نے کہاکہ مسلسل بارشوں کی وجہ سے انتظامیہ ہیلی کاپٹرز کے زریعہ بھی امداد پہنچانے سے بھی قاصررہے، اس وقت کئی علاقوں میں سیلابی پانی کھڑاہے اورجیسے ہی پانی اترے گا ،ان علاقوں میں تعمیرنو اوربحالی کی سرگرمیوں کاآغاز ہوگا۔ وفاقی وزیرنے کہاکہ تعمیرنو اوربحالی کاکام ایک یا دومہینوں میں نہیں بلکہ اس میں ایک سال سے زائد کاعرصہ لگ سکتاہے،پاکستان،اقوام متحدہ اورامداددینے والے اداروں نے نقصان کی شدت کا اندازہ لگایاہے، پاکستان کواربوں ڈالرکانقصان ہواہے۔پاکستان کواس وقت عالمی امداد کی ضرورت ہے، جتنی زیادہ اورجلد پاکستان کی معاونت ہوگی اسی رفتار سے ہم مزید انسانی زندگیوں کوبچانے کے قابل ہوسکیں گے۔انہوں نے کہاکہ حالیہ بارشوں اورسیلاب سے 1600 سے زائد انسانی زندگیاں لقمہ اجل بنیں، اس کے علاوہ زراعت اورلائیوسٹاک کوشدید نقصان پہنچا، 11 لاکھ مال مویشی بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگرمتاثرہ علاقوں میں امداد بروقت نہیں پہنچی توخدانخواستہ مزیدہلاکتیں بھی ہوسکتی ہے۔ متاثرہ علاقوںمیں صحت کی سہولیات پہنچانا ضروری ہے، خاص کرخواتین اورنوزائیدہ بچوں کی صحت اورغذائیت اہم مسئلہ ہے۔ وفاقی وزیرنے کہاکہ پوری دنیا کوموسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کیلئے آگے ہونا ہوگا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ پاکستان کو اس وقت عالمی برادری اورامداددینے والے اداروں کی مدد کی ضرورت ہے۔