شہباز گل کی درخواست ضمانت خارج، دوبارہ جیل منتقل
یوتھ ویژن نیوز (واصب غوری سے ) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد نے تحریک انصاف کےرہنما شہباز گل کی درخواست ضمانت خارج کر دی ہے۔ محفوظ فیصلہ سنادیا۔
یادرہے اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل کی ضمانت کی درخواست پر گذشتہ روز فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
پیر کو درخواست کی سماعت کے دوران شہباز گل کے وکیل نے عدالت کو بتایا ہے کہ اُن کے موکل اپنے بیان کے حوالے سے پیدا ہونے والی کسی بھی غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں ملزم کے وکیل برہان معظم نے اپنے دلائل میں کہا کہ شہباز گل معافی مانگنے کے لیے بھی تیار ہیں لیکن عدالت یہ بھی دیکھے کہ اُن کی گفتگو کے مختلف نکات کو اٹھا کر کس طرح بغاوت کا الزام لگایا گیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کے مدعی سٹی مجسٹریٹ نے شہباز گل پر بغاوت کا الزام لگایا اور مقدمے کے اندراج کے بعد اس میں مزید پانچ ملزمان کو بھی نامزد کیا گیا۔
وکیل معظم برہان نے کہا کہ شہباز گل نے بغاوت کے متعلق کبھی سوچا ہی نہیں، ویڈیو کے ٹرانسکرپٹ سے واضح ہے کہ مختلف جگہوں سے پوائنٹ اٹھا کر مقدمہ درج کیا گیا۔
شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ ’اس سارے بیان پر کسی جگہ غلطی فہمی پیدا ہوئی ہے تو ان کے مؤکل اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ’شہباز گل معافی مانگنے پر بھی تیار ہیں لیکن یہ حق کس طرح ملا کہ مختلف پوائنٹ اٹھا کر بغاوت کا الزام لگا دیا گیا۔‘
کمرہ عدالت میں شہباز گل کے بیان اور اینکر کے سوال کی ویڈیو بھی چلائی گئی
قبل ازیں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے ضمانت کی درخواست پر سماعت کا آغاز کیا تو تفتیشی افسر انسپکٹر ارشد ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے استغاثہ کو ہدایت کی کہ ملزم کے وکلا کو مقدمے کا ریکارڈ دکھایا جائے۔
پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ ضمنی نہیں دکھائی جا سکتی دیگر ریکارڈ دکھا رہے ہیں۔
عدالت نے شہباز گل کے وکلا کو مقدمے کے 12 گواہوں کے 161 کے بیانات بھی دکھانے کی ہدایت کی