حکومتی اتحاد نےعمران خان کا دباؤمسترد کردیا، الیکشن نہ کروانے کا فیصلہ
اسلام آباد ( واصب غوری سے ) وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا ہے کہ 63 اے کی تشریح پر عدالتی فیصلے پر ہمارے تحفظات ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ آئین کی روح سے متصادم ہے، سپریم کورٹ بار کی نظرثانی کی پٹیشن سپریم کورٹ میں کئی دنوں سے پڑی ہوئی ہے،ہماری اپیل ہے کہ اس نظرثانی پٹیشن کو فل کورٹ سنے اور اس پر جلد از جلد فیصلہ دیا جائے۔
اتحادی جماعتوں اور پی ڈی ایم اجلاس کے بعد حکومتی ٹیم کی پریس کانفرنس مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس منعقد ہوا،وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کا پریس کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ ملک کی بہتری کے لئے تمام اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے۔ اس سلسلے میں ابہام پھیلانے اور شوشے چھوڑنے سے گریز کیا جانا چاہیے۔
سعدرفیق نے مزید کہا کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات کسی جماعت کی مقبولیت یا کسی عدم مقبولیت کا پیمانہ نہیں۔ یہ 20نشستیں وہ ہیں جو ایک بھی پی ایم ایل این کو 2018ء کے الیکشن میں نہیں ملی تھی۔ ان نشستوں پر آزاد امیدوار تھے اور پی ٹی آئی تھی۔ ضمنی انتخابات میں 5نشستیں پی ایم ایل این اور اتحادیوں نے مل کر جیتی ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہناتھا کہ عمومی طور پر ہمارے ووٹ میں 39 فیصد اضافہ ہوا ہے، کس بات کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں۔ یہ طوفان جو اٹھایا گیا ہے یہ تھمے گا اور اس کے آگے بند بھی باندھا جائے گا۔اس جھوٹ اور فتنے سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ہمارے ممبر توڑے جائیں تو وہ حاجی بن جاتے ہیں، اگر عمران خان کے ساتھی انہیں ڈنکے کی چوٹ پر چھوڑ جائیں تو وہ برے بن جاتے ہیں۔ یہ وہ شخص ہے جس پر شیاطین اترتے ہیں۔ یہ گمراہ آدمی ہے اور اس نے گمراہوں کا ایک گروہ تیار کیا ہے جو ہر جگہ موجود ہے۔
سعدرفیق کا کہنا تھا بعض لوگ ابھی تک اپنی اصلاح کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ایک جھوٹا جو سازش کر کے بچہ جمہورہ بن کر اقتدار میں آیا تھا وہ ووٹ کو عزت دو کی بات کرتا ہے۔ ہماری جماعتوں نے اس ملک میں آئین کی سربلندی کے لئے جیلیں کاٹیں، جلا وطنی برداشت کی، جانی و مالی قربانیاں دی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا عمران خان پرویز مشرف کے گھٹنوں پر بوٹ پالش کرنے کے لئے جھکا تھا ، اس شخص کے چار سال کے کرتوتوں کی وجہ سے پاکستان معاشی دیوالیہ پن کی دہلیز پر کھڑا ہے، ہمیں پیچھے ہٹنا اور اپنی سیاست بچانا خوب آتا تھا لیکن ہم نے پاکستان کے وسیع مفاد میں کانٹوں کا ہار اپنے گلے میں ڈالا۔ ہمیں معلوم تھا کہ بارودی سرنگیں ڈالی ہوئی ہیں لیکن ہم اپنے ملک کو چھوڑ کر نہیں بھاگے۔
وزیر ریلوے نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کی حکومت میں صحافیوں کو زنجیریں پہنائی گئیں، سیاسی کارکنان کو اختلاف رائے پر جیلوں میں ڈالا گیا۔ نیب کے پرانے قانون کی حمایت کرنے والا آئین اور جمہوریت کا دوست نہیں ہو سکتا۔ لوگوں کو رسوا کیا اور بدنام کیا، پونے چار سال یہ ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ پچھلے چار سال اخبار کی خبروں پر نیب کارروائی کرتا تھا، اب کارروائی کیوں نہیں ہوتی؟
سعدرفیق نے کہا آج کے اجلاس میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں نہیں کرتا؟ برسوں سے زیر التواء فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ہونا چاہیے، 20 میں سے 15 سیٹیں پی ٹی آئی جیتی تو کہا گیا کہ الیکشن کمشنر جانبدار ہے، وہ استعفیٰ دے، پی ٹی آئی کو مرضی کا چیف جسٹس، مرضی کا چیف آف آرمی اسٹاف، مرضی کا وزیراعظم، مرضی کا میڈیا چاہئے، یہ سب دے سکتے ہیں تو نام نہاد امیر المومنین کے سینے میں ٹھنڈ پڑے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا 63 اے کی تشریح پر عدالتی فیصلے پر ہمارے تحفظات ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ آئین کی روح سے متصادم ہے، سپریم کورٹ بار کی نظرثانی کی پٹیشن سپریم کورٹ میں کئی دنوں سے پڑی ہوئی ہے،ہماری اپیل ہے کہ اس نظرثانی پٹیشن کو فل کورٹ سنے اور اس پر جلد از جلد فیصلہ دیا جائے۔ آئین میں اختیارات کی تقسیم واضح ہے، قانون سازی پارلیمان کا حق ہے، اس میں مداخلت نہیں ہونی چاہئے، فتنہ عمرانیہ چاہتا ہے کہ عدالتوں کے کندھوں پر چڑھ کر آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کروائے، عمران خان اداروں کو متنازعہ بنانے کی سازش کر رہا ہے، عمران خان کے ساتھی کہتے ہیں کہ ان کے منہ کو خون لگا ہوا ہے، جب فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق آتا ہے تو یہ ٹارگٹ کر دیتے ہیں، عمران کے شیطانی عمل کا ٹکا کر جواب دیا جائے گا۔