اب ہر فیصلہ قانون کے مطابق ہو گا، چیف جسٹس پاکستان
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ای او بی آئی میں خلاف ضابطہ بھرتیوں سمیت میگا کرپشن کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ہر فیصلہ قانون کے مطابق ہو گا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس عائشہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ای او بی آئی میں خلاف ضابطہ بھرتیوں سمیت میگا کرپشن کیس کی سماعت کی۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو دی گئی رپورٹ میں مکمل فہرست شامل نہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کیس 2010 سے زیر التواء ہے، سپریم کورٹ نے جنوری 2011 میں بھرتیاں روکنے کا حکم دیا تھا، ستمبر 2011 سے مئی 2012 کے درمیان خلاف ضابطہ بھرتیاں ہوئیں، عدالتی حکم کے برعکس تقرریاں تو ہوئی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ توہین عدالت ہوئی تو ہے، سب کے بجائے صرف ذمہ داروں کے خلاف ہی کارروائی کرنا چاہتے ہیں، دیکھنا ہے کس نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی؟
پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے عدالت کے روبرو کہا کہ جب یہ بھرتیاں ہوئیں خورشید شاہ اس وقت وزیر نہیں تھے، خورشید شاہ کا تعلق نہیں، توہین عدالت کی تلوار کیوں لٹک رہی ہے؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب کی رپورٹ میں بھرتیوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرنے والوں کے نام ہیں جن میں خورشید شاہ کا نام بھی شامل ہے۔ جلد بازی میں فیصلہ نہیں کرنا چاہتے ایک ماہ انتظار کر لیں، ہم صرف نیب سے ذمہ داران کی رپورٹ طلب کررہے ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیس اس دور کا ہے جب ایکٹو ازم عروج پر تھا، اب وہ دور نہیں رہا، ہر فیصلہ قانون کے مطابق ہو گا۔سپریم کورٹ نیب سے ملزمان کی فہرست اور ٹرائل کی تفصیلات سمیت توہین عدالت کرنے والے ملزمان کی تفصیلات بھی طلب کرلیں، کیس کی سماعت ایک ماہ بعد ہوگی۔