مہنگائ اور ہم ۔۔۔۔
تحریر: سمیرا جمال
آج کل ہر ذی نفس مہنگائ مہنگائ کا راگ الاپ رہا ہے اور مہنگائ کے ہاتھوں مجبور ۔حالانکہ مہنگائ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے ۔مہنگائی تو باقی ممالک میں بھی ہے وہاں اتنا شور نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے عوام کی آمدن کم ہے۔آمدن بڑھانے کے طریقے دیکھنا ہوں گے۔حکومت اپنے تئیں تو مہنگائ کے جن کو قابو کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے
وزیراعظم عمران خان نے ملک کے دو کروڑ خاندانوں کے لیے آٹا، دال اور گھی پر 30 فیصد تک ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے لیے 120 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا ہے۔اور اس کا طریقہ کار بھی وضع کر دیا گیا ہے ۔
نیشنل بینک نے وزارت تخفیف غربت کے ساتھ مل کر ایک ڈیزائن ترتیب دیا ہے۔ اس ڈیزائن کے تحت ملک بھر کے یوٹیلٹی سٹورز اور منتخب شدہ کریانہ سٹورz ایسے افراد جو احساس ٹارگٹڈ سبسڈی پروگرام کے ساتھ رجسٹرڈ ہوں گے، سے آٹا، دال اور گھی 30 فیصد کم قیمت پر وصول کریں گے۔حکومت اپنی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ غریب کی داد رسی کی جائے ۔
۔یہ سچ ہے کہ مہنگائ کا طوفان ہے مگر اس سے زیادہ تلخ یہ ہے کہ لوگوں نے دو روپے مہنگی ہوتی چیز اس کو دس روپے مہنگا کر کے بیچتے اور کوسنے حکومت کو دے رہے ۔مگر جو ذی شعور وہ بہتر سمجھتے ہیں کہ کس وجہ سے مہنگائ ہے ۔
یہ حقیقت ہے کہ اس وقت آزمائش کا دور چل رہا ہے اور سب سے کڑا وقت سفید پوش طبقے کا ہے جہاں اتنی مہنگائ کا اثر عوام قبول کر رہی ہے ساتھ ساتھ اس آزمائش میں تمام مشیران،وزراء،بیوروکریسی ان سب کو تعاون کرنا چاہئے اور رضاکارانہ اپنے الاؤنسز لینے سے انکار کر دینا چاہئے تاکہ ایک مثال قائم ہو کہ عوام کا درد محسوس کرتے ہوئے ان سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔وقت بہت ظالم ہے جنہوں نے عوام سے تعاون کیا تاریخ کے اوراق میں زندہ ہو گئے اور جن لوگوں نے وقت گزار دیا وہ گمنامی کے سمندر میں ہمیشہ کے لئے غرق ہو گئے ۔اب فیصلہ آپکا کہ آپ کونسا آپشن کا استعمال کرتے ہیں آہو۔۔۔
صرف وزیراعظم کو ہی مورد الزام ٹھہرانے کی بجائے کچھ خود بھی تو عملی نمونہ پیش کریں۔
ان سب چیزوں کے ساتھ ساتھ میری آپ سب سے التجا ہے کہ خدارا مصنوعی مہنگائ پیدا نہ کیجئے ذخیرہ اندوزی کر کے جہنم کا ایندھن مت بنئے ۔ذمہ دار شہری اور سب سے بڑی بات کہ سچا پکا مسلمان بنئے جو ان تمام خرافات سے دور بھاگتا ہے ۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین
لکھاری کو ٹوئیٹر پر فالو کریں۔