صادق سنجرانی کے چیئرمین سینیٹ بننے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل خارج
اسلام آباد ( یاسر ملک سے ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے صادق سنجرانی کے چیئرمین سینیٹ بننے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ سنا دیا۔ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے دورکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے انٹرا کورٹ اپیل خارج کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بنچ نے فیصلے میں کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے پاس پارلیمنٹ میں متبادل فورم موجود ہے۔ گیلانی چئیرمین سینیٹ کو ہٹانے کی قرارداد ایوان میں ہی لا سکتے ہیں۔
یوسف رضا گیلانی کی جانب سے مؤقف پیش کیا گیا کہ پریزائیڈنگ آفیسر نے سات ووٹ غلط طورپرمسترد کیے۔ سینیٹ الیکشن صدر پاکستان کے نامزد پریزائیڈنگ آفیسر نے کرائے۔
مؤقف میں کہا گیا کہ پریزائیڈنگ آفیسر کا فیصلہ ایوان کی اندرونی کارروئی نہیں کہلاتا۔ عدالت پریزائیڈنگ آفیسر کے فیصلے پر نظر ثانی کرسکتی ہے۔ایک رکنی بنچ نے یوسف رضا گیلانی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دی تھی
یوسف رضا گیلانی نے سنگل بنچ فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کی تھی، یوسف رضا گیلانی کی طرف چیئرمین سینیٹ کوعہدے سے ہٹانے کے لیے اپیل دائر کی گئی تھی جسے سنگل بنچ نے سابق وزیراعظم کی درخواست ناقابل سماعت قراردے کر خارج کردی تھی۔
یوسف رضا گیلانی کی انٹرا کورٹ اپیل پر پہلے 22 دسمبر 2021 کو فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہ من اللہ نے پی پی پی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جس میں یوسف رضا گیلانی کی طرف سے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے تھے۔
عدالت میں سینیٹر یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور جاوید اقبال پیش ہوئے تھے۔