حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات مریزمہنگی کرنے کی تیاری کرلی
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں چیئرمین آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس میں چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی مرحلہ وار ڈی ریگولیشن 2010 سے شروع ہوئی، پہلے مرحلے میں فرنس آئل پھر 2016 میں ایچ او بی سی کو ڈی ریگولیٹ کیا۔ اب پیٹرول اور ڈیزل کی ڈی ریگولیشن کا مرحلہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شوہردوسری خاتون کےساتھ پکڑا گیا،بیوی نےشوہرکوجوتوں سےپیٹ ڈالا،ویڈیووائرل
اس موقع پر سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ڈی ریگولیشن سے کمپنیوں کو لوٹ مار کی اجازت مل جائے گی، اس لیے وہ ڈی ریگولیشن کے مخالف ہیں۔ چیئرمین اوگرا نے کہا کہ ڈی ریگولیشن کے لفظ سے ابہام ہوگا کہ شاید حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہوگا لیکن پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کا نظام مکمل شفاف ہے۔
چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ اس وقت پیٹرول پر لیوی 37 روپے 42 پیسے ہے جب کہ ڈیزل پر لیوی 7 روپے 58 پیسے فی لیٹر ہے۔ پیٹرولیم کے درجن سے زائد قسم کے معیار ہیں اور ان کے حساب سے ریٹ مقرر کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کواحتساب عدالت سے بڑا ریلیف،اہم رہنما کیخلاف ریفرنس واپس کردیا
سیکرٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ فی الحال پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی لگانے کا کوئی پلان نہیں، پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کا پیٹرولیم مارکیٹ میں شیئر 55 فیصد ہے۔ حکومتی کمپنی کا اتنا زیادہ مارکیٹ شیئر کسی قسم کا گٹھ جوڑ روکنے کیلئے کافی ہے۔ تاہم پیٹرولیم لیوی کو اپریل تک 50 روپے فی لیٹر کر دیا جائے گا۔