پی ٹی آئی اور ق لیگ نے اراکین پنجاب اسمبلی کو بیرون ملک جانے سے روک دیا
لاہور (یاسر ملک سے ) پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق نے اپنے ارکان پنجاب اسمبلی کو بیرون ملک جانے سے روک دیا۔ ذرائع نے کہا کہ پہلے سے بیرون ملک جانیوالے ارکان کی واپسی کے لیے رابطے کیے جا رہے ہیں اور 2 ارکان کل بیرون ملک سے پاکستان پہنچ جائیں گے ، تمام ارکان 22 جولائی تک حلقوں میں واپس نہیں جائیں گے کیوں کہ دونوں جماعتوں کی جانب سے اپنے ایم پی ایز کو ہدایات جاری کی گئی ہے کہ تمام ارکان 22 جولائی تک لاہور میں موجود رہیں گے ، پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کے تمام ارکان اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں ضمنی انتخاب کے بعد جوڑ توڑ کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 22 جولائی تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، نو منتخب ارکان کا الیکشن کمیشن سے نوٹی فکیشن ہوتے ہی پنجاب اسمبلی میں حلف ہوگا جب کہ رابطوں اور جوڑ توڑ کو یقینی بنانے کے لئے اسمبلی کے اجلاس کو جاری رکھا جائے گا۔
معلوم ہوا ہے کہ 22 جولائی کو پنجاب اسمبلی کا چالیسواں اجلاس دوبارہ ہوگا ، 22 جولائی کو ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا ، عدالتی فیصلے کی روشنی میں اسمبلی کے چالیسویں اجلاس کا الگ سے نوٹی فیکشن پہلے ہی جاری ہوچکا ہے۔
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف نے ضمنی الیکشن میں کامیابی کے ساتھ ہی ایک بار پھر عام انتخابات کی تاریخ مانگ لی ، پی ٹی آئی رہنماء فیصل جاوید خان نے کہا ہے کہ ہم عام انتخابات کا مطالبہ کررہے ہیں ، غیر جانبدار الیکشن کمیشن ملک کے لیے ضروری ہے ، خوشی ہے عوام نے حق اور باطل میں فرق جان لیا ، عمران خان نے بہترین مہم چلائی ، آج پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے جائیں گے ، ہمارا مطالبہ ہے عام انتخابات کی تاریخ دی جائے۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز شریف کو اب دباؤ میں لانا کوئی بڑا مسئلہ نہیں رہا ، ان کی حکومت کو کب فارغ کرنا ہے یہ اب عمران خان کی خواہش پر ہے ، وفاقی حکومت وینٹی لیٹر پر ہے ، شہباز شریف اب کہاں کے وزیراعظم رہ گئے ہیں؟ اگلے الیکشن میں کیسے جانا ہے یہ بڑی جماعتوں کو فیصلہ کرنا ہے ، الیکشن کے بغیر مسئلہ حل نہیں ہوگا اس لیے انتخابات کرانا ہوں گے ، چوہدری پرویز الہیٰ کا الیکشن بھی ہوجائے گا لیکن اس سے سیاسی استحکام نہیں آئے گا ، تمام سیاسی جماعتوں کو پختگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیاسی بحران کو ختم کرنا ہوگا۔