میں جہاں دیکھوں ہر طرف لوٹے ہی لوٹے ہیں، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری
اسلام آباد(عمران قذافی سے ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں آئین شکنی کی گئی اور اسپیکر آپ آئین شکنی اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کررہےہیں۔ عدالت نے آپ کو پابند کیا آپ توہین عدالت کر کے خود بھی نااہل ہوں گے۔ عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے کہ آج آپ نے ووٹنگ کرانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی عدالت نے اسپیکر کی رولنگ مسترد کی ہے اور آپ کو عدالت نے کہا ہے کہ 3 اپریل کی پروسیس جاری رکھنا ہے ووٹنگ کرانی ہے لیکن آپ کے وزیر اعظم بھاگ رہے ہیں اور ابھی جو شخص خطاب کر رہے تھے اس سے متعلق میں نے پہلے بھی کہا تھا۔ میں نے وزیر اعظم سے کہا تھا اس سے بچ کے رہو اور اسی نے ہی وزیر اعظم کو پھنسایا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر آپ ووٹنگ نہیں کراتے اور توہین عدالت کرتے ہیں تو عدالت یہی قریب ہی ہے۔ بلاول بھٹو نے اپوزیشن بینچز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اکثریت اس طرف ہے اور عمران خان اکثریت کھو چکے ہیں۔ عدالت کا حکم مانیں پہلے ووٹنگ کرائیں۔ اس کی کہانی میں اتنے جھوٹ ہیں میں کتنے جھوٹ گنواوں ؟ بات کرنے والی شخصیت عمران خان نہیں اپنا سوچ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان آج بھی ایوان میں موجود نہیں ہیں اور نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خارجہ کیوں نہیں تھے؟ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں عدم اعتماد کا ذکر نہیں تھا اور اگر پاکستان کے خلاف 7 مارچ کو بات ہوئی تھی تو اسی وقت ان کی غیرت جاگنی چاہیے تھی اور خط آتے ہی اسی وقت اپنے اتحادیوں کو کہتے کہ اس طرح کی سازش ہوئی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آج اپوزیشن کہیں نہیں جائے گی اور آئینی حق آپ سے چھینیں گے۔ اصل سازش یہ ہے کہ عمران خان شفاف الیکشن سے ڈرتے ہیں اور جب بگٹی صاحب نے اعلان کیا تو ان کو اندازہ ہوگیا کہ گیم ختم ہوگیا۔ یہ لڑائی جمہوریت کے چاہنے والے اور غیر جمہوری لوگوں کے درمیان ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ہزار کوشش کریں سیاسی شہید نہیں بن سکتے اور یہ لوگ ایک بار پھر فیض یاب ہو کر آنا چاہتے ہیں۔ یہ جوسازش ہے یہ عمران خان کو دوبارہ لانے کے لیے نہیں جمہوریت کو لپیٹنے کے لیے لایا گیا۔ ان کی سازش ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بغیر انتخابات ہوں لیکن صاف شفاف انتخابات آپ لوگ جیت نہیں سکتے۔ عمران خان 100 بار کوششیں کریں بھٹو نہیں بن سکتے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حقائق یہ ہیں کہ یہ پہلے بھی سلیکٹڈ تھے۔ غیر آئینی تجاویز عمران خان کو دیا جا رہا ہے وہ جمہوریت کو سمیٹنے کے لیے دیا جا رہا ہے۔ یہ سلیکٹ ہوئے تو اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنے کے لیے ہوئے اور سلیکٹ ہوئے تو صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے ہوئے۔ قومی اسمبلی میری، شہباز شریف نہ کسی اور کی ہے یہ عوام کی ہے اور قومی اسمبلی کی عمارت کی بنیاد ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی بینچز پر 90 فیصد چہرے لوٹے ہی نظر آ رہے ہیں اور میں جہاں بھی دیکھوں لوٹا ہی لوٹا ہے۔ ہمارے پاس لوگ آئے تو لوٹا ان کے پاس جاتے ہیں تو الیکٹ ایبل۔ وزیر خارجہ بتائیں پہلی دفعہ پارٹی تبدیل کی تو کتنے پیسے لیے؟ اور وزیرخارجہ نے دوسری اور تیسری مرتبہ پارٹی تبدیل کی تو کتنے میں ضمیر بیچا؟