قومی اسمبلی کا اجلاس 21 مارچ کے بعد بلانا آئین شکنی ہے، شیری رحمان
اسلام آباد ( عمران قذافی سے )پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ اسپیکر آئین کو پامال کرنے کے مجرم ہونگے اور ان پر آرٹیکل 6 لاگو ہوگا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی نائب صدر اور سینیٹر شیری رحمان نے قومی اسمبلی کا اجلاس21 مارچ کو اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 21 مارچ کو ریکوزیشن کی مدت پوری ہورہی ہے،اجلاس میں تاخیر کرنا آئین کی خلاف ورزی ہو گی۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے قومی اسملبی کا اجلاس 25 مارچ کو طلب کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اپوزیشن کی ریکیوزیشن کے بعد اسپیکر 14 دن کے اندر اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریکیوزیشن کی مدت 21 مارچ کو پوری ہو رہی ہے، اس لئے اجلاس بلانے میں تاخیر آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کے پاس اجلاس میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔ وہ اپنی جماعت کی عددی پوزیشن پوری ہونے کے انتظار میں آئین کے خلاف ورزی نہیں کر سکتے ، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا اجلاس بلانے اور عدم اعتماد ایجنڈا پے لانے کا مطالبہ جائز اور آئینی ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اسپیکر قومی اسیمبلی تحریک انصاف کے کارکن کا کردار ادا کر رہے، ہاؤس کے کسٹوڈین کا نہیں، وہ وزیراعظم کو بچانے کے لئے تحریک انصاف کے ٹائیگر فورس کا کردار ادا نہ کریں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ اسپیکر آئین کو پامال کرنے کے مجرم ہونگے اور ان پر آرٹیکل 6 لاگو ہوگا، سپریم کورٹ نے بھی حکم دیا ہے کہ عدم اعتماد کا معاملہ آئین کے مطابق ہونا چاہئے، عدم اعتماد کسی وزیراعظم کو ہٹانے کا آئینی راستہ ہے، اسپیکر اس کو روکنے کے لئے غیر آئینی اقدامات نا اٹھائیں اور عمران خان کو بچانے کے لئے آئین شکنی نا کریں۔