قومی ترقی میں جامعات کا کرداراور اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور

تحریر: انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب (تمغہ امتیاز)
وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور

تعلیمی ادارے کسی قوم کی ہمہ پہلو ترقی اور پیش رفت کے ضامن ہوتے ہیں۔ اس لیے قو موں کی تاریخ میں ا ن کے کردار سے صرفِ نظر کرنا ممکن نہیں۔یہ ادارے نہ صرف قوموں کی عمرانی ضروریات کو مدِ نظر رکھ کر تشکیل دیے جاتے ہیں بلکہ یہ تہذیب و تمدن کے فروغ و استحکام کی علامت ہوتے ہیں۔عصرِ حاضر میں ملکی اور قومی ترقی کا انحصار تعلیمی اداروں کے قیام،قومی اور عالمی ضروریات سے ہم آہنگ نصاب کے انتخاب اور علم و ابلاغ جیسے لوازمات سے لیس اساتذہ پر ہے۔اس تناظر میں اسلامی ریاست بہاول پور کی تعلیمی تاریخ تابناک اور قابل فخر کردار کی حامل رہی ہے۔ امیرانِ عباسیہ بہاول پور نے اپنے عباسی آباؤ اجداد کی روایات کے تسلسل اور احیاء کے پیشِ نظر یہاں دینی علم کو اپنی سرپرستی میں لے لیا۔بہاول پور شہر میں قائم ہونے والے عربی مدرسہ نے جو ”مدرسہ صدر علومِ دینیات“کے نام سے مشہور ہوا، دینی علوم کی تدریس میں نمایاں خدمت سرانجام دیں۔ بعدازاں 1925ء میں یہی مدرسہ جامعہ عباسیہ بنا اور بتدریج ارتقائی منازل طے کرتے ہوئے جامعہ اسلامیہ کی حیثیت اختیار کی۔ جامعہ کا یہ اسلامی تشخص اس لحاظ سے بھی امتیازی وصف کا حامل ہے کہ پاکستان میں جامعہ الازہر کے ماڈل پر جامعہ اسلامیہ کی صورت میں پہلی اسلامی یونیورسٹی قائم ہوئی اور اسی تشخص کی جدید شکل آج کی ”اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور“ کی صورت میں موجود ہے۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کا اعلیٰ تعلیمی اور تدریسی نظام ہماری بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے کیونکہ اعلیٰ تعلیم سے ہی ہم دنیا میں نہ صرف اپنے قومی تشخص کو اجاگر کر سکتے ہیں بلکہ عالمی سطح پر میدانِ علم میں اپنا حصہ ڈال کر باوقار، تہذیب یافتہ اور قابل احترام اقوام کی صف میں شامل ہو سکتے ہیں۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور اپنے قیام سے لے کر اب تک اسی جذبے اور مقصد کے ساتھ کام کر رہی ہے اور مستقبل میں بھی وہ تمام تدابیر اختیار کرے گی جن سے یہ اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک ایک شاندار علمی مرکز کے طور پر مقام حاصل کرسکے۔
میں اس عظیم درس گاہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں اور اس سلسلے میں عملی طور پر بھی کوشاں ہوں۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے تمام شعبہ جات کو اعلیٰ تدریسی و دیگر سہولتیں فراہم کرنا میری اولین ترجیح ہے۔ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اس یونیورسٹی کو ملنے والی پذیرائی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم ایک درست سمت میں رواں ہیں۔ چونکہ تحقیق ہی کسی جامعہ کے معیار اور سمت کا تعین کرتی ہے اس لیے میں اعلیٰ معیار کی تحقیق کے لیے سہولیات کی فراہمی کو اپنی بنیادی ذمہ داری سمجھتا ہوں۔ اس حقیقت سے کوئی انکا رنہیں کر سکتا کہ علمی تحقیق ہی دنیا میں ہمارے فکری، تجزیاتی، تخلیقی اور تنقیدی مقام اور حیثیت کا تعین کرے گی۔ اس لیے اس سلسلے میں کوئی کوتاہی ہمیں ترقی کی دوڑ سے باہر نکال دے گی۔ اسی سوچ کے ساتھ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کو تحقیق کے حوالے سے ایک معتبر نام دلوانے کی خلوصِ نیت کے ساتھ کوشش کر رہا ہوں اور انشاء اللہ اسے ہمیشہ اپنی اولین ترجیح رکھوں گا۔ میرا یقین ہے کہ ہمارے طلبہ صرف تعلیم کے شوق اور جذبے سے ہی سچی حب الوطنی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں اور تعلیم کے ساتھ ان کا گہرا رشتہ ہی انہیں اور اس وطن کو ایک قابلِ احترام مقام دلوائے گا۔ ہم نے دنیا کے چیلنجز کا سامنا صرف تعلیمی ترقی سے ہی کرنا ہے اور صرف اسی کے ذریعے دنیا کو مجبور کرنا ہے کہ وہ ہماری اعلیٰ حیثیت کو پہچانے۔ میں اپنی جامعہ کے اساتذہ اور طلباء سے بھی یہ توقع رکھتا ہوں کہ وہ یونیورسٹی کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرے گے۔
آئیے عہد کریں کہ ہم اس مقصد اور بہتر تعلیمی ماحول کے لیے ہمیشہ سرگرم رہیں گے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں

WP Twitter Auto Publish Powered By : XYZScripts.com