روزنامہ یوتھ ویژن کی جانب سے تمام اہل اسلام کو دل کی اتہا گہرائیوں سے عیدالفطر 2024 مبارک ہو اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام دسویں بین الاقوامی سیرت النبی ﷺکانفرنس کا انِقعاد وہیل چیئر ایشیا کپ: سری لنکن ٹیم کی فتح حکومت کا نیب ترمیمی بل کیس کے فیصلے پر نظرثانی اور اپیل کرنے کا فیصلہ واٹس ایپ کا ایک نیا AI پر مبنی فیچر سامنے آگیا ۔ جناح اسپتال میں 34 سالہ شخص کی پہلی کامیاب روبوٹک سرجری پی ایس او اور پی آئی اے کے درمیان اہم مذاکراتی پیش رفت۔ تحریِک انصاف کی اہم شخصیات سیاست چھوڑ گئ- قومی بچت کا سرٹیفکیٹ CDNS کا ٹاسک مکمل ۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر آج سماعت ہو گی ۔ نائیجیریا ایک بے قابو خناق کی وبا کا سامنا کر رہا ہے۔ انڈونیشیا میں پہلی ’بلٹ ٹرین‘ نے سروس شروع کر دی ہے۔ وزیر اعظم نے لیفٹیننٹ جنرل منیرافسر کوبطورچیئرمین نادرا تقرر کرنے منظوری دے دی  ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں وزارت داخلہ کے قریب خودکش حملہ- سونے کی قیمت میں 36 ہزار روپے تک گر گئی۔ ایک اور جج نے آن لائن بدتمیزی پر توہین عدالت کا مقدمہ طلب کر لیا ہیرامنڈی کا جائزہ جوکچھ چمکتا ہے وہ سونا نہیں ہے۔ حکومت نے مالی بوجھ کم کرنے کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی تجویز دی پی ٹی آئی نے 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ’انتشار پھیلانے والوں‘ سے کوئی بات نہیں ہوگی وفاقی سیکرٹری کابینہ کی گندم کی انکوائری سے متعلق گمراہ کن خبر کی تردید وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف میڈیسن لیکر مریضوں کے گھرخود پہنچ گئیں ”آئی کیوب قمر“خلا میں پاکستان کا پہلا قدم ہے،وزیراعظم کی قوم اورسائنسدانوں کومبارکباد ریجینل پلان 9 کے ساتھ اپنے کاروباری آئیڈیا کو حقیقت میں بدلیں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا آزادیء صحافت کےعالمی دن پر صحافیوں اور میڈیا ورکرزکو سلام

نام نہاد سیاسی رہنما

از۔۔ ظہیرالدین بابر

وطن عزیز میں قانون کی حکمرانی کا خواب کیوں اور کیسے شرمندہ تعبیر ہوگا یقینا عمران خان کے طرز سیاست کو دیکھتے ہوئے کہنا آسان نہیں، ستم ظریفی یہ ہے کہ سیاست کےنام پر گذشتہ کئی روز سے تماشہ جاری ہے جو کہ بظاہر ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا، معاملہ کا تشویشناک پہلو یہ ہے کہ عمران خان خود کو ایسے سیاسی رہنما کے طور پر پیش کرتے ہیں جو مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی قانون کی عمل داری پر پختہ یقین رکھتے ہیں مگر عملا صورتحال یہ ہے کہ ان کے حامی یا پھر چاہنے والے تسلسل کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو ہی نہیں افسران کو بھی زخمی کررہے ہیں،

سوال یہ ہے کہ قانونی مسائل کو سیاسی رنگ دینے کا نتیجہ کیا نکلے گا ۔ ہم میں سے ہر کوئی آگاہ ہے کہ پاکستان کے مسائل بے پناہ ہیں مگر جو معاملہ کلیدی اہمیت کا حامل ہے وہ یہ کہ قومی سطح پر معاشی مسائل پر قابو پانے کے لیے اتفاق رائے پیدا کیا جائے، افسوس کہ ہم بطور قوم یہ سمجھنے پر آمادہ نہیں کہ خود کو تبدیل کیے بغیر بنیادی مسائل کا دیرپا حل ممکن نہیں ،اس طرح یہ سوال بھی اہم ہے کہ قانون کی سربلندی کے لیے طاقتور و کمزور دونوں کے ساتھ یکساں سلوک کیسے رواں رکھاجائے،اس پس منظر میں ایک تاثر یہ ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان ہرگز کسی بھی قسم کی قانونی کاروائی کا سامنا کرنےپر آمادہ نہیں ،

لاہور میں ان کی زمان پارک میں واقعہ رہائش گاہ میں رونما ہونے افسوسناک واقعات ہوں یا پھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی حاضری کے موقعہ پر پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولیس پر ہونے والے پتھراو، قانون کو ہاتھ میں لینے کی ہر کاروائی قابل مذمت ہے ، پولیس حکام کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے قریب کھڑی درجنوں موٹرسائیکلوں کو آگ لگا دی گی ، ہنگامی آرائی سے شہریوں کی بعض گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں آمد کے موقعہ پر ان کے حامیوں کے پتھراو سے پولیس کے جوان ہی نہیں بلکہ آفیسرز بھی زخمی ہوئے ،عمران خان اور ان کے حامیوں کے پاس اس سوال کا جواب موجود نہیں کہ آخر وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے کیوں بھاگ رہے ہیں،

سچ یہ ہے کہ قومی تاریخ گواہ ہے کہ زوالفقار علی بھٹو سے لے کر میاں نوازشریف تک ہمارے قدر آور سیاست دانوں نے قید وبند کی صعوبتیں برادشت کیں ، میاں نوازشریف تو اپنے خاندان سمیت جلاوطن کیے گے ، حد تویہ ہے کہ زوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گی مگر انھوں نے ڈٹ کر قانون کا سامنا کیا ، عمران خان کی ملکی قانون کو دباو میں لانے کی پالیسی جہاں ان کی اخلاقی پوزیشن کمزور کررہی ہے وہی سیاسی طور پر ان کا مثبت تشخص اجاگر نہیں ہورہا ،حقیقت یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین اور ان کے حامی جوں جوں قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں ویسے ملک کے سنجیدہ حلقے ان سے بیزار ہورہے یقینا کسی سیاسی رہنما کو یہ قطی طور پر زیبا نہیں کہ وہ آئین اور قانون کا مذاق اڈائے ،

پاکستان تحریک انصاف کو سمجھ لینا چاہے کہ مروجہ قانون سے بغاوت کی روش میں اس کے لیے خسارے کے علاوہ کچھ نہیں رکھا، افسوسناک یہ ہے کہ سابق وزیر اعظم نے حکومت ہی نہیں ریاست کے خلاف ایسا بیانیہ ترتیب دیا ہے جس کے مضر اثرات سے انکار نہیں کیا جاسکتا، قومی سیاست کی تاریخ پر طائرانہ نظر ڈالیں تو ایسا کم ہی ہوا جب ایک سیاسی رہنما اپنے حامیوں کو قانون ہاتھ میں لینے کی ترغیب دیتا رہا، وطن عزیز کا باشعور حیران ہے کہ ملک کو درپیش معاشی بحران کے تناظر میں موجودہ صورت حال کس جانب بڑھتی دکھائی دے رہی ہے ،بلاشبہ موجودہ صورت حال سے نکلنے واحد اور باوقار راستہ وہی ہے جس کا زکر وزیر اعظم شبہازشریف ایک سے زائد بار کرچکے ، وقت آگیا ہے کہ عمران خان وقتی سیاسی مفادات کی بجائے ملک وملت کے وسیع تر مفاد میں اپنا آئینی اور قانونی فرض نبھائیں، کون نہیں جانتا ہے کہ پاکستان اس وقت معاشی گرداب میں ہے ،

آئی ایم ایف کی جانب پاکستان کے لیے قسط منظور نہ ہونے کی ایک وجہ ملکی سیاسی صورت حال بھی ہے ، باخبر زرائع کا دعوی ہے کہ عالمی مالیاتی اداروں کی سوچی سمجھی رائے ہے کہ جب تک ملک میں غیر یقینی سیاسی صورتحال رہے گی اس وقت تک عالمی ادارے کسی طور پر پاکستان کی مدد واعانت کرنے کی حامی نہیں بھریں گے ، عمران خان کی جانب سے عدالتی کاروائی میں جس انداز میں رخنہ ڈالا جارہا ہے اس سے یقینا قانونی عمل کا مذاق بن کررہ گیا ہے ، مثلا جب سابق وزیر اعظم کو عدالتیں طلب کرتی ہیں تو وہ اپنے پرتشدد حامیوں کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوکر عملا نظام انصاف کو دباو میں لانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا نظر آتے ہیں،

یہاں یہ سوال اٹھایا جاسکتا ہے کہ کیا ہمارا نظام انصاف اس قدر کمزور ہوچکا کہ وہ خود اپنی افادیت تسلیم کرنے پرآمادہ نہیں، وقت آگیا ہے کہ آئین وقانون کی سربلندی کو عملا ثابت کیا جائے ، مثلا پاکستان کے عام شہری کو اپنی سیاسی وابستگی میں کسی طور پر احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڈنا چاہیے،یقینا عام انتخابات اسی سال ہونے ہیں چنانچہ اہل پاکستان کی بجا طور پر زمہ داری ہے کہ وہ ان عناصر کا کڑا احتساب کریں جو خود کو سیاسی کہتے ہوئے عملا ملکی قانون پر عمل کرنے پر آمادہ نہیں

50% LikesVS
50% Dislikes
WP Twitter Auto Publish Powered By : XYZScripts.com