خبردار ! ہوشیار !
اسلام آباد: ( واصب ابراہیم غوری ) سوشل میڈیا پر سکالر شپ اور مفت لیپ ٹاپ کے متعلق کئی جعلی لنک گردش کر رہے ہیں۔ انٹر نیٹ صارفین جب ان لنکس پر کلک کرتے ہیں تو سامنے جعلی ویب سائٹ کھل جاتی ہے سادہ لوح شہری اس پر اپنی ذاتی معلومات درج کر دیتے ہیں جوکہ بعد میں مجرمانہ کاروائیوں میں استعمال کی جاتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سائبر سکیورٹی ایکسپرٹ محمد خضر شاہد نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ انٹر میڈیٹ اور میٹرک کا رزلٹ آنے کے بعد سوشل میڈیا پر جرائم پیشہ افراد سرگرم ہیں جو طلباء و طالبات کو سکالر شپ یا مفت لیپ ٹاپ کا لالچ دے کر ان کی ذاتی معلومات حاصل کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نو سر باز اکثر سکالر شپ کا جھانسہ دیتے ہوئے رقم بھیجنے کا کہہ کر بینک اکاؤنٹ، جاز کیش اکاؤنٹ یا ایزی پیسہ اکاؤنٹ کی معلومات حاصل کر لیتے ہیں۔اس طریقہ واردات میں اکثر نو سر باز فون کر کے کہتے ہیں کہ سکالر شپ کے پیسے دینے سے پہلے آپ کے اکاؤنٹس میں موجود رقم چیک کرنی ہے جس کے بعد ہم یہ بتا سکیں گے کہ آپ اس سکالر شپ کے لیے اہل ہیں یا نہیں۔ اس طرح صارفین سے ان کے اکاؤنٹس کی معلومات لینے کے بعد کیش اکاؤنٹس سے پیسے نکال لیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ طلباء و طالبات سے اکثر پیشگی رقم کا مطالبہ بھی کیا جاتا ہے۔ جس میں انہیں کہا جاتا ہے کہ اس سکالر شپ میں اپلائی کرنے کے لیے آ پ کو پہلے کچھ رقم دینی پڑے گی جو کے ا اپلائی کرنے کی فیس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نو سربازوں کی جانب سے بنائی جانے والی جعلی ویب سائٹس پر جب صارفین اپنی ذاتی معلومات بشمول نام، نمبر وغیرہ شیئر کرتے ہیں تو یہ معلومات جرائم پیشہ افراد کو مہنگے داموں فروخت کی جاتی ہیں۔اکثر خواتین کو انجان نمبروں سے فون یا میسجز آتے ہیں تو نو سربازوں کے پاس معلومات جانے کا ایک زریعہ یہ بھی ہے۔ انہوں نے عوام الناس کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے جعلی لنکس پرکلک کر کے اپنی ذاتی معلومات درج کرنے اور آگے شیئر کرنے سے گریز کریں۔ذاتی معلومات درج کرنے سے پہلے متعلقہ ویب سائٹس سے ایسی سکالر شپ کے متعلق تصدیق کریں۔