وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت کشمیر ڈویلپمنٹ پیکیج پر اعلی سطح کا اجلاس
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت کشمیر ڈویلپمنٹ پیکیج پر اعلی سطح کا اجلاس.
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے کشمیر امور و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور، مشیرِ خزانہ شوکت فیاض ترین، وزیرِ اعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم نیازی، وزیرِ خزانہ آزاد کشمیر عبدالماجد خان اور متعلقہ اعلی افسران کی شرکت. اجلاس کو کشمیر ترقیاتی پیکیج میں مجوزہ منصوبوں اور انکی لاگت پر تفصیلی طور پر بریفنگ دی گئی. اسکے علاوہ کشمیر میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور حکومت کی جانب سے انتظامی امور کے حوالے سے اصلاحات پر بھی آگاہ کیا گیا. بریفنگ میں ترقیاتی پیکیج میں اہم شاہراہوں، پُلوں اور سرنگوں کی تعمیر شامل ہے۔ انفراسٹرکچر کی بہتری سے سیاحت کو فروغ ملنے کے ساتھ ساتھ آمدو رفت میں آسانی پیدا ہوگی. پیکیج میں شہری انتظامی امور (Urban Management) کے حوالے سے بھی منصوبے شامل ہیں. شہروں میں موجود فضلے کی تلفی کیلئے حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے. ان ابتدائی مہینوں میں نہ صرف تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن کیا گیا بلکہ 1200 ٹن فضلے کو تلف کیا گیا. توانائی کے شعبے کے شعبے کے ساتھ ساتھ پیکیج میں سیاحت کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے. سیاحتی مقامات کی نشاندہی کرکے انکو شاہراہوں سے جوڑا جائے گا. سیاحتی مقامات میں سکی (ski) ریسارٹ بنانے کیلئے بھی جگہ کی نشاندہی ہو چکی. پیکیج میں بنیادی صحت کی سہولیات کی بہتری اور تعلیم کے شعبےکیلئے بھی ایک خطیر رقم رکھی گئی ہے. سکولوں و کالجوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی بھی پیکیج کا حصہ ہوگی. پیکیج میں صنعتی ترقی اور ماحولیات کی درستگی کیلئے بھی بڑے منصوبے شامل ہیں. بریفنگ.اسکے علاوہ اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کے سماجی تحفظ کے منصوبوں، صحت کارڈ، نوجوانوں کیلئے روزگار، کسانوں کی معاونت اور کم لاگت رہائش کے حصول کے دائرہ کار کو وسیع کرکے کشمیر کو اس میں شامل کیا جائے گا. وزیرِ اعظم نے سرکاری اراضی واگزار کرانے اور احتساب کے عمل کو تیز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انصاف کا عمل تیز اور شفاف ہونا چاہیئے. اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کے تجاوزات ہٹاتے وقت غریب آدمی کو متبادل ضرور فراہم کیا جائے. ۔اسلام آباد کے ماڈل پر ریڑھی بانوں کو نشاندہی کئے ہوئے علاقوں میں سہولیات فراہم کی جائیں. سرکاری اراضی کو واگزار کرکے اس پر جنگلات اگائے جائیں. سیاحت کے فروغ کیلئے سہولیات کے ساتھ ساتھ جنگلات کلیدی اہمیت کے حامل ہیں.