پاکستان میں مَیل چیمپینز آف چینج نے صنفی مساوات اور طاقت کے محرکات کے حوالے سے جراتمندانا فیصلہ اپنایا
اسلام آباد (ثاقب غوری سے ) مَیل چیمپیئنز آف چینج پاکستان کے ممبران نے پیپسیکو پاکستان کی میزبانی میں اپنے سہ ماہی اجلاس کے دوران اپنی آرگنائزیشنز اور نیٹ ورکس میں طاقت کے محرکات کو واضح کرنے اور ان میں تبدیلی لانے کے لیے ایک ایکشن پلان اپنایا۔
اس منصوبے کی بنیاد چیمپیئنز آف چینج کے دستاویز، ”کام کی جگہ پر صنفی مساوات کو شامل کرنے کی طاقت” پر تھی۔ اس میٹینگ میں یہ طے ہوا کہ اراکین اس نقطے پر تحقیق کریں گے کہ طاقت کا حصول کیسے ممکن ہے اور اس سے کس طریقے سے منسوب ہوا جاتا ہے۔ اس بات پر بھی فوکس ہوا کہ ممبرز کی کمپنیوں میں موجود طاقت کے محرکات کو صنفی مساوات کے حصول کے لیے تبدیل کیا جائے گا۔
پیپسیکو پاکستان کی جانب سے چیف ایگزیکٹو آفیسر فرقان احمد سعید نے کمپنی کے تنوع، مساوات اور شمولیت کے اقدامات کو اجاگر کیا، جیسے“Sheroes”پروگرام، جس کے تحت سیالکوٹ میں پاکستان کا پہلا صرف خواتین پر مشتمل ڈسٹری بیوشن سنٹر قائم کیا گیا ہے، جس نے ثابت کیا ہے کہ پہلے صرف مردوں کے لیے سمجھے جانے والے سیلز اور ڈسٹری بیوشن کے کاموں کو خواتین بھی بخوبی سرانجام دے سکتی ہیں۔
پیپسیکو پاکستان اور افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر فرقان احمد سید نے کہا کہ”پیپسیکو میں ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ڈائیورسٹی، مساوات اورمتنوع شمولیت معاشی ترقی کی بنیاد ہیں۔ اہم عہدوں پر تعینات خواتین فیصلہ ساز ایک مثبت تبدیلی پیدا کرتی ہیں جس سے کاروبار، صنعتوں اور معاشروں کو فائدہ ہوتا ہے۔ مَیل چیمپیئنزآف چینج انڈسٹری لیڈرز کا ایک منفرد پلیٹ فارم ہے جنہوں نے خواتین رہنماؤں کو بااختیار بنا کر تبدیلی کو فروغ دیا اور کام کی جگہوں میں ڈائیورسٹی کو فروغ دینے کا عہد کیا ہے۔ ہم اس پیشرفت سے خوش ہیں جو ہم ایک گروپ کے طور پر کر رہے ہیں اور پیپسیکو اس بامعنی تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لیے پُر عظم ہے۔
پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے پاکستان میں چیمپیئنز آف چینج کولیشن ممبران کو صنفی مساوات کو بہتر بنانے کے لیے جاری کاوشوں پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ”پاکستان اور آسٹریلیا سمیت تمام معاشروں کو معیشت میں خواتین کی شمولیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے، اور ایسے اقدامات کرنا مثبت کام ہے”۔
چیمپیئنز آف چینج کولیشن صنفی مساوات کو یقینی بنانے، زیادہ اور متنوع خواتین کو قیادت میں آگے بڑھانے، اور سب کے لیے قابل احترام اور جامع کام کی جگہیں بنانے کے لیے وقف ہے۔ اراکین بورڈ کی سطح پر اور ایگزیکٹو ٹیموں میں پائیدار صنفی توازن کے حصول کے لیے متحد ہیں اور اپنی آرگنائزیشنز میں اس عنصر کی تبدیلی لانے کے لیے کوشاں ہیں۔