جموں و کشمیر میں ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم پر دنیا خاموش کیوں ہے ؟
لاہور ( نیبلہ اکبر سے ) قومی وطن پارٹی کے رہنماء نعیم اشرف درانی نے اپنے اخباری بیان میں کہا کہ یاسین ملک کشمیریوں کی تحریک کی قیادت کر رہے ہیں جس کی ان کو سزا دی جا رہی ہے۔ اور اس وقت مشعال ملک کی طرح 20 ہزار سے زیادہ کشمیری خواتین اپنے خاوندوں کا انتظار کر رہی ہیں جن کو بھارت کی قابض افواج نے غائب کر رکھا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں 10ہزار نوجوانوں کو لاپتہ کیا گیا ہے اور لاکھوں افراد کو معذور کیا گیا ہے جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ بھارت نے اپنے میڈیا پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جسکی وجہ سے میڈیا رپورٹ نہیں کر سکتا، بھارت میں ظلم کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو بند کر دیا جاتا ہے. حریت رہنما یاسین ملک پر بھی ظلم کیا جا رہا ہے جو مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز ہیں. بھارت یکطرفہ کارروائی کے ذریعے ان کو سخت سزا دینا چاہتا ہے۔ یاسین ملک پر جھوٹے الزامات لگا کر انکو پھانسی چڑھانے کے خواب بھارت دیکھ رہا ھے. اس صورتحال کی وجہ سے یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ ان کو پھانسی کی سزا نہ دے دی جائے گی. کیونکہ بھارت سرکار نے دیگر حریت رہنمائوں کو بھی سزائیں اسی طرح دی گئی تھیں ۔ حریت رہنما یاسین ملک کے خلاف یکطرفہ عدالتی کارروائی پر قومی وطن پارٹی بھرپور احتجاج کرتی ہے. نعیم درانی نے مزید کہا کہ قومی وطن پارٹی کی مرکزی قیادت اور کارکنان یاسین ملک کے ساتھ ہیں اور ان کے خلاف ہونے والے بھارتی مظالم پر ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے. یاسین ملک کی سزا کا علان 25 مئی کو کیا جائے گا ، ان کا میڈیا ٹرائل ابھی کیا جا رہا ہے جس میں کہا جا رہا کہ انہیں پھانسی یا عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے. یاسین ملک کو ساڑھے تین سال سے ڈیتھ سیل میں قید رکھا ہوا ہے جہاں پر مقبول بٹ اور افضل گورو اور دیگر رہنماؤں کو پھانسی دی گئی. انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کے حوالے سے بھارت میں فلمیں دکھائی جاتی ہیں اور یکطرفہ طور پر کشمیر میں مظالم کا قصور وار ان کو ٹھہرایا جا رہا ہے. اور عدالتی کارروائی میں یاسین ملک کو اپنا موقف بھی بیان نہیں کرنے دیا جاتا اور نہ ہی ان کو وکیل کی سہولت دستیاب ہے ۔ نعیم اشرف درانی نے کہا کہ قومی وطن پارٹی کی مرکزی قیادت 13 جون کو ھونے والے انسانی حقوق کونسل جنیوا اجلاس سے اپیل کرتی ہے کہ یاسین ملک کے عدالتی قتل کو روکا جاۓ. کیونکہ بھارت میں یاسین ملک کے حق میں بولنے والوں کو ہراساں کیا جاتا ہے. بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کے کیس بھارتی عدالتوں کی بجائے عالمی عدالتوں میں سنے جانے چاہئیں۔ بھارت مین جعلی عدالتوں کے کالے قوانین کے تحت مظالم جاری ہیں. حکومت پاکستان اور کشمیر حکومت اور کشمیر کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ، انسانی حقوق کی عالمی کونسل سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو خط لکھے جائیں اور بطور متاثرہ فریق مشال ملک اور انکی بیٹی سمیت کشمیر حکومت اور پاکستان حکومت کو بھی اجلاس میں شرکت کا موقع دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کو اپنے دہشتگرد کلبھوشن یادیو کیلئے عالمی عدالت انصاف سے قونصلر رسائی مل سکتی ہے تو یاسین ملک کو بھی یہ حق حاصل ھونا چاہیے ،۔ بھارت پر اقتصادی پابندیاں لگائی جائیں کیونکہ بھارت عالمی معاہدوں پر دستخط کرنے کے باوجود انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور مودی حکومت آئندہ انتخاب کی تیاری اور ہندوں کے ووٹ حاصل کرنے کیلئے یاسین ملک کو پھانسی دینا چاہتی ہے۔