پیوٹن ترک صدر کا انتظار کرنے پر مجبور ہو گئے، ویڈیو وائرل
تہران( ویب ڈسک ) ایران کے دارالحکومت میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کا انتظار کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں منگل کو روسی صدر پیوٹن کو صحافیوں کے ہجوم کی وجہ سے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان سے ملنے کے لیے 50 سیکنڈ انتظار کرنا پڑا۔
تہران میں دونوں رہنماؤں کی میٹنگ سے قبل کیمرے تقریباً ایک منٹ تک روسی صدر کے چہرے کے تاثرات کو ریکارڈ کرتے رہے، جو غیر متوقع انتظار کے باعث عجیب ہو گئے تھے۔
روسی صدر کو بہت سارے کیمروں کے درمیان بالکل غیر متوقع طور پر اپنے ترک ہم منصب کا انتظار کرنا پڑا تھا، جس کی وجہ سے ان کے چہرے پر عجیب تاثرات ابھرے، اور وہ بے چینی سے کھڑے کھڑے پہلو بدلتے رہے۔
خیال رہے کہ پیوٹن اور اردگان ایران کی میزبانی میں شام کے بحران پر ہونے والے سہ فریقی مذاکرات میں شرکت کے لیے تہران پہنچے تھے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اردگان کو ماسکو میں 2020 کے اجلاس میں شرکت کے لیے طویل انتظار کرنا پڑا تھا، پیوٹن کو یہی تاثر دینے کے لیے شاید یہ جان بوجھ کر کیا گیا۔
منگل کو جب پیوٹن ملاقات کے کمرے میں داخل ہوئے تو انھیں شاید یہ امید تھی کہ اردگان تیزی سے آگے بڑھ کر ان سے مصافحہ کریں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا، اردگان پورے پچاس سیکنڈ بعد ان کی طرف بڑھے، لیکن پیوٹن پر یہ پچاس سیکنڈ بہت بھاری پڑے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک ایک سیکنڈ روسی صدر کے لیے گزارنا سخت مشکل ہو گیا تھا، اور وہ اپنا وزن بار بار ایک ٹانگ سے دوسری ٹانگ پر منتقل کرتے رہے، اس دوران ان کے چہرے کا تاثر بھی عجیب ہو گیا تھا۔
مشرق وسطیٰ کی میڈیا آرگنائزیشن نیشنل نیوز کے سینئر نمائندے جوائس کرم نے ایک ٹویٹر پوسٹ میں اردگان کے اس عمل کو ‘سویٹ پے بیک’ قرار دیا، جب پیوٹن نے ترک رہنما کو 2020 میں ماسکو میں ہونے والی میٹنگ سے قبل تقریباً 2 منٹ انتظار کرایا تھا۔
ترک میڈیا نے اس وقت رپورٹ کیا تھا کہ اردگان اور ان کے عملے نے باہر انتظار کرنے پر مجبور ہونے کے بعد ذلت محسوس کی۔