اسلامیہ یونیورسٹی بھاولپور80 فیصد اپنے اخراجات خود برداشت کررہی ہے۔وائس چانسلراطہرمحبوب
بہاول پور (علی رضا غوری سے )اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے ملتان کے مقامی ہوٹل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی یونیورسٹی کے قیام کا مقصد وہاں کی تہذیب و ثقافت اور اس کے آثار پر تحقیق ہوتا ہے،اسی بناء پر ہم نے یونیورسٹی کے سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کو مضبوط کیااور رحیم یار خان کیمپس میں بھی سرائیکی شعبہ قائم کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے 26جولائی 2019ء کو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں 16ویں وائس چانسلر کی حیثیت سے اپنی خدمات کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یونیورسٹی کے ذہین اور مستحق طلباء کو ریکارڈ سکالر شپس دیں، شمسی توانائی کا منصوبہ قائم کیا، زرعی سائنس پر تحقیق اور چولستان پر ریسرچ کے کام کو آگے بڑھایا۔ بدلتے حالات کے مطابق یونیورسٹی میں نئے شعبہ جات قائم کئے جس کے باعث طلباء کی تعداد 13ہزار سے 53ہزار تک پہنچ گئی۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر یونیورسٹی میں نئی تعمیرات ہو رہی ہیں اور نئے بلاکس بنائے جا رہے ہیں، ہم نے کوشش کی ہے کہ یونیورسٹی کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جائے اس وقت یونیورسٹی 80فیصد اپنے اخراجات خود برداشت کر رہی ہے، کوشش ہے کہ آئندہ سال اسے ہم 90فیصد تک لے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی مرکزی لائبریری کو وسعت دی گئی ہے اور شعبہ مطبوعات کو مضبوط بنایا گیا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے کہا کہ یونیورسٹی سے تعلیمی اداروں کے ساتھ چیمبر، بار، میڈیا کا اشتراک کو وسعت دی، یونیورسٹی میں انٹرنیشنل خواجہ فرید کانفرنس و دیگر موضوعات پر قومی و بین الاقوامی کانفرنسیں منعقد کرائیں، کرونا وبا کے دوران طلباء کیلئے آن لائن کلاسز کا اجراء کیا۔ ملاقات میں ڈائریکٹر تعلقات عامہ سجاد جہانیہ، سینئر صحافی امجد بخاری، ظفر آہیر، مہر عزیز، افتخار الحسن، فیاض اعوان، رازش لیاقت پوری، خواجہ شعیب الحسن، صابر عطائ، فرید اللہ چوہدری، ارشد بھٹہ اور ملک نسیم لابر شامل تھے۔ دریں اثناء وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب، سرائیکی دانشور ظہور احمد دھریجہ سے ملاقات کیلئے ان کے دفتر تشریف لائے، اس موقع پر معزز مہمان کا خیرمقدم کیا گیا۔ ظہور دھریجہ نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کی علمی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1925ء میں جامعہ عباسیہ کا قیام عمل میں آیا۔ اس موقع پر ظہور دھریجہ نے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی میں سرائیکی شعبہ کی الگ عمارت قائم کی جائے جس پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کو مزید مضبوط کریں گے اور اس کیلئے الگ سٹیٹ آف دی آرٹ عمارت قائم ہو گی جو کہ خطے کی تہذیب و ثقافت کا ماڈل بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ فرید اس خطے کے روحانی پیشوا اور بہت بڑے شاعر ہیں، خواجہ فرید چیئر جو کہ سالہا سال سے نان فنکشنل تھی ہم نے اُسے بھی باطن اور روزگار کا سامان میسر ہے، یہاں ادب، تہذیب و ثقافت کے ایک لازمی عنصر کی حیثیت سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے بلکہ اسے وہی درجہ اور مقام حاصل ہے جو کسی بھی سائنس یا آئی ٹی کے مضمون کو حاصل ہے۔