صحت انصاف کارڈ
تحریر: عروسہ فاروقی
کسی بھی ملک کے سیاسی، سماجی اور معاشرتی ترقی کے حصول لیے ضروری ہے،وہاں کی عوام کو بنیادی ضروریاتِ زندگی کی فراہمی۔ جیسے کہ صحت، خوراک،تعلیم، روزگار،رہائش کسی بھی معاشرے کی فلاح وبہبود میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔طبی سہولیات کی فراہمی، خوشحال معاشرے کے لیے ناگزیر ہے۔ کیونکہ ایک صحت مند معاشرہ ہی صحت مند قوم کو جنم دیتا ہے۔ صحت انصاف کارڈ حکومتِ پاکستان کا ایسا ہی فلیگ شپ پروگرام ہے۔ صحت کا حصول غریب طبقہ کا بنیادی حق ہے۔ وزیرِاعظم عمران خان نے غربت کی لکیر سے نیچے گر جانے والی عوام کے لیے شعبہِ صحت میں بہترین اقدامات اٹھائیں ہیں۔ غریب طبقہ کو اب اپنے علاج معالجے کے لیے بہترین سہولیات بلا معاوضہ ملیں گی
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ نیا پاکستان صحت کارڈ پروگرام ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فلاحی پروگرام ہے۔پنجاب کی تاریخ میں شعبہ صحت کی بہتری کے لئے پہلی بار خطیر رقم مختص کی گئی۔ جنوری سے نیا پاکستان صحت کارڈ کے تاریخ ساز فلاحی منصوبے کاآغاز کیا جا رہا ہے جبکہ ڈیرہ غازی خان ڈویژن اور ساہیوال ڈویژن میں صحت کارڈ پہلے ہی دیا جا چکا ہے۔ اگلے ماہ نیا پاکستان صحت کارڈ کا اجراء پہلے مرحلے میں لاہور ڈویژن سے کیاجائے گا اور لاہور ڈویژن کے بعد پنجاب کے دیگر 6 ڈویژن میں نیا پاکستان صحت کارڈ کا اجراء کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 31مارچ تک پنجاب کے ہر خاندان کے پاس نیا پاکستان صحت کارڈ ہوگا۔ اس کارڈ کے ذریعے ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے سالانہ مفت علاج کی سہولت میسر ہو گی اور پنجاب کے 3کروڑ خاندان اور ساڑھے 11کروڑ عوام اس کارڈ سے مستفید ہوں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ نیا پاکستان صحت کارڈ کا اجراء نئے پاکستان کی جانب ایک بڑا قدم ہے اور یہ اس وعدے کی تکمیل ہے جو ہمارے قائد وزیراعظم عمران خان نے قوم سے کیا۔
صحت سہولت پروگرام میں وہ تمام افراد شامل ہیں جن کا تعین بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ہونے والے غربت کے سروے میں کیا گیا ہے۔یکم جنوری سے ہر پاکستانی شہری کا شناختی کارڈ ہی صحت کارڈ تصور کیا جائے گا۔ صحت انصاف کارڈ کے حصول کے لیے اپنی اہلیت جاننے کے لیے اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر بغیر ڈیش کے لکھیں اور 8500پر میسج کردیں آپکو جوابی میسج موصول ہو جائے گا کہ آیا آپ اس سکیم کے اہل ہیں یا نہیں کیونکہ یہ فلاحی پروگرام خاص طور پر غریب طبقہ کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔
صحت انصاف کارڈ سے دو طرح کے علاج ممکن ہیں: 1۔ثانوی علاج 2۔ ترجیحی علاج
ثانوی علاج میں زچگی شامل ہے جس میں نارمل ڈیلیوری، C سیکشن / آپریشن، زچگی کی پیچیدگیاں، پیدائش سے پہلے چار بار معائنہ، پیدائش کے بعد ایک بار معائنہ، نوزائیدہ بچے کا ایک بار معائنہ،اس میں داخلے سے ایک دن قبل کی ادویات اور ہسپتال سے اخراج کے بعد مزید پانچ دن کی ادویات بھی شامل ہیں۔ جبکہ ترجیحی علاج میں امراض قلب کا علاج،ذیابیطس سے متعلق پیچیدگیوں کا علاج،حادثاتی چوٹیں یعنی ہڈیوں کی ٹوٹ پھوٹ کا علاج، سڑک کے حادثے علاج،دل، جگر، گردے پھیپھڑوں کا علاج،یرقان کا علاج،کالے یرقان کا علاج،کینسر کا علاج،اعصابی نظام کی جراحی، آخری درجے پر گردوں کی بیماری کا علاج وغیرہ۔ترجیحی علاج میں ہسپتال کے اخراج کے بعد ایک بار مفت معائنے کی سہولت بھی موجود ہے۔داخلی علاج کی صورت میں مریض کو کرائے کے مد میں 1000 روپے دیے جائیں گے، جو کہ ایک سال میں زیادہ سے زیادہ تین مرتبہ ادا کیے جائیں گے۔اس کے علاوہ اگر مریض پینل کردہ ہسپتال میں دوران علاج فوت ہو جائے، تو اسکی تجہیز و تدفین کے لیے مبلغ 10,000 روپے ادائیگی کی جائیگی۔یہ وہ تمام بیماریاں ہیں جن کا علاج صحت انصاف کارڈ کے ذریعے ممکن ہے۔ علاوہ ازیں ہر کارڈ میں ایک خاندان کے لیے سالانہ 60,000 روپے تک کا ثانوی علاج اور 300,000 روپے تک کا ترجیحی علاج کر وانے کی سہولت ہے۔ جب تک یہ رقم موجود رہے گی، تب تک علاج کیا جا سکتا ہے۔ اورپاکستان صحت کارڈ کے رجسٹرڈخاندان میں نئے پیدا ہونے والے بچے کو بھی صحت انصاف کارڈ کی سہولت میسر ہوگی بشرطیکہ اُسکی پیدائش منتخب کردہ ہسپتال میں ہو۔ صحت انصاف کارڈ کو استعمال کرنے کے لیے مقرر کردہ ہسپتال میں پہنچتے ہی صحت سہولت پروگرام کا نمائندہ ہسپتال کے اسقبالیے پر آپ کی رہنمائی کے لیے موجود ہوگا،نمائندہ آپ کے قومی صحت کارڈ کی جانچ کے بعد آپ کو متعلقہ شعبے کے متعلق رہنمائی کردے گا۔
صحت انصاف کارڈغریب گھرانوں کے لیے بیماری میں یقینا ایک بڑا سہارا ہیں۔ اب عوام کو بیماری میں گھبرانا نہیں پڑے گابلکہ بہتر اور مفت طبی سہولیات میسر ہونگی۔
٭٭٭