بھارت انسانی حقوق کے کشمیری کارکن خرم پرویزکو رہا کرے، اقوام متحدہ
جنیوا۔ (واصب ابراہیم غوری ):اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق( یو این ایچ سی ایچ آر) نے بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے سرکردہ محافظ خرم پرویز کی کالے قانون” یو اے پی اے“ کے تحت گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انکی رہائی پر زور دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق او ایچ سی ایچ آر کے ترجمان روپرٹ کولویلے نے جنیوا میں جاری ایک بیان میں کہا کہ ہمیں انسانی حقوق کے کشمیری محافظ خرم پرویز کی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کے تحت گرفتاری پر گہری تشویش ہے۔42 سالہ خرم پرویز متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق کی تنظیم جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کے پروگرام کوآرڈی نیٹر ہیں۔ وہ ایک ہفتے سے زائد عرصے سے حراست میں ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم خرم پرویز کے خلاف الزامات کی اصل بنیاد سے لاعلم ہیں، وہ لاپتہ افراد کے خاندانوں کے ایک انتھک وکیل کے طور پر جانے جاتے ہیں اور اس سے قبل بھی کئی مرتبہ انسانی حقوق کے کام کے لیے انہیں نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
روپرٹ کولویلے نے کہا ہم بھارتی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اظہار رائے کی آزادی کے حق کا مکمل تحفظ کریں اور خرم پرویز کی رہائی کیلئے اقدمات کریں ۔ انہوں نے کالے قانون یو اے پی اے میں بھی ترمیم کا اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے اسے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور معیارکے مطابق بنانے پر زور دیا۔
ایچ سی ایچ آر کے ترجمان نے مزید کہا کہ بھارتی فورسز نے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے نام پر مقبوضہ جموںوکشمیر میں شہریوں کو قتل کیا اور ان کی میتوں کو اہلخانہ کے حوالے کرنے کی بجائے خفیہ طور پردفنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان واقعات میں سے ایک 15 نومبر کو پیش آیا جب سری نگر کے علاقے حیدر پورہ میں چار افراد کو قتل کیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کے قتل کی فوری، مکمل، شفاف، آزاد اور موثر تحقیقات ہونی چاہئیں اور غمزدہ خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جانا چاہیے