ٹویٹر نے نریندر مودی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے متعدد اکاونٹس بلاک

وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں، سماجی تنظیموں، سیاست دانوں اور دیگر لوگوں کے ٹویٹر اکاؤنٹس کو سینسر کردیا ہے۔
صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم عالمی تنظیم ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے انڈین حکومت کی درخواست پر صحافیوں اور سماجی تنظیموں کے اکاؤنٹس کو انڈیا میں رسائی سے روکنے کی سخت مذمت کی ہے۔ ٹوئٹر نے صرف صحافیوں ہی نہیں بلکہ بہت سے انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے لیے کام کرنے والے کارکنان اور اداروں کے اکاؤنٹس تک رسائی بھی انڈین حکومت کی درخواست پر روک دی گئی ہے۔بھارت میں ٹوئٹر کے ذریعے بلاک کیے جانے والے دیگر اکاؤنٹس میں صحافی رانا ایوب کی اپریل 2021 کی ٹویٹ، بھارت کی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے آکاؤنٹز، پاکستان کے سرکاری ریڈیو اور مختلف سفارت خانوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس ، لندن میں مقیم مصنف فرید قریشی کا اکاؤنٹ، اور متعدد اکاؤنٹس شامل ہیں۔ جو پچھلے سال کسانوں کے احتجاج کے بارے میں آواز اٹھا رہے تھے۔
صحافی رانا ایوب حکومت کی پالیسیوں کے سخت خلاف ہیں۔ انہوں نے گجرات فسادات اور فرضی انکاونٹرز کے حوالے سے 8 ماہ کا سٹنگ آپریشن بھی کیا تھا۔ اس انفارمیشن کو گجرات فائلز کے نام سےپبلش کتاب میں شائع کیا گیا۔ اس کتاب میں نریندر مودی اور امیت شاہ کے حوالے سے بہت سے انکشافات ہیں۔
آسٹریلوی صحافی اور کالم نگار سی جے ورلیمن کا اکاؤنٹ بھی انڈیا میں بلاک کر دیا گیا تھا۔ سی جے ورلیمن انڈین حکومت کی اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ بدترین سلوک کے سخت خلاف رہے ہیں۔ سی جے ورلیمن کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر نے ان کا اکاؤنٹ انڈیا میں ہندو فاشسٹ حکومت کے مطالبے پر بلاک کیا گیا ہے
ٹویٹر کی طرف سےجاری کردہ نوٹس کو بھارتی صحا فی رانا ایوب نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر شیئر کیا تھا۔ نوٹس میں کیا گیا تھا ہندوستان کے مقامی قوانین کے تحت ٹوئٹر کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے ہم نے ملک کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے تحت بھارت میں درج ذیل اکاؤنٹ کو روک دیا ہے انفارمیشن دوسرے مما لک میں دستیاب ہوگا۔