وزیراعلیٰ کے پی کا سوال: کیا کے پی پاکستان کا حصہ نہیں؟
یوتھ ویژن نیوز : وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے پولیس کی جانب سے روکے جانے پر کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنا غلط پیغام ہے، خیبر پختونخوا پاکستان کا حصہ ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے راولپنڈی میں دہگل ناکہ پر پولیس کی جانب سے اڈیالہ جیل جاتے ہوئے روکے جانے پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آخر دنیا کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے، کیا خیبر پختونخوا پاکستان کا حصہ نہیں؟
وزیراعلیٰ کے پی نے موقع پر موجود پولیس افسران سے مکالمے کے دوران کہا کہ ایک صوبے کے منتخب وزیراعلیٰ کے راستے میں بیرئیر لگانا اس تاثر کو جنم دیتا ہے کہ جیسے کسی غیر ملکی سربراہ کو روکا جا رہا ہو، حالانکہ میں اسی ملک کا وزیراعلیٰ ہوں اور یہ صوبہ پاکستان کا حصہ ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے الزام عائد کیا کہ دو روز قبل بھی انہیں روکا گیا تھا اور خواتین کے ساتھ غیر انسانی رویہ اپنایا گیا، جبکہ عمران خان کی بہنیں غیر سیاسی خواتین ہیں اور ان کے ساتھ ایسا سلوک قابلِ مذمت ہے۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ ہم اڈیالہ جاتے ہیں، بیٹھتے ہیں، کوئی غیر قانونی کام نہیں کرتے، پھر بار بار ناکے اور رکاوٹیں کیوں کھڑی کی جا رہی ہیں؟ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ اپنے ہی شہریوں کے لیے بارڈر جیسا ماحول بنا دینا حالات کو مزید بگاڑے گا، نفرتیں بڑھائے گا اور ذمہ داران کو چاہیے کہ جو فیصلے کیے جا رہے ہیں ان کے نتائج پر بھی غور کیا جائے تاکہ ملک میں عدم برداشت کے رجحانات ختم ہوں۔