موسمیاتی مالیات کو عالمی ترجیح بنانا وقت کی ضرورت ہے: وزیر خزانہ

"وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب ریاض میں عالمی ترقیاتی فنانس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے"

یوتھ ویژن نیوز : (خصؤصی رپورٹ برائے علی رضا سے) وزیر خزانہ نے ریاض کانفرنس میں کہا کہ موسمیاتی مالیات کو عالمی ترجیح بنانا ناگزیر ہے، پاکستان کو شدید موسمیاتی خطرات اور مالی دباؤ کا سامنا ہے۔

ریاض میں گلوبل ڈیولپمنٹ فنانس کانفرنس کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان شدید موسمیاتی خطرات سے دوچار ہے اور بدلتے ہوئے موسم کی وجہ سے معاشی نقصانات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب اور رواں سال کے بار بار آنے والے سیلاب ملک کی معیشت پر بھاری بوجھ ڈال رہے ہیں، جس کے سبب جی ڈی پی میں نمایاں کمی کا خدشہ ہے۔ سیشن میں اردن، تاجکستان اور ویسٹ افریکن ڈویلپمنٹ بینک کے حکام نے بھی شرکت کی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے میکرو اکنامک استحکام سے ابتدائی امدادی اقدامات کے لیے گنجائش پیدا کی ہے، مگر بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے عالمی معاونت ناگزیر ہے۔ انہوں نے نیشنل ایمرجنسی سینٹر میں جدید AI پر مبنی وارننگ سسٹم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اندرونی وسائل ناکافی ہیں، اسی لیے عالمی موسمیاتی فنڈز تک بہتر رسائی ضروری ہے۔ انہوں نے ورلڈ بینک کے 10 سالہ فریم ورک میں موسمیاتی لچک کے لیے مختص فنڈز کا حوالہ دیا اور کہا کہ پاکستان کو فوری طور پر قابلِ عمل منصوبے پیش کرنا ہوں گے۔

غیر ملکی سرمایہ کاری اور جغرافیائی سیاست پر بات کرتے ہوئے سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان امریکا اور چین دونوں کے ساتھ مثبت تعلقات رکھتا ہے اور سی پیک کا نیا مرحلہ کاروباری تعاون پر مبنی ہے۔ ریکو ڈک منصوبے کو انہوں نے پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر قرار دیا جس سے آئندہ برسوں میں برآمدات میں نمایاں اضافہ ممکن ہے۔ سیشن کے آخر میں مقررین نے زور دیا کہ موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے علاقائی و عالمی سطح پر مشترکہ کوششیں اور مربوط مالی حکمتِ عملی ناگزیر ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں