AI کی مدد سے جینیاتی بیماریوں کی تشخیص میں انقلاب
یوتھ ویژن نیوز : (علی حسنین سے) جدید AI ماڈل popEVE جینیاتی بیماریوں کی تشخیص میں انقلاب، خطرناک جینیاتی تغیرات کی درست نشاندہی میں غیر معمولی کارکردگی۔
آج کے جدید دور میں جینیاتی تحقیق اور طبی سائنس میں مصنوعی ذہانت (AI) کا کردار تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ خاص طور پر جینیاتی بیماریوں کی تشخیص میں AI نے حیرت انگیز پیش رفت کی ہے۔ حال ہی میں محققین نے ایک نیا AI ماڈل، جسے popEVE کہا جاتا ہے، تیار کیا ہے جو جینیاتی تغیرات (genetic variants) کی شدت کو درجہ بندی کرنے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔ اس ماڈل کی بدولت طبی ماہرین ایسے جینیاتی تغیرات کی نشاندہی کر سکتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے زیادہ خطرناک ہو سکتے ہیں۔
popEVE ماڈل مختلف ڈیٹا سیٹس کا استعمال کرتا ہے، جن میں انسانی جینیاتی آبادی کا ڈیٹا اور پروٹین کی سطح پر معلومات شامل ہیں۔ یہ ماڈل ہر جینیاتی تبدیلی کو نہ صرف اس کی ساخت اور فنکشن کے لحاظ سے بلکہ اس کی ممکنہ بیماری پیدا کرنے کی صلاحیت کے مطابق بھی درجہ بندی کرتا ہے۔ اس طریقے سے محققین اور ڈاکٹروں کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ کون سے جینیاتی تغیرات مریض کے لیے زیادہ خطرناک ہو سکتے ہیں اور کون سے نسبتا کم خطرناک ہیں۔
کلینیکل ٹیسٹوں میں popEVE نے خاص طور پر ترقیاتی عوارض (developmental disorders) والے کیسز میں بہتر کارکردگی دکھائی۔ ماڈل نے نقصان دہ تغیرات کو واضح طور پر الگ کر دیا، حتیٰ کہ ایسے کیسز میں جہاں والدین کے جینومز موجود نہیں تھے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ AI کے ذریعے پیچیدہ اور حل طلب جینیاتی کیسز میں بھی بہتر رہنمائی ممکن ہے۔
اس تحقیق کے دوران محققین نے سینکڑوں ایسے نئے ممکنہ جینیاتی جینز کی نشاندہی کی جو ساختی اور فنکشنل شواہد سے مضبوطی سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ دریافتیں نہ صرف جینیاتی تحقیق میں نئے مواقع پیدا کر رہی ہیں بلکہ نایاب بیماریوں کی جلد تشخیص اور درست علاج کے امکانات کو بھی بڑھا رہی ہیں۔ AI کی مدد سے ڈاکٹروں کو مریضوں کے لیے زیادہ معلوماتی اور عملی رہنمائی فراہم کی جا رہی ہے۔
اس ماڈل کے استعمال سے نایاب جینیاتی بیماریوں کے مریضوں کے لیے تشخیص کا عمل تیز اور زیادہ مؤثر ہو سکتا ہے۔ مزید برآں، یہ AI ٹول والدین اور خاندان کے افراد کو بھی بہتر مشورے دینے میں مدد فراہم کر سکتا ہے، جس سے مرض کے ممکنہ اثرات کو سمجھنا آسان ہو جاتا ہے۔ popEVE جیسے جدید ٹولز مستقبل میں جینیاتی مشاورت اور پرسنلائزڈ علاج کے لیے ایک اہم ذریعہ بن سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ AI اور جینیاتی تحقیق کا امتزاج طبی دنیا میں انقلاب برپا کر رہا ہے۔ یہ صرف بیماریوں کی تشخیص تک محدود نہیں بلکہ مریضوں کے علاج، مرض کی روک تھام اور مستقبل کی تحقیق کے لیے بھی نئے دروازے کھول رہا ہے۔ popEVE جیسے ماڈلز سے ڈاکٹرز اور محققین کو ایسے پیچیدہ کیسز میں بھی واضح رہنمائی مل رہی ہے جہاں پہلے انسانی تجزیہ محدود یا غیر یقینی ہوتا تھا۔
آخر میں کہا جا سکتا ہے کہ AI کی مدد سے جینیاتی بیماریوں کی تشخیص اور علاج میں ایک نئی جہت پیدا ہوئی ہے۔ popEVE ماڈل نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے نایاب اور پیچیدہ جینیاتی کیسز بھی جلد اور مؤثر طریقے سے حل کیے جا سکتے ہیں۔ یہ تحقیق نہ صرف طبی ماہرین کے لیے مفید ہے بلکہ عام لوگوں کے لیے بھی امید کی کرن ہے کہ مستقبل میں جینیاتی بیماریوں کے علاج میں مزید شفافیت اور درستگی آئے گی۔