اسلام آباد ہائیکورٹ کا شیریں مزاری کو فوری رہا کرنے کا حکم
سلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیریں مزاری کی فوری رہائی کا حکم دے دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ سماعت کریں گے جبکہ پی ٹی آئی کے فواد چوہدری، زلفی بخاری و دیگر رہنما کمرہ عدالت کے باہر پہنچ گئے ہیں، شیری مزاری کی بیٹی ایمان مزاری بھی ہائی کورٹ کے احاطے میں موجود ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل فیصل چوہدری اور علی بخاری بھی عدالت میں موجود ہیں۔
اس دوران شیریں مزاری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہنچایا گیا جہاں انہوں نے کہا کہ میرا لاپتہ ہونے کا پہلا تجربہ ہے، سب کچھ بتاؤں گی جو انہوں نے میرے ساتھ کیا ہے، میرا فون ابھی تک واپس نہیں کیا گیا، میرا کیس جبری گمشدگی کا کیس ہے۔
عمران خان کی ممکنہ گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کتنے لوگوں کو گرفتار کریں گے، پوری قوم ان چوروں کے خلاف نکلی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس اور ڈپٹی کمشنر کو رات ساڑھے 11 بجے طلب کرتے ہوئے شیریں مزاری کو پیش کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف نے شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ پی ٹی آئی کے وکلا فیصل فرید، علی بخاری اور دیگر اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے۔ دفتری اوقات ختم ہونے کے باوجود ہائی کورٹ کو کھول دیا گیا۔ ان کے ساتھ فواد چوہدری، ذلفی بخاری، فرخ حبیب اور دیگر رہنما بھی ہائی کورٹ پہنچے تھے۔
شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی نے ان کی بیٹی ایمان مزاری کی جانب سے بطور پٹیشنر درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہمیں نہیں معلوم شیری مزاری اس وقت کہاں ہیں؟ اور انہیں کس جرم میں اٹھایا گیا کچھ معلوم نہیں، استدعا ہے کہ شیری مزاری کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔
ڈاکٹر شیریں مزاری کی بازیابی کی درخواست چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو پیش کردی گئی اور انہیں گھر پر ہی اس فوری نوعیت کے مقدمے سے آگاہ کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر بڑا حکم جاری کرتے ہوئے رات ساڑھے 11 بجے عدالت لگانے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ، آئی جی پولیس اور ڈپٹی کمشنر، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو طلبی کے نوٹسز جاری کردیے اور انہیں کہا گیا تھا کہ وہ پیش ہو کر بتائیں کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کیوں کی گئی؟
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کو رات ساڑھے 11 بجے عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ سیکریٹری داخلہ، آئی جی اور ڈی سی شیری مزاری کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا عمل یقینی بنائیں، عدالت پر ظاہر ہوا ہے کہ شیریں مزاری کی آزادی کو غیر قانونی طور پر محروم کیا گیا، عدالت پہلے ہی حکم دے چکی ہے کہ اسپیکر کی اجازت کے بغیر ارکان اسمبلی کو گرفتار نہیں کرسکتے۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کے تمام ارکان قومی اسمبلی استعفی جمع کراچکے ہیں لیکن تاحال ان کے استعفی منظور نہ ہونے کے سبب ان کی ارکان اسمبلی کی حیثیت اب تک بحال ہے۔