میئر کراچی مرتضیٰ وہاب شاہ فیصل کالونی میں متوفی ابراہیم کے گھر اہلِ خانہ سے تعزیت
یوتھ ویژن نیوز : (صائمہ معظم سے)کراچی میں کھلے مین ہول میں جاں بحق ہونے والے ابراہیم کے گھر میئر کراچی کی آمد، اہلِ خانہ سے تعزیت اور انصاف کی یقین دہانی۔
کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں تین سالہ ابراہیم کی المناک موت نے شہر بھر میں غم اور تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، اور اسی تناظر میں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نیپا چورنگی کے نزدیک کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہونے والے ننھے بچے کے گھر پہنچے جہاں انہوں نے والد اور دادا سے تعزیت کرتے ہوئے مکمل انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ تفصیلات کے مطابق میئر کراچی پیپلزپارٹی رہنماؤں کے ہمراہ مرحوم ابراہیم کے گھر پہنچے اور اہلِ خانہ سے افسوس کا اظہار کیا، جہاں فاتحہ خوانی کے بعد وہ میڈیا سے بات کیے بغیر روانہ ہوگئے۔ تاہم میئر کی روانگی کے بعد دادا محمود الحسن نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ میئر کراچی نے متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ واقعے کے بعد کئی ذمہ داران کو معطل بھی کیا گیا ہے، جبکہ انہیں یقین دلایا گیا ہے کہ شفاف تحقیقات کے بعد ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
محمود الحسن کے مطابق اہلِ خانہ نے میئر کراچی سے مطالبہ کیا کہ شہر کی حالت زار پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ مستقبل میں کسی اور بچے کے ساتھ ایسا دل خراش حادثہ پیش نہ آئے، کیونکہ کراچی کے شہری پہلے ہی بنیادی سہولیات کی کمی، ٹوٹ پھوٹ، سیوریج مسائل اور کھلے مین ہولز کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ دادا نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے بھی انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، اور ہم امید رکھتے ہیں کہ یہ سانحہ شہر میں اصلاحات کے لیے عملی قدم ثابت ہوگا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ابراہیم کی لاش کی برآمدگی کے حوالے سے کسی قسم کا غلط دعویٰ ان کی جانب سے نہیں کیا گیا، بلکہ میڈیا میں اُن کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا جس پر انہیں افسوس ہے، جبکہ خاندان کی پوری توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ اس حادثے کا حقیقی ذمہ دار کون ہے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کیسے ممکن ہوگی۔
اہلِ خانہ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ شہر کی بہتری کے لیے سیاسی و انتظامی قیادت کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ شہریوں کا اعتماد بحال ہو اور کراچی کے بچوں کی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے، کیونکہ ایک کھلا مین ہول صرف غفلت نہیں بلکہ انتظامی ناکامی کی علامت ہوتا ہے جسے فوری اصلاح اور مستقل نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے۔